گنڈاپور نے بڑھک ماری لاہور جاکر احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گےلاہور تو آئے عمران خان کی دی ہوئی 5 اگست کی تاریخ کو پس پشت ڈال کر 90 دن کا الٹی میٹم دے دیا

وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کی پشاور سے لاہور تک درجنوں گاڑیوں اور اعلی قیادت کے ساتھ لاہور یاترا،،، اسلام آباد سے نکلنے سے پہلے اعلان کیا کہ لاہور جاکر احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔۔۔۔۔ لاہور تو آئے بھڑکیں ماریں مگر بانی پی ٹی آئی کی دی ہوئی پانچ اگست کی تاریخ کو بھی پس پشت ڈال کر نوے دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے اپنی لاہور سے روانہ ہوگئے۔
بارہ جولائی کو بڑے آج دھج کر وزیر اعلی خیبر پختونخواہ اسلام آباد سے اپنی اعلی قیادت کے ساتھ احتجاجی تحریک کا اعلان کرنے کے لئے نکلے مگر لاہور میں جاتی امرا کے قریب امراء کے ایک فارم ہاؤس میں قیام کیا۔ رات کو ہونے والے عشائیہ میں اداروں کو نشانے پر لیا۔ جہاں صرف مخصوص افراد ہی تھے اگر یہ کہا جائے کہ پی ٹی آئی کے اصل چہرے نہ تھے تو غلط نہ ہوگا نا کارکنان تھے اور نا ہی پنجاب کے عہدے داران۔ یہاں تک کہ پنجاب کی چیف کوآرڈینیٹر عالیہ حمزہ بھی موجود نا تھیں۔ تیرہ جولائی کی صبح اٹھے دھواں دار پریس کانفرنس کی اور چلتے بنے۔ اس تمام عرصے کے دوران پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان منظر سے ہی غائب رہے۔ جبکہ پی ٹی آئی پنجاب کی چیف کوآرڈینیٹر عالیہ حمزہ نے تو اپنا غصہ ایسے نکالا اور کہا کہ وہ بہت بہت مصروف تھیں اور اتنی مصروف تھیں کہ انہیں خود بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں مصروف تھیں اور پانچ اگست کی جگہ نوے دن کا پلان کہاں سے آیا اگر آپ میں سے کسی کی نظر سے گزرا ہو تو میری بھی رہنمائی کردیں۔ علی امین گنڈا پور کی لاہور یاترا اور دھواں دھار تقاریر اور پریس کانفرنس میں کچھ چھپا ہے یا جو وہ کچھ کہنا تھا اور کس کو کہنا تھا کیا انہوں نے سن لیا۔ مگر پی ٹی آئی کے کارکنان بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی تحریک سے ابھی تک لاعلم ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں