لاہور (اسٹاف رپورٹس) پنجاب بار کونسل نے 17 نومبر 2025 کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت چیئرمین پنجاب بار کونسل جناب محمد شاہنواز شیخ اور وائس چیئرمین محترمہ صائمہ بٹ نے کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی جناب محمد قاسم چیمہ، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی جناب محمد احمد قمر چیمہ اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔
پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں حکومتِ پنجاب کے متعدد حالیہ قوانین اور اقدامات کو غیر آئینی، غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سب سے پہلے پنجاب بار کونسل کی جانب سے Grievance Commissioner/Redressal Commissioner کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کی Constitutional Court میں چیلنج کیا جائے گا۔
اجلاس میں Peera Act کی سخت مذمت کی گئی اور اسے بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسی طرح Crime Control Department کے قیام کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قانون شہری آزادیوں اور عدالتی ڈھانچے سے متصادم ہے، لہٰذا بار کونسل اسے بھی عدالتی فورم پر چیلنج کرے گی۔
مزید برآں، Punjab Protection of Ownership of Immovable Property Ordinance 2025 کو بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ پنجاب بار کونسل نے کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت وکلاء کے پیشہ ورانہ کردار کو محدود کیا گیا ہے، جس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اسے بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
اجلاس میں Social-Economic Registry قانون پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بار کونسل کے مطابق گھر گھر سروے کے ذریعے شہریوں کی ذاتی معلومات اکٹھی کرنا قانون اور پرائیویسی کے اصولوں کے خلاف ہے۔
آخر میں پنجاب بار کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام “غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی” قوانین کو فوری واپس لے۔ بصورتِ دیگر پنجاب بار کونسل اعلان کرتی ہے کہ وہ ان قوانین کو متعلقہ عدالتی فورمز پر چیلنج کرنے کا اپنا آئینی حق استعمال کرے گی۔