مانسہرہ میں شرمناک اسکینڈل: سرکاری اسکول کا استاد گرفتار، طالبات کی 91 نازیبا ویڈیوز برآمد، دو سال سے بلیک میلنگ میں ملوث
خیبر پختونخوا کے علاقے ضلع مانسہرہ میں پولیس نے طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے سرکاری اسکول کے استاد کو گرفتار کر لیا جس کے موبائل فون سے 32 جی بی ڈیٹا پر مشتمل 91 غیر اخلاقی ویڈیوز بھی برآمد کی گئیں۔ پولیس کے مطابق ملزم زیر تعلیم لڑکیوں کی غیر اخلاقی وڈیوز بنا کر انہیں اپنے پاس محفوظ کرتا تھا اور پھر لڑکیوں کو بلیک میل کرتا تھا لیکن پنڈورا باکس اس وقت کھلا جب ایک لڑکی کے گھر والوں کو موبائل فون پر ایک نازیبا ویڈیو ملی۔ پولیس کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی سے اس ویڈیو کی تصدیق کرائی اور پھر پولیس کو شکایت درج کروائی جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
پولیس تھانہ لساں نواب میں درج مقدمے میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سائل اور اس کے بھائی کو فیس بک میسنجر پر ایک ویڈیو کلپ بھیجا گیا اور جب ویڈیو کلپ کھولا تو وہ میری بہن کی نازبیا ویڈیو تھی۔
2 سال قبل لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی غیراخلاقی وڈیو بناتا تھا، ملزم نے اُن کی دیگر کلاس فیلوز کو بھی بلیک میل کر کے اس طرح کی ویڈیوز بنائیں اور اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ جس کے بعد ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس بارے میں انھوں نے کسی کو بتایا تو یہ ویڈیوز ان کے گھر والوں کو بھیج دی جائیں گی اور اسی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر دی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے اس واقعے کی شکایت پر مقدمہ درج کیا جس کے بعد ایک کمیٹی بنا دی گئی اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔..
*مانسہرہ تھانہ لساں نواب کی حدود میں ہائی سکول کی طالبہ کی نازیبا ویڈیو کیس میں تفتیشی پیش رفت*
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کی سربراہی میں خصوصی تفتیشی ٹیم (Special Investigation Team) اس کیس پر روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز کر رہی ہے تاکہ معاملے کی باریک بینی سے تفتیش کی جا سکے۔
خصوصی تفتیشی ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹیگیشن، ایس ایس پی اوگی، ڈی ایس پی کیگل ، کلینیکل سائیکالوجسٹ، لیڈیز پولیس، ٹیکنیکل برانچ اور دیگر ماہر تفتیشی افسران شامل ہیں، جو تمام ممکنہ پہلوؤں سے اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس اس کیس میں ہر پہلو پر کام کر رہی ہے، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) اور پراسیکیوشن کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، تمام ریکور کیا گیا ڈیٹا فارنزک کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (PFSA) بھجوایا جا چکا ہے۔
ملزم کو عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد ایک دن کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا، جس کے دوران انٹروگیشن مکمل کر کے اب اسے ڈسٹرکٹ جیل مانسہرہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ملزم کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کے لیے ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کے ذریعے محکمہ تعلیم کو بھی باضابطہ طور پر لیٹر جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی پی او مانسہرہ نے واضح کیا ہے کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی اور اسے قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔