اوکاڑہ: تھانہ گوگیرہ کی حدود میں محنت کش سبط الحسن کی پولیس تشدد سے مبینہ ہلاکت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ دو سب انسپیکٹرز، ایک اے ایس آئی سمیت نو پولیس اہلکار قتل کی دفعات میں نامزد ہیں۔ مقدمہ مقتول کی والدہ بلقیس کی مدعیت میں درج ہوا۔ پولیس پر گھر میں داخل ہوکر دونوں بھائیوں کو تشدد کے بعد تھانے لے جانے اور سبط الحسن کی حراست میں ہلاکت کا الزام ہے۔ واقعے پر مظاہرین نے تھانہ گوگیرہ کا گھیراو کیا اور فیصل آباد روڈ بھی بلاک کی۔
اوکاڑہ کے تھانہ گوگیرہ کی حدود علاقہ حماند کا میں محنت کش سبط الحسن پولیس تشدد کے باعث مبینہ طور پر ہلاک ہوگیا اس معاملے پر مقتول کی والدہ بیوہ بلقیس کی مدعیت میں دو سب انسپیکٹرز، ایک اے ایس آئی سمیت نو پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق تھانہ گوگیرہ پولیس سرکاری ڈالا اور پرائیویٹ گاڑی میں سوار ہو کر ان کے گھر پہنچی اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے رہائشی احاطہ میں داخل ہوگئی۔ مدعیہ بیوہ بلقیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے پہلے ان کے بیٹے حسنین رضا کو پکڑ کر مارپیٹ کی۔ سبط الحسن نے بھائی کو چھڑوانے کی کوشش کی تو پولیس نے اسے بھی پکڑ لیا۔ایف آئی آر کے مطابق دونوں بھائیوں کو تھانہ گوگیرہ لے جایا گیا، جہاں سبط الحسن کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور وہ پولیس حراست میں مبینہ طور پر جان کی بازی ہار گیا۔سبط الحسن کی ہلاکت کی خبر پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور مظاہرین نے تھانہ گوگیرہ کا گھیراو کرتے ہوئے فیصل آباد روڈ بلاک کر دیا۔ پولیس حکام نے مذاکرات کرکے احتجاج ختم کروایا۔واقعہ کے پس منظر میں یہ بھی سامنے آیا کہ الزام علیہ اظہر نے سبط الحسن کے بھانجے حسن رضا کے خلاف مقدمہ درج کروا رکھا تھا، اور پولیس نے اسی مقدمے کی تفتیش میں اظہر کی ایماء پر چھاپہ مارا تھا۔لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جس کی رپورٹ سے موت کی اصل وجہ کا تعین ہو گا۔ ڈی پی او محمد راشد ہدایت نے ایس ایچ او عظمت کو تبدیل کر دیا اورشفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے