اسلام آباد، افغان سفیر اور پرویز خٹک کی اہم ملاقات، مہاجرین سمیت دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
کابل (الامارہ) – وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے امور داخلہ اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر سردار احمد شکیب سے اہم ملاقات کی۔
ملاقات میں پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی موجودہ صورتحال، ان کے حوالے سے حکومت پاکستان کے حالیہ فیصلوں، ان فیصلوں کے دوطرفہ تعلقات پر ممکنہ اثرات، اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر موجود مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
فریقین نے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی گفتگو کی اور دونوں ممالک کے درمیان رابطوں اور تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
کنڑ، واپس آنے والے ہم وطنوں کے لیے ٹاؤن شپ کی تعمیر کا افتتاح
کابل (بی این اے)
صوبہ کنڑ کے ضلع خاص کنڑ میں 374 واپس آنے والے خاندانوں کے لیے ٹاؤن شپ کی تعمیر کا آغاز نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور ملا عبدالسلام حنفی، وزیر اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ، ہاؤسنگ اور شہری ترقی کے وزیر ملا عبداللہ نعمانی، وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی ملا نجیب اللہ حیات اور دیگر حکام کی موجودگی میں ہوا۔
وزیر اطلاعات و ثقافت مولوی خیر اللہ خیرخواہ نے پڑوسی ممالک میں مقیم افغانوں سے اپنے ملک واپس آنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ ان کی خدمت میں حاضر ہے۔
وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی مولوی نجیب اللہ حیات حقانی نے پڑوسی ممالک میں افغانوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کی ہے۔
تورخم، عمر ی کیمپ میں واپس آنے والے خاندانوں کے لیے پیغامات اور معلوماتی بورڈز کا سلسلہ شروع
کابل (بی این اے) تورخم میں واپس آنے والے مہاجرین خاندانوں کے لیے قائم عمری کیمپ میں اطلاعات و عامہ آگاہی کمیٹی کی جانب سے پیغامات، جھنڈے اور معلوماتی تختیاں نصب کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
اطلاعات و عامہ آگاہی کمیٹی کے مقامی مسئول مولوی صدیق اللّٰه قریشی نے باختر ایجنسی کو بتایا کہ عمری کیمپ کے مختلف حصوں میں واپس آنے والے شہریوں کے لیے خیرمقدمی کلمات اور معلوماتی بورڈز کا عمل شروع کیا گیا ہے، تاکہ افغان شہریوں کو معلومات کی فراہمی میں مزید آسانی پیدا ہو۔
مولوی قریشی نے مزید کہا کہ اگر کسی افغان شہری کے کاغذات گم ہو جائیں یا انہیں عمری کیمپ میں کسی اور قسم کی مشکل کا سامنا ہو، تو وہ اطلاعات و عامہ آگاہی کمیٹی سے رجوع کریں۔
امارت اسلامی کی واپس آنے والے مہاجرین کے لیے تیاری
خزیمہ یاسین
حالیہ دنوں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پاکستان اور ایران سے واپس آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے امارت اسلامی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے مختلف ذرائع سے معلومات جمع کی گئی ہیں، جن میں سرکاری اعلانات، خبریں اور بین الاقوامی رپورٹس شامل ہیں، تاکہ ایک جامع تصویر ناظرین کو پیش کی جا سکے۔
وزارتِ اطلاعات اور ‘عوامی آگاہی کمیٹی’ کے مقامی سربراہ مولوی صدیق اللہ قریشی نے افغان باختر نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ انہوں نے طورخم پر ‘عمری کیمپ’ میں خیرمقدمی نعرے اور معلوماتی بورڈز لگانے کا سلسلہ شروع کیا ہے، تاکہ واپس آنے والوں کو اپنائیت اور معلومات کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ اگر مہاجرین کی افغانستان میں زمینوں سے متعلق قانونی دستاویزات گم ہو جائیں یا دیگر مسائل ہوں تو واپس آنے والوں سے متعلق قائم کی گئی مقامی کمیٹی سے رابطہ کریں۔
امارتِ اسلامی نے واپس آنے والے ذاتی زمین اور گھر نہ رکھنے والے مہاجرین کی رہائش کے لیے مختصر اور طویل مدت کے نکتے سے دو قسم کی پالیسیاں اپنائی ہیں۔ مختصر مدتی پالیسی کے تحت عارضی خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں، تاکہ فوری رہائش فراہم کی جا سکے، جیسا کہ طورخم میں دیکھا گیا ہے۔ جب کہ طویل مدتی پالیسی کے تحت مستقل رہائش کے لیے ٹاؤن شپ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
مثال کے طور پر صوبہ کنڑ کے خاص ضلع کنڑ میں 374 مہاجر خاندانوں کے لیے ٹاؤن شپ کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ہے، جس کی افتتاحی تقریب میں رئیس الوزراء کے نائب برائے انتظامی امور ملا عبدالسلام حنفی، وزیر اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ اور دیگر حکام نے شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ وزارت شہری ترقی نے مہاجرین کے لیے 9 صوبوں میں 28,116 ایکڑ زمین مختص کی ہے، جہاں سروے مکمل ہونے کے بعد ٹاؤن شپ کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔
جب کہ کچھ عرصہ قبل امارتِ اسلامی نے صوبہ لغمان میں واپس آنے والے ۳۱۰ مہاجر خاندانوں کے لیے مستقل رہائشی یونٹس کی تعمیر کا باقاعدہ پراجیکٹ شروع کیا تھا، جس میں ہر یونٹ میں دو کمرے، ایک کچن اور ایک صحن ہوگا۔ اس پورے منصوبے کی مالیت ۳ ملین ڈالر سے زائد ہے۔ اس پروجیکٹ کی مالی معاونت اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین اور مقامی مائیگریشن کونسل نے فراہم کی تھی۔ امارتِ اسلامی کے وزارتِ امورِ مہاجرین کے پریس آفس کے مطابق یہ یونٹس تقریباً مکمل ہو کر مہاجرین کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔
جب کہ امارت اسلامی کی طرف سے سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے مہاجرین کو مفت سم کارڈز، اُن کے آبائی علاقوں میں مفت منتقلی اور مفت علاج کی سہولت دی جا رہی ہے۔ اسی طرح نقدی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے، جیسا کہ خاندانوں کو ان کی افراد کی تعداد کے مطابق 10 ہزار سے 20 ہزار افغانی یا اس سے بھی زیادہ تک کی امداد دی جا رہی ہے۔ اشیائے خور و نوش کی فراہمی کے لیے چھ ماہ کے لیے کارڈ دیے جا رہے ہیں۔
اسلامی امارت نے واپس آنے والے مہاجرین کی مدد کے لیے قابل ذکر فنڈز مختص کیے ہیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں دو ارب افغانی مختص کیے گئے ہیں، تاکہ مہاجرین کو رہائش، کھانا اور طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔ یہ فنڈز اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ حکومت اس عمل کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
جب کہ اسلامی امارت بین الاقوامی سطح کے امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ خاص طور پر چین نے پناہ گزینوں کے لیے ٹاؤن شپ بنانے میں مدد کی پیشکش کی ہے، جس کی تصدیق چینی سفیر زاؤ سنگ نے وزارتِ مہاجرین کے وزیر مولوی عبدالکبیر سے ملاقات میں کی ہے۔ یہ تعاون اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ عالمی برادری افغانستان کی اس کوشش کو تسلیم کرتی اور اس میں حصہ لے رہی ہے۔
دوسری طرف اسلامی امارت نے واضح کیا ہے کہ وہ واپس آنے والے مہاجرین کی واپسی سے رنجیدہ نہیں، بلکہ خوش ہے کہ ‘اب ہمارے شہریوں کو دیگر ممالک میں امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کیوں کہ جب بھی کسی افغان کو دوسرے ملک میں ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اسلامی امارت اس کے لیے غم محسوس کرتی ہے۔ جیسا کہ وزیر اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ نے کہا کہ “امارت اسلامیہ ہمہ وقت اپنے شہریوں کی خدمت میں حاضر ہے۔”
افغانستان کے استحکام اور اتحاد کی طرف پیش قدمی کا جائزہ لیتے ہوئے واضح ہوتا ہے کہ واپس آنے والے مہاجرین کی معاشرے میں دوبارہ کامیاب شمولیت اہم قدم ہے۔ اسلامی امارت کی فعال اور کثیر جہتی حکمت عملی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ خاص طور پر وطن واپس آنے والوں سمیت تمام افغانوں کی بہبود کے لیے پُرعزم ہے۔ وہ انہیں اپنے وطن میں عزت اور احترام کی زندگی گزارنے کی دعوت دے رہی ہے۔