اٹک سے تحریک انصاف کے ایم این آر میجر طاہر صادق اور وزیراعظم میں دوریاں پیدا کرنے کیلئے سینیٹ کے انتخابات سے قبل پراسرار فیس بک مہم یوسف رضا گیلانی کے حق میں جعلی پوسٹر

اٹک ضلع اٹک کے سب سے بڑے سیاسی گروپ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف میجر طاہر صادق کے خلاف ان کے مخالفین نے میدانی سیاست میں شکست خوردگی کے بعد ’’ فیس بک کی فیک آئی ڈیز ‘‘ کا سہارا لیتے ہوئے ان کی کردار کشی کیلئے ایسے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرنا شروع کیے ہیں جو ان کی ذہنی پسماندگی ، سیاست کے میدان میں مقابلہ نہ کرنے ، عوامی سطح پر کسی قسم کی کوئی پذیرائی نہ ہونے ، وزیر و مشیر ہونے کے باوجود عوامی مقبولیت سے عاری ان ’’ بونے سیاستدانوں ‘‘ نے اٹک کی سیاست کے سلطان ’’ میجر طاہر صادق ‘‘ کی سینیٹ انتخابات سے قبل ان کی جانب سے پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے کے سلسلہ میں ایک پوسٹر جس پر یوسف رضا گیلانی اور میجر طاہر صادق کی تصویر ہے جس میں میجر طاہر صادق ان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں یہ پوسٹر ان سیاسی بونوں کی ناکام سیاست کی منہ بولتی تصویر ہے ان خیالات کا اظہار میجر طاہر صادق گروپ سے تعلق رکھنے والے سابق امیدوار پنجاب اسمبلی بریگیڈیئر عاصم نواز خان ، سابق ناظمین ، سابق چیئرمین یونین کونسل اور رہنما میجر گروپ حاجی ملک افتخار احمد خان آف لانسپور ، جمریز خان ، حاجی محمد اکرم خان ، سید جمشید افتخار شاہ ، سردار وسیم امتیاز خان ایڈووکیٹ ، چوہدری عبدالسلام ، ملک فیاست خان ، سردار فرحت خان المعروف پھتی خان ، ملک عاصم اعوان جنڈ ، جہانگیر خان طاہر خیلی ، چن حسن فردوس ، صداقت علی خان ، رہنما میجر گروپ سبطین حیات ملک ، میجر لورز کے طاہر محمود مودی ، شیخ عبالتنویر ، سہیل جعفری ، آفتاب احمد قریشی اور دیگر نے اپنے تحریری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ میجر طاہر صادق بانگ دہل تحریک انصاف کے امیدوار کو سینیٹ کا ووٹ دیں گے مخالفین جن کے پاس نہ تو عوامی تائید ہے اور نہ ہی عقل ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے پوسٹر نہیں شاءع کراتا ایسی مثال پاکستان کے چاروں صوبوں سے منتخب ہونے والے ممبران قومی اسمبلی میں سے کسی ایک کی جانب سے بھی ایسا پوسٹر نہیں شاءع کیا گیا میجر طاہر صادق کی کردار کشی کرنے والے یہ بھول گئے کہ عوام کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے اور ان کا تھوک انہی کے منہ پر آ کر ان کے منہ کو بدبودار کر گیا ہے میجر طاہر صادق شخص نہیں بلکہ ’’ شخصیت ہیں ‘‘ اور ان کا مقابلہ ان بونے سیاستدان جو اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کے پاس نہیں ہے اگر کسی کو وزیر اعظم نے سینیٹ کا ٹکٹ نہیں دیا تو یہ وزیر اعظم عمران خان کا اپنا فیصلہ ہے اس کا غصہ میجر طاہر صادق کے خلاف بے بنیاد پوسٹر بنا کر نکالنا اخلاقی تقاضوں اور جمہوری طرز عمل کی نفی ہے تاہم اخلاقی تقاضوں اور جمہوری طرز عمل کا اندازہ انہیں ہوتا ہے جن کے خاندان نے آئے روز اقتدار کیلئے جماعتیں تبدیل نہ کی ہوں انگریز دور حکومت سے لے کر آج تک ہر حکومت کی حمایت کرنے والے جو ہمیشہ چور راستوں سے اور میجر طاہر صادق کی چھتری تلے اقتدار اور ایوان تک پہنچے انہیں ان اخلاقی تقاضوں کی اہمیت کا کبھی اندازہ نہیں ہو سکتا میجر طاہر صادق نے ضلع اٹک میں ایک انقلاب برپا کیا اور آج میجر گروپ ضلع اٹک کے طول و عرض میں بے بس ، مظلوم ، بے آسرا ، غریب مزدور ، کسان ، اور محنت کشوں کے خون میں شامل ہے میجر طاہر صادق سے محبت کرنے والے لاکھوں افراد کی اکثریت انہی پسے ہوئے طبقات سے تعلق رکھتی ہے جن کی امیدوں کا واحد مرکز اور محور میجر طاہر صادق کی ذات ہے جنہوں نے 1904 ء میں بننے والے ضلع اٹک کی 117 سالہ تاریخ میں ان سر کے خطاب یافتہ خاندانوں جن کی سیاست ضلع اٹک پر 150 سال سے قائم ہے سے زیادہ ترقیاتی کام ، 30 ہزار سے زائد افراد کو ملازمتیں ، اٹک کی حدود میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، 2 یونیورسٹیاں ، درجنوں کالجز ، سینکڑوں سکولز ، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں ، 500 سے زیادہ سکولوں کی اپ گریڈیشن ، تعلیم ، صحت ، بلدیات اور دیگر شعبوں میں وہ انقلابی اقدامات کے جن کی نظیر 117 سالوں میں نہیں ملتی اپنے مختصر دور نظامت میں جو 6 سال پر محیط ہے میں کرائی آج میجر طاہر صادق کے کرائے جانے والے کام ان ناکام سیاستدانوں کے جسم پر تیروں کی طرح لگتے ہیں اور ان کے جسم سے نکلنے والی بدبودار پیپ اور میجر طاہر صادق کی مقبولیت کے گہرے زخم ان کے دلوں و دماغ کو گھائل کر رہے ہیں جس کا علاج سوائے اس قسم کے پوسٹر لگانے اور کردار کشی کے علاوہ کچھ نہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں