یونان میں نسلی امتیاز کے خاتمے کے عالمی دن پر تارکینِ وطن اور مختلف تنظیمات نے واک کی اور یونان میں ہونے والی نسل پرستی کیخلاف یونانی انسانی حقوق کے دفتر پر کھلا خط پیش کیا۔
دنیا بھر کی طرح یونان میں بھی نسلی امتیاز کے خاتمے کاعالمی دن آج منایا گیا، اس موقع پر گریک فورم فار مائیگرنٹس کی زیرِ سرپرستی یونانی پارلیمنٹ سے یونانی انسانی حقوق کے دفتر تک ایک والک کا اہتمام کیا گیا جس میں 65 سے زائد تنطیمات نے بھرپور شرکت کی، جن میں یونان میں مقیم مختلف ممالک کی کمیونٹیز، انسانی حقوق کی تنظیمات اور غیر سرکاری ادارے شامل تھے۔ اس واک میں پاکستان جرنلسٹس کلب (رجسٹرڈ) یونان نے پاکستانیوں کی نمائندگی کی۔
واک میں شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور شرکا نے یونان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کیلخلاف تقاریر بھی کیں اور ان کی نشاندہی بھی کی۔
یاد رہے کہ یونان میں متعدد بار پاکستانیوں کو نسلی امتیاز کا بری طرح نشانہ بنایا گیا ہے جس میں سنہ 2013 میں ہونے والا 27 سالہ پاکستانی نوجوان شہزاد لقمان کا بہیمانہ قتل ہے جو کہ انتہائی دائیں بازوں کی سیاسی پارٹی خریسی آوغی کے کارکنان نے کیا تھا۔ جسے 2020 میں مجرمانہ تنظیم قرار دے کر عدالت نے کلعدم قرار دے دیا تھا۔
والک کے اختتام پر تمام تنظیمات کی جانب سے دستخط شدہ ایک کھلا خط صدر گریک فارم فار مائگرنٹس نے انسانی حقوق کے دفتر میں پیش کیا جس میں انسانی حقوق کی پاسداری اور اجتماعی احساس ذمہ داری کو فروغ دینے کا بھرپور مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ یورپ میں نسل پرستی اور انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کے بڑھنے، اشتعال انگیز بیان بازی،قوم پرستی، زینو فوبیا اور اسلام فوبیا، پر گہری تشویش کا اظہار تھا جو کہ یورپی یونین کے بنیادی اصولوں کو خطرے میں ڈالتی ہے۔
