بشکیک سے 180 پاکستانی طلبا کو لے کر پرواز لاہور ائیر پورٹ پہنچ گئی

بشکیک سے 180 پاکستانی طلبا کو لے کر پرواز لاہور ائیر پورٹ پہنچ گئی کرغزستان سے طلبہ کی واپسی۔۔۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی لاہور ائیرپورٹ ہر طلبہ کو ریسیو کیا

*▪️کرغزستان سے 140 پاکستانی طلبہ کی لاہور واپسی*

کرغزستان میں جمعے کی رات مقامی افراد کے انٹرنیشنل طلبہ کی رہائش گاہوں پر حملوں کے بعد 140 پاکستانی طلبہ وطن واپس پہنچ گئے، پرتشدد واقعات کے بعد ہفتے کی شب بشکیک سے پہلی پرواز ان مسافروں کو لے کر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پہنچی،وزیر داخلہ محسن نقوی نے طلبہ کا استقبال کیا، محسن نقوی نے بتایا کہ ’100 سے زیادہ طلبہ ہیں، پشاور کا ایک لڑکا زخمی ہے، میں نے طلبہ سے معلومات لی ہیں، وزیراعظم کو اس بارے میں آگاہ کروں گا اور ہم کوشش کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کو واپس لایا جا سکے۔‘وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے بحفاظت وطن واپس آنے والے طلبہ سے ملاقات کی اور خیریت دریافت کی۔
کرغستان کے شہر بشکیک میں رینالہ خورد کے سٹوڈنٹ بھی ہاسٹل میں محصور
ہاسٹلز میں محصور ہونے والے طلباء طالبات کے والدین انتہائی پریشان
کھانے پینے کی اشیاء نہ ملنے بچے انتہائی پری والدین کا وزیر اعظم پاکستان سے اپیل ہے انکے بچوں وہاں تحفظ فراہم کیا جائے
والدین کا حکومت سے اپیل ہے کہ انکے بچوں کو فلفور پاکستان پہنچانے کا انتظام کیا
*▪️کرغزستان، غیر ملکی میڈیکل اسٹوڈنٹس پر مقامی طلبا کا تشدد، وجہ کیا اور کیوں بنی؟*

فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) کرغزستان؛ غیر ملکی میڈیکل اسٹوڈنٹس پر مقامی طلبا کا تشدد، وجہ کیا اور کیوں بنی؟ کرغز طلبا نے پاکستان سمیت مصری، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبا کو بھی نشانہ بنایا، ڈگری عالمی سطح پر تسلیم شدہ،1 لاکھ کے قریب طلبا کی فیسیں ملک کا اہم ذرائع آمدن ہیں۔

میڈیکل تعلیم اخراجات یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں، انتہا پسندوں نے مقامی آبادی کو مشتعل کیا، ہلاکتوں، آبروریزی کی غیر ذمہ دارانہ خبریں اور پھر تردید ہوگئی۔

کرغستان میں میڈیکل کی تعلیم کیلئے سکونت پذیر پاکستانی طلباء سمیت بھارتی، مصری اور بنگلہ دیشی طالب علمو ں پر مقامی طلبا کے جتھوں کا پرتشدد حملہ نہ صرف ان ملکوں کے بلکہ عالمی میڈیا کی خبروں میں بھی نمایاں طور پر سامنے آرہا ہے۔ تاہم ایک جائزے کے مطابق اس ناخوشگوار واقعے کی غیر معمولی کوریج پاکستان کے سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ ہوئی۔

یہ واقعہ میڈیا میں جس توجہ کا متقاضی تھا اس کے پیش نظر پاکستان کے نجی چینلز اور پرنٹ میڈیا نے بھی اس کے ہر پہلو اور اس ضمن میں حکومتی اقدامات کو تفصیلی اور موثر انداز سے لوگ کو بروقت باخبر رکھا لیکن دیگر میڈیا پر اس ضمن میں قدرے مبالغے اور کہیں لاعلمی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی اطلاعات میں متاثر ہونے والے خاندانوں کو زیادہ اضطراب میں رکھا۔

پھر گمراہ کن ہونے کی حد تک متضاد اطلاعات میں تین طالب علموں کی ہلاکت غیر ملکی طالبات کی آبروریزی اور اس طرح کی دیگر حقائق کے منافی اطلاعات بھی شامل تھیں جن سے ان کے اہل خانہ کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کرغستان میں بھارتی طلبا و طالبات کی تعداد 15 ہزار کے قریب ہے لیکن بھارتی میڈیا میں اس تمام صورتحال کو ہیجان برپا انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔

پھر کرغستان میں مقامی طلبا نے انتہاء پسندوں پر مشتمل افراد کی ہمدردیاں بھی حاصل کرلی تھیں جنہوں نے غیر ملکی طلبا کے ہوسٹل پر حملہ کرکے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وہاں بھارتی طلبا ء کی تعداد 15000کے لگ بھگ جبکہ پاکستان کے طلبا کی تعداد 10سے 12ہزار کے قریب ہے۔

بنگلہ دیش اور مصر سمیت دنیا کے کئی ممالک کے طالبعلم اور ان کے والدین جو اپنے ممالک میں میڈیکل کی مہنگی تعلیم اور دیگر اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے وہ نسبتاً بلکہ خاصے کم اخراجات میں کرغرستان کا رخ کرتے ہیں۔

وہاں میڈیکل کی معیاری تعلیم یورپ اور امریکا کی جامعات کے مقابلے میں انتہائی کم فیسیں ادا کرکے حاصل کی جاسکتی ہے، ان یونیورسٹیز کی ڈگری کو عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے
کرغستان میں محصور عارف والا کے ارسلان طارق کا ویڈیو بیان کرغستان میں مقامی لوگوں نے پاکستانیوں کو اشتعال کا نشانہ بنایا، مشتعل افراد نے خصوصا پاکستانیوں کو گاڑیوں سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا تشدد کا نشانہ بننے والوں میں عارفوالہ کے طالبعلم بھی شامل ہیں، پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے کوئی مدد نہیں کی گئی، حکومت ہنگامی بنیادوں پر ہماری حفاظت یقینی بنائے اور واپسی کے اقدامات اٹھائے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں