*وزیراعلیٰ سندھ کا گندم کے ذخائر اور فراہمی کی صورتحال کا جائزہ*
*فروری تک کےلیے گندم موجود ہے، مارچ میں نئی فصل آ جائےگی، وزیراعلیٰ سندھ*
*گندم کے آٹے کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھی جائے، غیرضروری مہنگائی کو روکا جائے، وزیراعلیٰ*
*عوام کےلیے غذائی تحفظ اور قیمتوں کا استحکام یقینی بنائیں گے، وزیراعلیٰ سندھ*
*کراچی (16 ستمبر)* وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں گندم کے ذخائر اور فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے پاس فروری کے اختتام تک کے لیے وافر ذخائر موجود ہیں جبکہ نئی گندم کی فصل مارچ میں دستیاب ہوگی۔
انہوں نے یہ بات منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خوراک جبار خان، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری وزیراعلیٰ عبد الرحیم شیخ، سیکریٹری زراعت زمان ناریجو اور دیگر اہم حکام شریک تھے۔ صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور وزیر زراعت محمد بخش مہر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت سندھ کے پاس 13 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ وزیراعلیٰ کے سوال پر بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان کے لیے مشترکہ طور پر ماہانہ گندم کی ضرورت 4 لاکھ ٹن ہے جبکہ عام مارکیٹ میں مزید 6 لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ ذخائر صوبے کو فروری 2026 تک سہارا دینے کے لیے کافی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ نئی فصل مارچ میں آنے کی توقع ہے جس سے سپلائی کا تسلسل قائم رہے گا۔
وزیراعلیٰ نے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ہدایت دی کہ فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بروقت انتظامات کیے جائیں۔ انہوں نے محکمہ خوراک کو ہدایت دی کہ گندم اجرا پالیسی تیار کرکے حکومت کو منظوری کے لیے پیش کی جائے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ دستیاب ذخائر کے باوجود کسی غیر ضروری اضافہ سے بچا جا سکے اور عوام کو مناسب قیمت پر آٹا میسر رہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے عوام کے لیے غذائی تحفظ اور قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ