کراچی میں ماں کا ایک اور لخت جگر انتظامیہ کی نااہلی کے بھینٹ چڑھ گیا تین سالہ ننھے ابراہیم کی لاش حادثے کے مقام سے تقریباً آدھا کلو میٹر دور نالے سے نکال لی گئی رواں سال گٹر اور نالوں میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 24 ہوگئی
ہائے اللہ میرے بچے کو کوئی بچالے ۔۔۔ یہ دہائیاں تین سالہ ابراہیم کی ماں عائشہ کی ہے جس نے شہر کی انتظامیہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا
گلشن اقبال نیپا پل کے قریب ڈیپارٹمنٹل اسٹور خریداری کے لیے آنے والے خاندان نبیل اور عائشہ کی اکلوتی اولاد نالے میں بہہ گئی ،،،، تین سالہ ابراہیم گٹر کے اوپر ڈھکن نا ہونے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا
عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے مقام پر گٹر کے اطراف میں کوئی حفاظتی اقدامات نہ تھے،
ریسکیو 1122 ، کے ایم سی ، ڈی ایم سی، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن شروع کیا جو تقریباً پندرہ گھنٹے تک جاری رہا ، ابراہیم کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ رات گئے مشینری اپنی مدد آپ کے تحت منگوائی ،
دادا کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں کو دنیا اور آخرت میں جواب دینا ہوگا، ابراہیم یہ جگہ ان کا بچہ بھی ہوسکتا تھا
ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی بارہ گھنٹے بعد بھی لائن کس کی ہے اور ڈھکن کس نے لگانا تھا تعین نہیں کرسکتے ،،ابرار جعفر کا کہنا تھا کہ واقعہ کی انکوائری کروائی جائے گی، مین ہول کب سے کھلا تھا، لائن کس کی تھی ڈھکن لگانا کسی کی زمہ داری تھی اس کا تعین کیا جارہا ہے
ریسکیو 1122 کے چیف آپریشن انچارج سندھ ڈاکٹر عابد نے بتایا کہ گراؤنڈ پینیٹرنگ رڈار کی مدد بھی حاصل کی گئی،
ریسکیو 1122 انچارج نے بتایا کہ نالے کا نقشہ نا ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آئی، ہیوی مشینری فراہم کرنا واٹر بورڈ اور ضلعی انتظامیہ کی زمہ داری ہے
چیف فائر آفیسر کے ایم سی ہمایوں خان کا کہنا تھا کہ پانی کے بہاؤ کی وجہ سے بچہ بہے کر آگے چلا گیا تقریباً آدھے کلومیٹر دور سے لاش نکالی،
متوفی شاہ فیصل کالونی پانچ نمبر کا رہائشی تھا رواں سال تقریباً 24 ایسے واقعات رونما ہوئے جن میں خواتین مرد کی تعداد انیس جبکہ بچوں کی تعداد پانچ رہی، کے ایم سی کی ڈھکن لگاؤ مہم بھی شہر میں حالات کوئی تبدیلی نہ لا سکی
کراچی کےعلاقے نیپا پل کے قریب نالے میں گرنے والے تین سالہ ابراہیم کی لاش پندرہ گھنٹے بعد نکال لی گئی ۔چیف فائر آفیسر نے بتایا انہیں سوشل میڈیا کےذریعے اطلاع ملی تھی۔رات کو رش اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات ہوئیں
ننھے ابراہیم کی لاش کس نے نکالی ۔۔صحافی نیوز اصل حقائق سامنے لے آیا، نیپا چورنگی گٹر میں بچے ابراہیم کی لاش کے ایم سی کے کنٹریکٹر کے ملازم عبدالشکور نے عزیز بھٹی پارک کے سامنے گلی کے ایک نالے سے نکالی، ملازم نے صبح سے ہی بچے کی تلاش شروع کردی تھی ، کے ایم سی کے ٹھیکدار جمیل جوکھیو اور ان کی سترہ رکنی ٹیم نے ریسکیو عمل میں حصہ لیا ۔۔ دونوں اشخصاص کو ریکسیو کے دوران فوٹیج میں بچے کے لاش نکالتے ہوئے واضح دیکھا جاسکتا ہے
کراچی کے علاقے گلشن اقبال کےنیپا پل کےقریب مین ہول میں گر کر لاپتا ہونےو الے بچے کی لاش نصف میٹر فاصلے سے پندرہ گھنٹے بعد مل گئی۔تین سالہ ابراہیم کی لاش کواس کے دادا کے حوالے کردیا گیا۔لاش کے ایم سی کی ٹیم کو ملی تھی،عینی شاہدین اور حکام کے مطابق بچے کی لاش جائے حادثہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر جاکر پھنس گئی تھی، جو تلاش کے دوران مل گئی۔اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والے کمسن بچے کی لاش کو تلاش کیا جاتا رہا، اس دوران شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی غفلت اور ریسکیو کے عمل میں تاخیر پر شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں کھلے مین ہول میں گرکر جاں بحق بچے ابراہیم کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی میں ادا کردی گئی ، نماز جنازہ میں سماجی و مذہبی و سیاسی رہنماوں ، اہل علاقہ اور عزیزو اقارب کے علاوہ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر، ایم کیو ایم رکن اسمبلی شارق جمال اور پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے رہنما شہباز عبدالجبارسمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ۔۔ کہا کہ اج ابراہیم کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں یہ افسوس ناک واقعہ ہے جو کراچی میں پہلے بھی ہوا ہے یہ کام مئیر کراچی کا تھا کہ لوگوں کو تحفظ دیں ان کی مئیر شپ میں لوگ مر رہے ہیں زخمی ہو رہے ہیں ، انہوں نے حادثے کا ذمہ دار میئر کراچی مرتضٰی وہاب کو قراردیا
امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرنے کہا کہ اس شہر کے لوگ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا رہے ہیں، اکیسویں صدی میں لوگ چاند پر پہنچ رہے ہیں اور ہمارے ہاں گٹر کے ڈھکن نہیں،پچھلے پانچ سال سے بی آر ٹی ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران اذیت سے گزر رہے ہیں، منعم ظفر نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہا ایسے واقعات نہ رکے تو آپ کے خلاف مقدمات کرائیں گے
ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی دانیال سیال نے بچے کی لاش ملنے کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کل رات ایک بدقسمت واقعہ پیش آیا ریسکیو اور بلدیہ عظمیٰ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر بچے کی تلاش شروع کی، شرپسند عناصر کی مزاحمت کے باعث ریسکیو آپریشن سست ہوا یہ جھوٹ ہے کہ بچہ کچرا چننے والے نے ڈھونڈا ہے،کے ایم سی کی ریسکیو ٹیموں نے ہی بچے کی لاش تلاش کی
ایم پی اے شارق جمال نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ ابراہیم کی عمر پیپلزپارٹی سے 55 سال چھوٹی تھی بچہ ان کی حکومت سے 14 سال چھوٹا تھا میرے اپنے حلقے میں بھی گٹر کے ڈھکن کھلے ہیں تحقیقات کا حکم دیا گیا مگر کچھ نہیں ہوا ،شارق جمال نے کہا کہ آج ابراہیم چلا گیا تو سب نے ہاتھ اٹھا لئے تختی لگوانے کیلئے سب خوشی خوشی آگئے ہیں ، ای چالان اور ربوٹ کی باتیں کرتے ہیں لیکن گٹر کا ڈھکن نہیں لگوا سکتے وہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں گٹر میں گرکر جاں بحق بچے ابراہیم کی نمازجنازہ میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نیپا کے قریب گٹر میں گر بچے کی ہلاکت کے واقعے کی بازگشت ،ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں کی صوبائی حکومت ،میئر کراچی پر کڑی تنقید ،سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا ذمے داروں کو سزا دی جائے گی ، اپوزیشن لیڈر کو کمسن ابراہیم کے معاملے پر بات کی اجازت نہ دیے جانے پر متحدہ کے ارکان نے واک آئوٹ کیا
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت ہوا ، معصوم ابراہیم کی ہلاکت پر ریحان بندوکڑا کی تصویر ااتھا کر تقریر ۔۔ حنا دستگیر اور ہیرسوہو سمیت کئی ارکان آبدیدہ ہوگئے ۔۔ رکن اسمبلی ریحان بندوکڑا نے کہا کسی کا نام نہیں لوں گا صرف یہ سوچو کہ آپ کا بیٹا ہوتا تو کیا ہوتا ۔۔ اسمبلی میں ہم سب مرد چوڑیاں پہن کر بیٹھے ہیں ۔۔
ایم کیو ایم پاکستان کے افتخار عالم نے واقعے پر صوبائی حکومت اور میئر کراچی کو آڑھے ہاتھوں لیا ، کہا کیا کراچی کے بچے اسی طرح گٹروں میں گرتے رہیں گے
جماعت اسلامی کے محمد فاروق بولے کراچی کے لئے میئر سیکیورٹی رسک بن گئے ،انہیں فوری استعفی دینا چاہیے
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ، کہا واقعے کے ذمہ داروں کو سزا ملے گی
ایوان میں بچے کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی گئی ،ایم کیو ایم کے ارکان نے واقعے پر اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک کیا ،اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ،
نیپا چورنگی واقعہ پر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں قائد حزب اختلاف سیف الدین ایڈوکیٹ نے مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر دیا ،، سٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے قاتل قاتل مئیر قاتل کی نعرے بازی کی ،، شدید احتجاج پر مئیر کراچی نے سٹی کونسل کا اجلاس ملتوی کر دیا ،،
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کہتے ہیں بی آرٹی منصوبے کی آڑ میں کراچی والوں کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے، کئی سال گزرنے کے باوجود یونی ورسٹی روڈ پر تیس فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوسکا اتنے بڑا منصوبہ متبادل راستوں کے بغیر شروع کردیا، ظالم نوجوانوں کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے،حافظ نعیم الرحمن نے بی آرٹی منصوبہ ختم کرکے ازسرنویونی ورسٹی روڈ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا، کراچی کے قبضہ گیروں سے ساتھ چھڑانے کے لیے شہری ہمارا ساتھ دیں وہ ادارہ نورحق کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے