یک پاکستانی طالب علم کا چین میں شاندار ثقافتی سفر
لان ژو(شِنہوا) پاکستانی طالب علم امیرحمزہ چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کی شان دان کاؤنٹی میں ایک سالہ زرعی تربیتی پروگرام مکمل کرنے کے بعد وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔
ان کا سوٹ کیس یادگاروں سے بھرا ہوا ہے جن میں چینی خطاطی اور ان کے خاندان کے لئے چھتریاں شامل ہیں۔ یہ اس تجربے کی یاد دلاتی ہیں جو تعلیم سے کہیں بڑھ کر تھا۔
حمزہ بائی لی ووکیشنل کالج اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے درمیان مشترکہ ٹیلنٹ ٹریننگ پروگرام کے تحت منتخب کئے گئے طلبہ کے پہلے بیچ میں شامل تھے۔ ستمبر 2024 میں چین پہنچنے کے بعد انہوں نے جدید زرعی تکنیکیں سیکھیں جن میں بیج کی پیداوار، بغیر مٹی کے کاشت، زرعی حفاظتی جانچ اور سمارٹ فارمنگ ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔
ان کے سیکھنے کے تجربے کا ایک خاص پہلو پودوں کا ٹشو کلچر تھا۔ یہ ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے جراثیم سے پاک ماحول میں چھوٹے ٹشو نمونوں کے ذریعے پودوں کی تخلیق نو کی جاتی ہے۔
حمزہ نے کہا کہ ہم نے بیج کی تیاری سے لے کر آلو کی پنیری لگانے تک پورے عمل کا تجربہ کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ طریقہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور بیماریوں میں کمی لا سکتا ہے۔
کلاس روم سے باہر حمزہ نے خود کو چینی ثقافت میں ڈھال لیا۔
انہوں نے ژانگ یے اور لان ژو جیسے شہروں کا سفر کیا اور چینی بہار میلے کی تقریبات میں حصہ لیا۔ ڈریگن ڈانس ٹیم کے رکن کے طور پر انہوں نے مقامی لوک فن کے مظاہرے میں شان دان کاؤنٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
حمزہ نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ ہمارے ساتھ خاندان کی طرح پیش آئے۔ ہمیں دعوتوں پر بلایا گیا اور ہمارے فن کے مطاہرے کو سوشل میڈیا پر بہت شیئر کیا گیا۔
یہ تہوار اور سفر کے تجربات چینی زبان اور ثقافت میں ان کی دلچسپی بڑھانے کا باعث بنے۔ وہ اب چینی زبان کی ایچ ایس کے لیول 4 مہارت کے امتحان کی تیاری کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ چین واپس آ کر انڈرگریجویٹ ڈگری حاصل کریں گے۔
چین کو بہتر انداز میں دریافت کرنے کے لئے حمزہ نے وطن واپسی سے پہلے گریجویشن ٹرپ کے طور پر دارالحکومت بیجنگ کے سفر کی بھی منصوبہ بندی کی جہاں انہوں نے دیوار چین اور اولمپک پارک جیسے مشہور مقامات کی سیر کرنے کا ارادہ کیا۔
حمزہ نے کہا کہ میں زراعت اور لسانیات میں اپنے علم کو استعمال کرتے ہوئے چین اور پاکستان کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔
