سعودی قونصلیٹ میں کوٹہ سسٹم، ریکروٹنگ ایجنسیوں اور مسافروں میں تکرار بڑھنے لگی۔ ہزاروں افراد کے میڈیکل ایکسپائر، رشوت کا بازار گرم

مردان (بن یامین سے) اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سعودی قونصلیٹ کراچی میں ویزہ لگنے کے لئے کوٹہ سسٹم کی نفاذ کی وجہ سے ریکروٹنگ ایجنسیوں اور ان کے پسنجرز میں تکرار کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب جانے کے لئے میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ کی ایکسپائری مدت تین ماہ سے کم کرکے صرف دو ماہ کر دی گئی ہے۔ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے ویزہ جاری کرنے سے پہلے ہی میڈیکل ایکسپائر ہورہے ہیں لیکن کوٹہ سسٹم کی وجہ سے محدود ویزے جاری کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کانچہ سسٹم نے زور پکڑ لیا ہے یعنی رشوت کا بازار زور و شور سے گرم ہوچکا ہے، 25 تا 30 ہزار روپے (کانچہ) یعنی رشوت کی بجائے اب مارکیٹ میں ویزہ لگوائی ریٹ 50 ہزار سے تجاوز کرچکا ہے۔ ریکروٹنگ ایجنسیوں کے مالکان سر پکڑ کر بے آسرا بیٹھ گئے ہیں کیونکہ رشوت کا بازار گرم ہونے کی وجہ سے لوکل سطح پر ان کے اپنے مسافروں کے ساتھ معاملات روز بروز خراب ہو رہے ہیں۔ ریکروٹنگ ایجنسیوں کا بڑا تنظیم اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن ہونے کے باوجود کوئی پرسان حال نہیں۔ ریکروٹنگ ایجنسیوں کے مالکان اپنے ایسوسی ایشن پر الزامات لگا رہی ہے کہ ایسوسی ایشن صرف اپنے مفادات تک محدود ہیں اور ریکروٹنگ ایجنسیوں کے لئے کوئی خیر و عافیت کے لئے قدم نہیں بڑھاتے۔ ریکروٹنگ ایجنسیوں کے مالکان نے سعودی قونصلیٹ کے معاملات میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم اور کانچہ (رشوت) سسٹم بلا تاخیر ختم کیا جائے، اور میڈیکل فٹنس رپورٹ کی ایکسپائری دو ماہ سے بڑھا کر دوبارہ تین ماہ کی جائے تاکہ مہنگائی اور غربت کی چکی میں پسی عوام کو سکون کا سانس میسر آسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں