اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس اختتام پذیر، ملک کو درپیش آئینی، سیاسی، عدالتی و معاشی بحران پر سخت مؤقف، 2024 کے انتخابات، 26ویں ترمیم، اور ایس آئی ایف سی کو مسترد کر دیا گیا
وی او
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقدہ دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں وائس چیئرمین اتحاد مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر محمود خان اچکزئی کی میزبانی میں اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے تفصیلی مشترکہ اعلامیے میں حکومت، عدلیہ، الیکشن کمیشن، معیشت، اظہارِ رائے، اور صوبائی حقوق سمیت متعدد امور پر سخت مؤقف اختیار کیا گیا۔اعلامیے میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے کانفرنس کی بکنگ منسوخی کو آئینی و قانونی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔
کانفرنس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے ملکی حالات پر غیر معمولی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی تاریخ کا سب سے سنگین بحران قرار دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت عوامی اعتماد سے محروم ہو چکی ہے، عدلیہ کی آزادی عملی طور پر ختم کر دی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی محض کتابی بات بن چکی ہے۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق26ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا، اسے فی الفور ختم کیا جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط کو قوم کی آواز قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔2024 کے انتخابات اور ان کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کیا گیا، جنہیں جمہوریت کی توہین قرار دیا گیاموجودہ الیکشن کمیشن پر سخت اعتراضات کا اظہار، انٹیلیجنس اداروں کی مداخلت کو ختم کرنے اور کمیشن کو معاشی و انتظامی خودمختاری دینے کا مطالبہ۔معاشی بحران پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعلامیے میں کہا گیا کے ملک میں غربت کی شرح 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے، متوسط طبقے کی قوتِ خرید میں 58 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح 22 فیصد ہے، اور نوجوانوں میں یہ 30 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے کاروباری طبقہ سرمایہ بیرونِ ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو چکا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے۔
بلوچستان کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا تمام لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، ماورائے عدالت قتل کی پالیسی ختم کی جائے۔ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کیا جائے
سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب
مصطفیٰ کھوکھر کی قیادت میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنا خوش آئند ہے، محمد زبیر
پاکستان میں جمہوریت اور عوامی مسائل پر رائے اور عمل طے کرنا وقت کی ضرورت ہے، محمد زبیر
مصطفیٰ کھوکھر سب کے لیے قابل قبول شخصیت ہیں، محمد زبیر
اپوزیشن کا مطلب صرف تنقید نہیں، اچھی پیش رفت کا تذکرہ بھی ضروری ہے، محمد زبیر
پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹریڈ ٹیرف میں پیش رفت خوش آئند ہے، محمد زبیر
پاکستان کو 19 فیصد ٹیرف ملا، جو پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے، محمد زبیر
اگر ملک میں اچھی گورنس اور سیاسی استحکام رہا تو برآمدات کو فروغ ملے گا، محمد زبیر
مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوسناک ہیں، محمد زبیر
پاکستان کے قانون میں ہر جرم کی سزا اور پراسیس واضح ہے، محمد زبیر
انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے، محمد زبیر
یاسمین راشد، زرتاج گل اور کنول شوزب کو دی گئی سزائیں افسوسناک ہیں، محمد زبیر
جیسے ہی نظام بدلتا ہے سزائیں کالعدم ہو جاتی ہیں، محمد زبیر
نواز شریف کی واپسی پر عدالتیں ایئرپورٹ پہنچ گئیں، محمد زبیر
1970 کے انتخابات میں بنگالیوں کا مینڈیٹ تسلیم کر لیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا، محمد زبیر
ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، محمد زبیر
بانی پی ٹی آئی نے اسمبلیاں تحلیل کیں یہ ان کا آئینی حق تھا،محمد زبیر
90 دن میں انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہے، محمد زبیر
ہم بڑے آئین توڑ کو چھوٹا اور معمولی توڑ کو بڑا جرم بناتے ہیں، محمد زبیر
پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت ملنے کا خدشہ تھا اس لیے انتخابات وقت پر نہیں کرائے گئے تھے ، محمد زبیر
اپریل 2023 میں الیکشن ہوتے تو پی ٹی آئی حکومتیں بناتی، محمد زبیر
آئین کہتا ہے اسمبلی توڑی جائے تو 90 دن میں الیکشن لازم ہیں، محمد زبیر
الیکشن نہ کرانے پر پی ڈی ایم نے آئین کی خلاف ورزی کی، محمد زبیر
سیکیورٹی اور بجٹ کے بہانے بنا کر انتخابات مؤخر کیے گئے، محمد زبیر
بجٹ میں انتخابات کے لیے فنڈز پہلے سے نہیں رکھے جاتے، محمد زبیر
الیکشن کمیشن کا فرض تھا 90 دن میں الیکشن کراتا، محمد زبیر
اسمبلی توڑنا آئینی حق تھا لیکن الیکشن نہ کرانا جرم ہے، محمد زبیر
125 نشستوں سے پی ٹی آئی نے استعفے دیے، صرف 10 پر الیکشن کرایا گیا، محمد زبیر
بانی پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن جیتے، محمد زبیر
پارلیمنٹ کی 125 نشستیں خالی رہیں یہ عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے، محمد زبیر
اسمبلی تحلیل کرکے تین دن بعد مدت مکمل کی گئی یہ بدترین چال تھی، محمد زبیر
نواز شریف کی واپسی تک انتخابات مؤخر کیے گئے، محمد زبیر
مسلم لیگ ن کو الیکشن میں کمزور پوزیشن کا علم تھا، محمد زبیر
2023 کی مردم شماری کو جان بوجھ کر تاخیر سے منظور کرایا گیا، محمد زبیر: 24 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا گیا، محمد زبیر
پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لینا تاریخ کا سیاہ باب ہے، محمد زبیر
ایک جماعت کے لیے پارٹی لیس اور باقی کے لیے پارٹی بیسڈ الیکشن ناقابل قبول ہے، محمد زبیر
آئین کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عوام کا نمائندہ عوام ہی چنے، محمد زبیر
آئینی تقاضوں کو پس پشت ڈالنا، آئندہ کے بحران کی بنیاد رکھنا ہے، محمد زبیر
باجوہ کو ایکسٹینشن دینے والوں میں تمام پارٹیاں شامل تھیں آج کوئی دفاع نہیں کرتا، محمد زبیر
ارکان پارلیمنٹ نے ڈر اور خوف میں جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دی، محمد زبیر
جو آج اقتدار میں ہیں ان کے لیے پاکستان سب سے حسین ملک ہے، محمد زبیر
تبدیلی اگر آئینی طریقے سے نہ آئے تو پھر ٹوٹ پھوٹ کے ساتھ ہی آتی ہے، محمد زبیر
جنرل یحییٰ، ایوب، ضیاء اور مشرف کا انجام ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، محمد زبیر
ہر آئینی بگاڑ کو بعد میں کسی ترمیم کے ذریعے ٹھیک کرنا پڑا، محمد زبیر
جوڈیشری کی تعیناتیوں میں موجودہ حکومت نے خود کو فیصلہ ساز بنا لیا ہے، محمد زبیر
آزاد سوچ کے ججز کو راستے سے ہٹایا جا رہا ہے، محمد زبیر
جب انصاف کی امید ختم ہو جائے تو ریاست کا توازن بگڑ جاتا ہے، محمد زبیر
ہائی کورٹ کے ججز پر دباؤ کی تحقیقات نہ چیف جسٹس نے کیں نہ حکومت نے کی، محمد زبیر
شہباز شریف صرف ایک بار چیف جسٹس سے ملے پھر مکمل خاموشی چھا گئی، محمد زبیر
26ویں آئینی ترمیم اور پیکا قوانین آئینی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، محمد زبیر
2024 کے انتخابات میں عوام نے خاموش انقلاب برپا کیا، محمد زبیر
پی ٹی آئی کو خاموش ووٹ دیا گیا مگر نتائج تبدیل کر دیے گئے، محمد زبیر
نتائج چوری کر کے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی گئی، محمد زبیر
مشرف، ضیاء اور ایوب کو بھی عالمی قیادت عزت دیتی تھی آج پاکستان تنہا کھڑا ہے، محمد زبیر
ترقی کا خواب امریکی تائید سے نہیں ملکی اصلاح سے ممکن ہے، محمد زبیر
تعلیم، صحت، پانی سمیت پاکستان ہر شعبے میں تنزلی کا شکار ہے، محمد زبیر
43 فیصد پاکستانی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، محمد زبیر
75 فیصد پاکستانی صاف پانی سے محروم ہیں، محمد زبیر
عوام کی آواز دبانے کے بجائے فورمز کے ذریعے شعور اجاگر کیا جائے، محمد زبیر
اپوزیشن کا کام توڑ پھوڑ نہیں عوام تک حقائق پہنچانا ہے، محمد زبیر
حکومتیں جلسے سے نہیں گرتیں بلکہ عوامی شعور سے بدلتی ہیں، محمد زبیر
سینئر نائب صدر بلوچستان نیشنل پارٹی ساجد ترین کا تقریب سے خطاب
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، ساجد ترین
عمر ایوب، شبلی فراز سمیت 108 لوگوں کی بے ادبی افسوسناک ہے، ساجد ترین
قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی قیادت کو ہٹانے کا فیصلہ بدترین ہے، ساجد ترین
سردار اختر مینگل طبیعت کی ناسازی کے باعث شریک نہ ہو سکے، ساجد ترین
اختر مینگل نے پہلے ہی پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے کر احتجاج ریکارڈ کرایا، ساجد ترین
بلوچستان میں عوام کی نمائندگی کا حق پارلیمنٹ نے چھین لیا ہے، ساجد ترین
سیاست دانوں کے ہاتھ سے جمہوری عمل نکل چکا ہے، فیصلے بندوق سے ہو رہے ہیں، ساجد ترین
عوامی فیصلے دباؤ اور جبر سے تبدیل نہیں کیے جا سکتے، ساجد ترین
موجودہ سیاسی صورتحال ایک دن میں پیدا نہیں ہوئی یہ دہائیوں پر محیط ہے، ساجد ترین
اسٹیبلشمنٹ آئینی راستوں سے ہٹ کر فیصلے کرواتی رہی ہے، ساجد ترین
اسٹیبلشمنٹ کو ہمیشہ غیر آئینی فیصلے ہی فائدہ دیتے رہے ہیں، ساجد ترین
سیاسی جماعتیں بھی غلط فیصلوں میں برابر کی شریک رہی ہیں، ساجد ترین
بلوچستان کے سیاستدانوں نے ظلم کے باوجود آئین کے ساتھ کھڑے ہو کر حوصلہ دکھایا، ساجد ترین
نیشنل پارٹی کی منتخب حکومت کو ختم کر کے غیر آئینی کارروائی کی گئی، ساجد ترین
ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بلوچستان پر زخم لگائے گئے، ساجد ترین
آئینی دعوؤں کے باوجود بلوچستان آج بھی جبر کا شکار ہے، ساجد ترین
سردار عطااللہ مینگل نے ظلم سہہ کر بھی آئین کی بالادستی سکھائی، ساجد ترین
نوجوان آج سوال کرتے ہیں کہ آئین کے ہوتے ہمیں کیا ملا؟ ساجد ترین
اسلام آباد کو آباد کرنے والوں نے بلوچستان کو نظرانداز کیا، ساجد ترین
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر خواتین کی بازیابی کا مطالبہ جرم بنا دیا گیا، ساجد ترین
عدالتیں 26 ماہ بعد بھی صرف تاریخیں دیتی ہیں انصاف نہیں، ساجد ترین
بارش ہو یا دھوپ بلوچ خواتین انصاف کے لیے سڑکوں پر بیٹھی ہیں، ساجد ترین
پارلیمنٹ، عدالت اور ریاستی ادارے بلوچ عوام کو جواب دینے سے قاصر ہیں، ساجد ترین
سینیئر صحافی عاصمہ شیرازی کا تقریب سے خطاب
آئین کی پامالی آج بھی جاری ہے طاقت کا نشہ کبھی کم نہیں ہوتا، عاصمہ شیرازی
کبھی ہائبرڈ، کبھی ہائبرڈ پلس نظام کے نام پر آئین روند دیا جاتا ہے، عاصمہ شیرازی
سیاسی جماعتیں بھی آئین شکنی کی برابر کی شریک ہیں، عاصمہ شیرازی
ووٹ کو عزت دو کا نعرہ اقتدار میں آ کر آئین پامال کرنے میں بدل جاتا ہے، عاصمہ شیرازی
کوئی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر سوار ہو کر آتی ہے تو کوئی آئین کو اپنے مفاد میں ڈھالتی ہے، عاصمہ شیرازی
صحافی پابندیوں میں آئین یاد کرتے ہیں آزادی میں سب کچھ نارمل سمجھ لیا جاتا ہے، عاصمہ شیرازی
75 سال سے آئین کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے عدلیہ اور طاقتور قوتیں سہولت کار بنیں، عاصمہ شیرازی
لاپتا بلوچوں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، عاصمہ شیرازی
پاکستان کی اصل ملکیت عوام کے پاس ہے آئین یہی سکھاتا ہے، عاصمہ شیرازی
آئین کو موم کی ناک بنانے والے سیاستدان خوداحتسابی کریں، عاصمہ شیرازی