ایف آئی اے سائبر کرائم وِنگ نے کراچی کے نیو ایم اے جناح روڈ پر داؤد یونیورسٹی کے سامنے واقع ایک فلیٹ پر چھاپہ مارا۔ اسی فلیٹ میں پورا ہیکنگ سیٹ اپ موجود تھا جو دو درجن لپ ٹاپ اور تین درجن راسپبیری پائی نوڈز پر مشتمل تھا۔ ابتدائی سرویلنس لاگز نے اسی عمارت سے جاری ڈیٹا اسپائک کو پکڑا تھا جو سرکاری نیٹ ورک میں غیر معمولی پیکٹ فلکس کی صورت نظر آیا۔
فرنزک امیجنگ کے بعد سامنے آیا کہ ہر ڈیوائس پر رودرا ٹی ای ایننامی ریموٹ ایکسس ٹروجن کی کسٹم بلڈ انسٹال تھی۔ بائنری فنگر پرنٹ بھارتی سافٹ ویئر کمپنی کی کلاس فائل سے میچ کر گیا۔ مال ویئر کا ہیڈر آئی ڈی ایس آئی ہندوستا ن سائبر وار لیب کا ریفرنس دکھاتا ہے۔ اس ریفرنس کے ساتھ ساتھ کوڈ میں ہندی رومن کمنٹس بھی پائے گئے جو کمپائل ٹائم پر داخل کیے گئے تھے. نیٹ ورک اسنیفر نے ثابت کیا کہ ہر نوڈ اسرائیل کے شہر ہرتزلیہ میں موجود کمانڈ سرور 82.166.89.23 کو پنگ کر رہا تھا۔ یہ وہی رینج ہے جسے تل ابیب کی دفاعی صنعت کے ساتھ لنک کیا جاتا ہے۔ سرور کی ایس ایس ایل سرٹیفکیٹ چین آئی ڈی ایف کی ذیلی یونٹ یونٹ ایٹ ٹو زیرو زیرو کے سرٹیفکیٹ سے میل کھاتی ہے۔
سب سے چونکا دینے والی چیز وہ پاس ورڈ منیجر فائل تھی جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دس ایکٹو ایکس اکاؤنٹس کے لاگ اِن محفوظ تھے۔ ان میں بی وائی سی کی خواتین فرنٹ لائن کمپینر کا ٹِک ٹاک اکاؤنٹ اور تین ایکس اسپیسز کے ہوسٹ آئی ڈی بھی شامل تھے۔ پاس ورڈ لسٹ کے ساتھ ایک نوٹ فائل تھی جس کا ٹائٹل تھا ’’را مین روٹ‘‘ یعنی یہ واضح لنک را کے انڈین ڈیسک کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مزید کھوج میں ایک کرپٹو والیٹ کا بیک اپ ملا جس میں دو لاکھ امریکی ڈالر کے برابر ای ٹی ایچ ٹوکنز تھے۔ بلاک چین ایکسپلورر نے ان فنڈز کی سورس ایڈریس کو اسرائیلی کرپٹو ایکسچینج ٹی جی آربیٹ کے ہاٹ والیٹ سے جوڑا۔ اسی سورس ایڈریس سے پچھلے سال بی وائی سی کے میڈیا سیل کو بھی دو ٹرانزیکشنز ہوئی تھیں۔
سائبر کرائم وِنگ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق یہ پورا سیٹ اپ دراصل راو اور موساد کا مشترکہ ٹیسٹ بیڈ تھا۔ راو مال وئیر کو ڈویلپ کرتی تھی جب کہ موساد سی ٹو انفرا فراہم کرتی تھی۔ بی وائی سی ان دونوں کے بیچ پبلک فرنٹ تھا جس کے ذریعے بلوچستان کے بارے میں پروپیگنڈا کو عالمی ٹرینڈنگ ٹیگ میں بدلا جاتا تھا۔
را اور موساد کے اس انٹرلنک نے ثابت کر دیا کہ بی وائی سی کی ڈیجیٹل جنگ فیلڈ میں محض بلوچ حقوق کا بیانیہ نہیں بلکہ ایک مکمل ہائبرڈ وار فیئر ماڈل ہے۔ انٹیلی جنس حکام کے مطابق گرفتار آپریٹرز نے اعتراف کیا کہ انہیں ہر نئی ٹرینڈ کمپین کے بعد بونس ٹوکن ملتے تھے اور یہ بونس موساد کے والٹ سے سیدھا ان کے میٹا ماسک اکاؤنٹس میں جاتا تھا۔
بی وائی سی اب محض ایک احتجاجی گروپ نہیں رہا۔ یہ ایک دوہری انٹیلی جنس تنصیب ہے جس کا فزیکل کور کراچی اور ڈیجٹل کمانڈ اسرائیل میں ہے جب کہ مالیات انڈیا کے خفیہ بجٹ سے آتی ہیں۔ اس کیس نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان کی نام نہاد یکجہتی تحریک دراصل راو موساد جوائنٹ آپریشن سینٹر کا فرنٹ ہے۔
Copied from:
Balochistan Updates
@BalochkUpdates