افغانستان سے متعلق دوحہ اجلاس کے حوالے سے افغان وزارت خارجہ کا اعلامیہ

افغانستان سے متعلق دوحہ اجلاس کے حوالے سے افغان وزارت خارجہ کا اعلامیہ

گذشتہ ڈھائی سالوں سے امارت اسلامیہ افغانستان کی سیاسی، انتظامی، سیکیورٹی، معاشی اور سماجی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، دوسری جانب خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ خصوصا امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ کئی چینلز کے ذریعے یک طرفہ اور غیر قانونی پابندیوں، بلیک اور جائزہ لسٹوں اور افغانستان بینک کے ذخائر کے اجرا پر باقاعدہ بات چیت کی ہے۔ امارت اسلامیہ کا خیال ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل جناب انتونی گوٹیرش کی سربراہی میں افغانستان کے لیے کئی ممالک کے خصوصی نمائندوں کی کانفرنس اختلافی نکات پر نتیجہ خیز بات چیت کرنے کا ایک اور اچھا موقع تھا۔ وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ پر واضح کیا ہے کہ اگر امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے واحد ذمہ دار فریق کی حیثیت سے شرکت کرتی ہے اور دوحہ اجلاس میں افغان وفد اور اقوام متحدہ کے درمیان اعلی سطح پر واضح بات چیت ہو تو کانفرنس میں شرکت مفید ہوگی، لیکن اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے امارت اسلامیہ کی جانب سے شرکت نتیجہ خیز نہیں سمجھی گئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر اقوام متحدہ موجودہ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے بعض قوتوں کے زیر اثر نہ رہے، دباؤ میں نہ آئے اور اس نقطے پر غور کرے کہ افغانستان کا موجودہ نظام گذشتہ 20 سالوں کی طرح کسی کے زیر اثر نہیں ہے، تو امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے۔ امارت اسلامیہ اور خطے کے ممالک کے درمیان گذشتہ ڈھائی سال کے تعلقات نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر گذشتہ بیس سالوں کے ناکام تجربات سے گریز کیا جائے۔ یک طرفہ جبری فیصلوں، الزامات اور دباؤ کی بجائے حقیقت پسندانہ اور عملی انداز اپنایا جائے تو دیگر فریقین کے ساتھ بھی دو طرفہ تعلقات استوار کیے جا سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں