باوردی اے ایس آئی ایلیٹ فورس اٹک نے اپنی بیوی کو طلاق دلانے میں اہم کردار ادا کرنے کی پاداش میں اٹک کے ریڈ زون ضلع کچہری اٹک میں اندھا دھند فائرنگ کر کے ممبر پنجاب بار کونسل و سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سمیت 2وکلاء کو موت کے گھاٹ اتار دیا، قاتل آلہ قتل سمیت گرفتار،ڈی پی او اٹک نے ایلیٹ فورس اورضلع کچہری میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس افسران اور ملازمین کو معطل کر دیا،وزیر اعلیٰ،گورنر اور آئی جی پنجاب سمیت اعلیٰ حکام کا سخت نوٹس،تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز ڈی پی او اور ڈی سی آفس سے ملحقہ ضلع کچہری اٹک میں باوردی اے ایس آئی ایلیٹ فورس اٹک سید انتظار حسین شاہ نے وکلاء چیمبر کے قریب چیئر مین کمپلینٹ سیل و ممبر پنجاب بار کونسل و سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اٹک ملک اسرار احمد اور سنیئر قانون دان ذوالفقار مرزا پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں ملک اسرار احمد موقع پر ہی دم توڑ گئے، شدید زخمی ذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ کو وکلاء نے فوری طور پر زخمی حالت میں جبکہ ملک اسرار احمد کی لاش کو ریسکیو1122نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کیا،بعد ازاں ذوالفقار مرزا بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے،قاتل کو ضلع کچہری گیٹ کے قریب سے گرفتار کر کے تھانہ اٹک سٹی منتقل کردیا گیا،ضلع کچہری اٹک میں باوردی پولیس اہلکار کے ہاتھوں دو سنیئر وکلاء کے قتل کے بعد ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان ضلع کچہری پہنچ گئے، ڈی پی او اٹک نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، اٹک پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ضلع کچہری اٹک میں ہونے والے ناخوشگوار واقع میں ایلیٹ فورس اٹک کے اے ایس آئی سید انتظار حسین شاہ نے سابقہ رنجش کی بناء پر ممبر پنجاب بار کونسل ملک اسرار احمد اورذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ پر فائرنگ کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا، وجہ عناد یہ تھی کہ اے ایس آئی کو رنج تھا کہ فیملی کورٹ میں چلنے والے کیس میں ایڈووکیٹ ملک اسرار احمد کی وجہ سے ہی اسے اپنی بیوی کو طلاق دینا پڑی ہے،ڈی پی او اٹک نے اس ناخوشگوار واقع کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے غفلت اور لاپرواہی برتنے پر انچارج ایلیٹ فورس اٹک، محرر ایلیٹ فورس اٹک کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ضلع کچہری گیٹ پر تعینات عملے کو معطل کر دیا، جن کی وجہ سے اے ایس آئی سید انتظار حسین شاہ ضلع کچہری اٹک میں داخل ہوا، ضلع کچہری اٹک میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے دو نامور وکلاء کے قتل ہونے پروزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر آئی جی پنجاب نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اٹک پولیس کے حکام کو گرفتار شدہ قاتل اے ایس آئی کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے،اس کے خلاف سخت ایکشن لینے اورتفتیش کے تمام مراحل کے بعد ملزم کو قرار واقعی سزا یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے،دریں اثناء گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے بھی دونوں وکلاء کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق وکلاء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے،دونوں وکلاء کی لاشوں کی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک میں موجودگی اور پوسٹ مارٹم کے دوران رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد،سابق صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی بینچ شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور دیگر وکلاء کی بڑی تعداد جبکہ پولیس فورس بھی بھاری تعداد میں وہاں موجود رہی،ایس ایچ او تھانہ سٹی اٹک انسپکٹر صفدر خان بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک میں موجود رہے،وکلاء ایک دوسرے کے گلے لگ کر زارو قطار روتے رہے،ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ جن کا تعلق تحصیل حضرو کے گاؤں دریا شریف سے ہے،وہ کم عمری میں ایک سے زائد مرتبہ صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اٹک اور ممبر پنجاب بار کونسل اور بعد ازاں چیئرمین کمپلینٹ سیل پنجاب بار کونسل کی حیثیت سے پنجاب کے ایک لاکھ سے زائد وکلاء کی نمائندگی کر رہے تھے،وہ عوامی حلقوں میں ملنسار اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے جبکہ ذوالفقار مرزا بھی قانون کے شعبے میں مہارت اور دسترس رکھتے تھے،ان کا تعلق نواحی گاؤں مرزا سے ہے،
ضلع کچہری اٹک میں دو وکلاء کے باوردی اے ایس آئی ایلیٹ فورس اٹک کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے کے مقدمہ قتل کی ایف آئی آر سنیئر قانون دان سردار توصیف احمد خان کی مدعیت میں تھانہ اٹک سٹی میں درج،تفصیلات کے مطابق سردار توصیف احمد خان ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے تھانہ اٹک سٹی میں مقدمہ قتل درج کرایا ہے کہ انہوں نے ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ کو ذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ کو اپنے چیمبر میں چائے کیلئے مدعو کر رکھا تھا،وہ دلدار حسین شاہ ایڈووکیٹ کے ہمراہ، وہ چیمبر کے دروازے پر کھڑے تھے ان دونوں کے ہمراہ ملک ربنواز حیات ایڈووکیٹ بھی تھے جیسے ہی وہ برآمدہ چیمبر کی طرف بڑھے تو پیچھے سے با وردی انچارج ایلیٹ فورس سیشن کورٹ اے ایس آئی انتظارشاہ مسلح ایس ایم جی سرکاری رائفل آگیا اور ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ کو مخاطب کر کے للکارا کہ تمہاری وجہ سے میں مقدمہ ہارا جس کا آج میں تمہیں مزا چکھاتا ہوں اور اسی رائفل سے سیدھا فائر ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ پر کیے ان کو بچانے کیلئے ذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ آگے بڑھے تو ان پر بھی سیدھے فائر کیے دونوں زخمی ہو کر گر گئے ہم شور واویلا کرتے ہوئے ملزم کے پیچھے بھاگے جو کچہری گیٹ کی طرف اسلحہ لہراتے ہوئے بھاگا جسے ڈیوٹی پر موجود افسران نے قابو کر لیا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی بھی لے لی،
یہ واقعہ میں نے دلدار شاہ اور ملک ربنواز نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، وجہ عناد یہ ہے کہ ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ ملزم انتظار شاہ کا فیملی مقدمہ فیملی کورٹ اٹک میں کر رکھا تھا جس پر عدالت نے اس کے بچوں کا خرچہ ملزم انتظار شاہ کے خلاف کیا،انتظار شاہ یہ سمجھتا تھا کہ ملک اسرار احمد ایڈووکیٹ کی وجہ سے وہ مقدمہ ہارا ہے،دونوں زخمی وکلاء کو ریسکیو1122کی گاڑی میں ڈال کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک لے کر آ رہے تھے کہ راستے میں دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے،انسپکٹر ایچ آئی یو صدر سرکل اٹک شیراز احمد نے زیر دفعہ 302،7ATA،دی لائیرز ویلفیئر پروٹیکشن ایکٹ 2023-3ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ضلع کچہری اٹک جیسے حساس علاقہ میں 2سنیئر وکلاء کا ایلیٹ فورس اٹک کے باوردی اے ایس آئی کے ہاتھوں سفاکانہ قتل،اٹک کی120سالہ تاریخ میں مبینہ طور پر کرپشن،بد عنوانی اور ناجائز اختیارات کے ریکارڈز توڑنے والے ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان کی نا اہلی،مجرمانہ غفلت اور فرائض منصبی سے کوتاہی کا منہ بولتا ثبوت ہے،ان خیالات کا اظہار سابق رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف میجر طاہر صادق نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ ڈی پی او آفس،ڈی سی آفس سے متصل ضلع کچہری اٹک جیسے حساس علاقہ میں چیئرمین کمپلینٹ سیل پنجاب بار کونسل و ممبر پنجاب بار کونسل ملک اسرار احمد اور سنیئر قانون دان ذوالفقار مرزا کا ایلیٹ فورس اٹک کے باوردی اے ایس آئی کے ہاتھوں سفاکانہ قتل کے ذمہ دار ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان ہیں،جنہوں نے مبینہ طور پر اٹک کی120سالہ تاریخ میں کرپشن،بد عنوانی اور ناجائز اختیارات کے ریکارڈز توڑتے ہوئے اٹک کی حدود میں غیر قانونی سونا نکالنے والوں سے35کروڑ روپے وصول کر کے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے،اٹک میں قبضہ مافیا اور دیگر جرائم کی مبینہ طور پر سرپرستی کر کے انہوں نے اس عہدے کو بے توقیر کردیا ہے،گزشتہ سال نومئی کے واقعات کے نام پر کسی کو خوش کرنے کیلئے انہوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ ظلم کے جو پہاڑ توڑے اس کا اور ان کی بدعوانیوں کا حساب بھی لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ملک اسرار احمد پنجاب بار کونسل میں ضلع اٹک کا نام پورے پنجاب میں روشن کر رہے تھے اور ان کے ذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب دونوں سنیئر وکلاء کے بہیمانہ قتل عام پر صرف روائتی تعزیتی اورسخت ایکشن لینے کے بیان کی بجائے ضلع اٹک کی پر امن فضا ء کو محض اپنی کرپشن،بد عنوانی اور بعض آقاؤں کو خوش کرنے والے ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان کے خلاف کاروائی کر کے ان پر عائد کیے جانے والے ان الزامات کی اعلیٰ سطحی انکوائری کراکر اٹک کے شہریوں کو اس عذاب سے نجات دلا کر اٹک میں کسی ایماندار،فرض شناس پولیس افسرکو تعینات کریں اور انکوائری کے نتیجہ میں الزامات درست ہونے پر ڈی پی اواٹک کو نہ صرف ملازمت سے برطرف بلکہ قرار واقعی سزا بھی دی جائے اور ان کی تعیناتی کے دوران ہونے والے تمام غیر قانونی اقدامات کی بھی آزادانہ،شفاف انکوائری کرائی جائے تا کہ اٹک میں حکومت کی رٹ نظر آ سکے،ڈی پی او اٹک جیسے پولیس افسر محکمہ پولیس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں اورانہوں نے جس طرح 2پولیس سکواڈزرکھ کر وائسرائے کی طرح اپنا طرز زندگی رکھا ہوا ہے،یہ بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے،انہوں نے اپنی چمڑی بچانے کیلئے غفلت اور لاپرواہی برتنے پر انچارج ایلیٹ فورس اٹک اور محرر ایلیٹ فورس کو حراست میں لے لیا اور ضلع کچہری کے گیٹ پر تعینات پولیس ملازمین کے خلاف ایکشن لیا ہے دراصل یہ پولیس اہلکار اس کے ذمہ دار نہیں بلکہ اس کا ذمہ دار صرف ڈی پی او اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان ہیں،جن کے خلاف ایکشن لے کر وزیر اعلیٰ مریم نواز اپنے با اختیار وزیر اعلیٰ ہونے کا ثبوت دیں،انہوں نے اٹک سمیت ملک بھر کی وکلاء برادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری طرز عمل کے فروغ کیلئے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے،اٹک سمیت ملک بھر کی وکلاء برادری ممبر پنجاب بار کونسل ملک اسرار احمد اور ذوالفقار مرزا ایڈووکیٹ کے قتل اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کیے جانے والے ماورائے آئین،قانون اور غیر جمہوری طرز عمل کے خلاف اپنی سابقہ روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے آواز حق بلند کریں کیونکہ حدیث مبارکہ ہے کہ بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔
اٹک کچہری میں دو سینئر وکلا کی ایلیٹ پولیس کے اہلکار کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کی افسوسناک خبر فوری طور پر جنگل کی آگ کی طرح ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں میں پھیل گئی جبکہ سوشل میڈیا کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہیڈلائن میں چلائی گئی، عوامی حلقوں سے لے کر سیاسی وسماجی شخصیات اور وکلا برادری نے اس واقعہ کی پر زور مذمت کی ہے
اٹک کچہری میں دو سینئر وکلا ملک اسرار احمد اور ذوالفقار شاہ کے بہیمانہ قتل اور اس افسوسناک واقعے پر ضلع بھر کی سیاسی سماجی شخصیات اور وکلا ء نے اس کی شدید مذمت کی ہے اور اس واقعہ پر افسوس دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قاتل ایلیٹ پولیس کے اے ایس آئی کو قرار واقعی سزا دلوانے کا مطالبہ کیا ہے اس واقعہ کی مذمت کرنے والوں میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق رکن قومی اسمبلی میجر طاہر صادق، ارکان قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، ملک سہیل کمڑیال، سابق چیئر پرسن ضلع کونسل اٹک محترمہ ایمان طاہر، سابق رکن قومی اسمبلی محمد زین الہی، سابق وفاقی وزیر ملک امین اسلم، ارکان صوبائی اسمبلی سید اعجاز بخاری، سردار محمد علی، قاضی احمد اکبر، سابق ارکان صوبائی اسمبلی شاویز خان حسن ابدال، جہانگیر خانزادہ، ضلعی امیر جے یو آئی مفتی تاج الدین ربانی، نائب ضلعی امیر مفتی سید امیر زمان حقانی، ضلعی صدر جے یو پی علامہ رفاقت علی حقانی، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب اقبال جان، امیر ضلع سردار امجد علی خان، سابق صدور اٹک بار سردار امتیاز خان، رانا افسر علی خان، سید عظمت بخاری،شیخ احسن الدین ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، ودیگر شامل ہیں۔