سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے نظرثانی کیس کی سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بطور جج سپریم کورٹ عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور مجھے ہٹانےکی خواہش کی وجہ یہ ہےکہ میں نے فیض آباد دھرناکیس کا فیصلہ دیا لیکن میں خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا، ہمت نہیں ہاروں گا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی تحریک لبیک کی حمائت نہیں کی لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت میں پیش ہونے والی آئی ایس آئی کی ایک رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ جن شخصیات نے تحریک لبیک کی حمائت کی اُن میں شیخ رشید احمد بھی شامل تھے pic.twitter.com/acDaASx9MF
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 14, 2021
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس قاضی فائز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم نے مجھ پر اور میری اہلیہ پر سنگین الزامات لگائے، میرے خلاف ریفرنس کالعدم قراردینےکا فیصلہ آئین وقانون پرمبنی تھا، میری اہلیہ کیس میں فریق نہیں تھیں پھر بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا گیا، فروغ نسیم کے لیے عدالت کا احترام نہیں، وزارت ضروری ہے۔
میرے بچے اور اہلیہ میرے زیر کفالت نہیں۔ لندن جائیدادیں خریدتے وقت بھی اہلیہ اور بچے زیر کفالت نہیں تھے۔ لندن جائیدادوں کی کل مالیت ایف 6 کے ایک پلاٹ کے برابر نہیں: جسٹس قاضی فائز عیسی
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) April 15, 2021
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد بھی فروغ نسیم تحریری دلائل جمع کراتے رہے، پہلی بار کوئی وزیرقانون ہے جس نے آئین پاکستان کو بنیادی حقوق سےمتصادم قراردیا، تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایف بی آر کو کارروائی مکمل کرنے کا کہا گیا جب کہ ٹیکس کمشنر ذوالفقار احمد نے عدالت کے دباؤ میں آکرکارروائی کی۔
شہزاد اکبر پی ٹی آئی کور کمیٹی کے ممبر ہیں۔ انہوں نے اپنے خلاف کسی الزام کی تردید نہیں کی۔ شہزاد اکبر کو جیل میں ہونا چاہیے لیکن وہ اہم عہدے پر ہیں۔ سمجھ نہیں آتی جمہوریت میں رہ رہے ہیں یا ڈکٹیٹر شپ میں: جسٹس قاضی فائز عیسٰی
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) April 15, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان نے بدنیتی پرمبنی کارروائی کی اور کبھی مجھے صفائی کا موقع نہیں دیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے انصاف کا قتل عام کیا، صدر نے میرے 3 خطوط کا جواب تک دینا گوارا نہیں کیا، مجھے ریفرنس کی کاپی نہیں ملی لیکن میڈیا پر بینڈ باجا شروع ہوگیا، میرے اور اہلخانہ کیخلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی۔
مجھے عہدے سے ہٹانے کی خواہش کی وجہ یہ ہے کہ میں نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا۔ مرحوم خادم حسین رضوی نے بھی فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر نہیں کی مگر تحریک انصاف نے اپیل کی: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) April 15, 2021
جسٹس قاضی فائز نے اپنے دلائل میں کہا کہ آصف سعید کھوسہ نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میرے ساتھی ججز نے جوڈیشل کونسل میں مجھے پاگل شخص قراردیا، کہا گیا عمران خان کی فیملی کے بارے میں بات نہیں ہوسکتی، عمران خان کرکٹر تھے تو ان کا مداح تھا اور آٹوگراف بھی لیا۔
تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایف بی آر کو کارروائی مکمل کرنے کا کہا گیا، جسٹس فائز عیسٰی
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) April 15, 2021
معزز جج کا کہنا تھا کہ عظمت سعید میرے دوست تھے لیکن ان کے فیصلے پر دکھ ہوا، عظمت سعید آج حکومت کی پسندیدہ شخصیت ہیں۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ میں خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا، ہمت نہیں ہاروں گا، مجھے بطور جج سپریم کورٹ عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں اور مجھے ہٹانےکی خواہش کی وجہ یہ ہےکہ میں نے فیض آباددھرناکیس کا فیصلہ دیا، مرحوم خادم رضوی نے بھی فیض آباد دھرنا کیس فیصلےکیخلاف نظرثانی اپیل دائرنہیں کی جب کہ خادم رضوی کے علاوہ باقی سب نے فیض آباد دھرنا فیصلہ چیلنج کیا، تحریک انصاف اور ایم کیوایم نے بھی فیض آباد دھرنا فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کی، تحریک انصاف کی نظرثانی درخواست میں کہا گیا کہ میں جج بننےکااہل ہی نہیں، میں واقعی جج بننے کا اہل نہیں کیونکہ میں بنیادی حقوق کی بات کرتا ہوں۔
جسٹس قاضی نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت صبح کے اوقات میں مقرر کی جائے کیونکہ سماعت جلد مکمل ہونا ضروری ہے، جسٹس منظور ملک کے ریٹائر ہونے میں کم وقت ہے۔
اس پر جسٹس عمر عطا نے کہا کہ آپ کو اب یاد آرہا ہے کہ وقت کم ہے؟ آپ براہ راست کوریج کی درخواست میں مارچ کا مہینہ ضائع کرچکے، اس پر جسٹس قاضی نے کہا کہ لائیوکوریج کی درخواست میرے اس امیج کے باعث اہم تھی جو انہوں نے پبلک میں بنایا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ امیج بنانے والی اللہ کی ذات ہے، آپ اس پربھروسہ رکھتے ہیں تو فکرکیوں، اس پر جسٹس قاضی نے کہا کہ فکر سپریم کورٹ کی ہے، میری کیا حیثیت ہے۔
بعد ازاں عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔