نورمقدم قتل کیس۔پولیس نے نورمقدم کے والد کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد،والدہ، گھریلو ملازمین سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کرلیا

‏اسلام آباد
نورمقدم قتل کیس۔پولیس نے مدعی مقدمہ مقتولہ نورمقدم کے والد شوکت مقدم کے تفصیلی بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر،والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں گرفتار سفاک ملزم ظاہر جعفر کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پیر کے روز ملزم کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا کی عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں 2روزہ توسیع کر دی۔سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کو عدالت پیش کیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کون ہے ؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے تین دن میں اس سے آلہ قتل چاقو برآمد کرلیا جبکہ اس سے پستول بھی قبضہ میں لیا گیا اور خون کے نمونہ جات لیے ہیں، ملزم کا موبائل برآمد کرنا ہے، استدعا ہے کہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔اس موقع پر مدعی مقدمہ کی طرف سے شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ موبائل برآمدگی بہت ضروری ہے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعدازاں ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو روزہ توسیع کرتے ہوئے پیر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی رابعہ فاروقی نے کہا ہے کہ خواتین کو حقوق دلانے کی دعوے دار جماعت کے دور حکومت میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے بہیمانہ قتل کے ردِ عمل کیا انہوں نے مزید کہا کہ اس قتل سے پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پاکستان میں عورتوں کے خلاف جرائم عام طور پر بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ جرائم ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوتے ہیں عورتوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے ملکی قوانین کو بہتر بنانے، ان قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے، مجرموں کو سزائیں دینے اور معاشرے میں خواتین کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی شدید ضرورت ہے

چیف جسٹس سے نور مقدم قتل کا ازخود نوٹس لینے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع،قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی۔یہ ایوان 28سالہ نور مقدم کے بہمانہ قتل پر شدید غم اور غصے کا اظہار کرتا ہے۔سفاک ملزم نے بے دردی سے نور مقدم کا قتل کیا۔اس طرح کے واقعات سے خواتین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ نور مقدم کے قاتل کو فوری گرفتار کیا جائے۔چیف جسٹس آف پاکستان افسوسناک واقعے کا ازخود نوٹس لیں۔عدالت عالیہ متاثرہ خاندان کو فوری انصاف فراہم کرے

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو بھی مقدمات درج کئے گئے ان پر پولیس نے بہت بہتر انداز میں کام کیا اور لوگوں کو انصاف ملا ہے۔ لاہور میں صحافی عارف نظامی کے گھر کے باہر میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر فواد چوہدری نے عثمان مرزا اور نور مقدم کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دو مقدمات میں بھی متاثرین کو انصاف ملے گا، سوشل میڈیا پر ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملزمان ملک سے باہر چلے جائیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوگا ملزمان جیلوں میں ہیں اور انصاف ضرور ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں کوئی طاقتور نہیں ہے بس آئین و قانون طاقت ور ہے اور آئین و قانون کے تحت فیصلے ہوں گے، یہ بات عدالتیں اور انتظامیہ سمجھتی ہے، کسی کو کوئی مراعات نہیں دی جائیں گی، انصاف ہوگا۔یاد رہے کہ سابق پاکستانی سفارت کار کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے اسلام آباد میں قتل کردیا گیا تھا، جب کے واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا تھا۔پولیس کی جانب سے نور مقدم کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔نور مقدم 20 جولائی کو گھر سے لاپتا ہوئی تھیں، تاہم واقعے کا مقدمہ دو روز بعد 22 جولائی کو لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔دوسری جانب خاتون اور مرد پر تشدد کرنے اور ان کی برہنہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے ملزم عثمان مرزا کے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف سب انسپکٹر کی مدعیت میں 6 جولائی کو مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اگلے روز ملزم عثمان مرزا کو گرفتار کیا۔پولیس کے مطابق مسلح ملزم اور اس کے ساتھیوں نے خاتون اور مرد کو حبس بیجا میں رکھا تھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جبکہ انہیں غیر اخلاقی حرکات کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔پولیس کی جانب سے دونوں مقدمات کی مزید تحقیقات جاری ہیں

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں خاتون نور مقدم کے قتل کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل مقتولہ نور مقدم کے گھر گئے اور اہل خانہ سے تعزیت کی۔ بعدازاں گھر کے باہر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اس واقعے پر بہت دکھی ہیں اور انہوں نے ذاتی طور پر نوٹس لے لیا۔شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی جی کو ہدایت کی ہے اس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے اور ہر صورت انصاف ہو، اس طرح کے ہر واقعے میں متاثرہ خاندان کو انصاف ملے، حکومت متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے، عدالت سے بھی اپیل ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے، ہم ہر صورت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا اس کیس پر فوکس ہے، دونوں وزرا پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں۔نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر انسانی حقوق کا شکر گزار ہوں، یہ تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ہم انصاف کے منتظر ہیں، یہ قتل کا واقعہ ہے، قاتل کوئی پاگل نہیں تھا، ہماری بچی بالکل معصوم تھی، میں حکومت سے انصاف چاہتا ہوں، امید ہے انصاف ملے گا، اگر نہ ملا تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا، یہاں قاتل کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں، قاتل سامنے موجود ہے، یہ بالکل سادہ کیس ہے۔۔

آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے نور مقدم کیس کے ملزم ظاہر ذاکر کا نام ای سی ایل میں شامل کرانے کی ہدایت کردی۔آئی جی قاضی جمیل الرحمان نے مقتولہ نور مقدم کی تفتیشی ٹیم سے میٹنگ کی، جس میں ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انوسٹی گیشن، اے ایس پی کوہسار، ایس ایچ او کوہسار اور تفتیشی ٹیم کے دیگر ممبران شریک ہوئے۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے مقدمہ کی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریف کیا۔آئی جی اسلام آباد نے مقدمہ میں ملوث ملزم ظاہر ذاکر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے متعلقہ ادارے کو سفارش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ملزم کا انگلینڈ اور امریکہ سے بھی کرمنل ریکارڈ حاصل کرنے کے لئے متعلقہ اداروں سے رابطے کرنے کا حکم دیا۔قاضی جمیل الرحمان نے وقوعہ سے حاصل کیے گئے تمام شواہد کی فرانزک کرانے اور Therapy Works سے بھی ملاقات کرنے کی ہدایت کی جہاں ملزم مبینہ طور پر کام کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کو ٹھوس شواہد کی روشنی میں جلد از جلد مکمل کیا جائے، تفتیش میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے تاکہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلائی جائے۔

سابق سفیروں کی تنظیم ایسوسی ایشن آف فارمر ایمبیسڈرز نے نور مقدم کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان کا خیر مقدم کیا اور قاتل کو مثالی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔سابق سفیروں کی تنظیم میں شامل سو سے زائد سابق سفیروں کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نور مقدم قتل کیس میں انصاف دلائیں۔ایسوسی ایشن آف فارمر ایمبیسڈرز نے بیان میں کہا کہ پولیس کو ملزم کے سابقہ ریکارڈز کو بھی تفتیش میں شامل کرنا چاہیے اور ملزم کو دوہری شہریت کے باعث بیرون ملک نہیں جانے دینا چاہیے۔تنظیم نے مطالبہ کیاکہ ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہیے، ہر صورت نور کے قتل میں انصاف ملنا چاہیے۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں 28 سالہ لڑکی کے ہولناک قتل کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے مکان سے آہنی کلپ، خون آلود چاقو، پستول اور 100 سے زائد گولیاں برآمد کرلی ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے گھر سے پستول برآمد ہوا جس میں گولی پھنسی ہوئی تھی، گولی پھسنے کی وجہ سے پستول نہیں چلا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ لڑکی کے قتل کے ملزم ظاہر کو موقع واردات سے گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزم ظاہر جعفر کا تعلق بزنس فیملی سے ہے برطانیہ سے پڑھ کر آیا۔ایس ایس پی نے کہا کہ جب ملزم کو گرفتار کیا اس وقت وہ نشے میں بالکل نہیں تھا، گرفتاری کے وقت ملزم مکمل ہوش و حواس میں تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم برطانیہ یا جن ملکوں میں گیا وہاں سے بھی کرمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے، مقتولہ اور ملزم کے والدین، ملزم کے گھر کے 2 سیکیورٹی گارڈز کے بیانات قلم بند کرلیے گئے ہیں۔ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ فارنزک ٹیم نے تمام شواہد موقع سے اکٹھے کرلیے ہیں، تمام شواہد، مقتولہ اور ملزم کے سیمپل ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے لیب ارسال کردیئے گئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں