جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرلیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آغاز شورش کاشمیری آغا شورش کاشمیری ایک جامع الصفات انسان تھے

اسلام آباد جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرلیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آغاز شورش کاشمیری آغا شورش کاشمیری ایک جامع الصفات انسان تھے۔ وہ بیک وقت ادیب وشاعر، بے باک صحافی اور بے مثال خطیب تھے ،انہوں نے اس وقت میں سیاست میں قدم رکھا،جب ہندوستان انگریز قوم کا غلام تھا۔ انہوں نے سچائی ،بہادری اور جرات سے اپنا نام بنایا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس (دستور)اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (دستور)کے باہمی تعاون سے آغاز شورش کشمیری کے یوم وفات کی مناسبت سے نیشنل پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تعزیتی ریفرنس میں صدر پی ایف یو جے حاجی نواز رضا،صدر آر آئی یو جے رانا کوثر،نائب صدر ناصر ایوب ،سینئر جوائنٹ سیکرٹری اویس لطیف،سابق صدر آر آئی یو جے سید قیصر شاہ،سینئر صحافی ذولفقار بیگ سمیت صحافیوں اور مختلف مکتبہ فکر کے کثیر افراد نے شرکت کی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ آغا شورش کشمیری سیاسی کارکنوں،صحافیوں اور تحریکوں کیلئے مشعل راہ ہیں،انہوں نے قیدوبند کی آزمائش کا بڑے حوصلے اور دلیری کے ساتھ سامناکیا ۔ختم نبوت کی تحریک میں ان کا کردار تا قیامت زندہ رہے گا،آغاز شورش کاشمیری نے جس شعبہ میں قدم رکھا انہوں نے اس پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغا شورش کاشمیری کے قریبی ساتھی اور ممتازوکیل سید اصغر حسین سبزواری نے کہا کہ مجھے ان کے ساتھ قربت کے لمحات گزارنے کا موقع ملا،وہ سچے مسلمان اور محب وطن پاکستانی تھے،انہوں نے اپنی تقریوں ،تحریروں سے ہر ایک کو متاثر کیا۔مولانا تنویر علوی اور نعیم قریشی اور ذوالفقار بیگ نے تقریب میں آغاز شورش کاشمیری شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شورش کاشمیری ایک عہد ساز شخصیت تھے ،ان کی صحافت کے شعبے کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں،انہوں نے سچائی اور دیانت داری کی صحافت کی اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ یاد رہے کہ نامور صحافی، ادیب شاعر اور خطیب آغا شورش کا شمیری کا انتقال 24 اور 25اکتوبر1975 کی کی درمیانی رات لاہور میں ہوا، مرحوم 1917 کو پیدا ہوئے وہ صحافت، شعرو ادب، خطابت دس بیت ان چاروں شعوں کے شہوار اور سچے عاشق رسول تھے۔ تحریک ختم نبوت کے حوالے سے ان کی خدمات ناقابل فرا موش ہیں۔ انہوں نے آمریت کیخلاف آزادی اظہار کیلئے اپنی زندگی کے 12سال قیدوہند کی صعبتوں میں گذارے۔ ان کی 28کے قریب تضانیف ہیں، جن میں پس دیوار ز ند ا ں، بوئے گل نالہ دل، مولانا ابوالکلام آزاد، تحریک ختم نبوت، شب جائےکہ من بودم، فن خطابت موت سے واپسی اور سید عطااللہ شاہ بخاری سمیت ایک درجن سے زائد کتب نمایاں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں