چین، ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران ووشو کی مقبولیت نے عالمی تو جہ حاصل کر لی

چھنگ دو (شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ دو میں جاری 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب میں چمکتی تلواروں کے سائے نوجوانوں کے ایک اجتماع میں روایتی چینی بہادری کا مظاہرہ پیش کیا گیا۔
ایمی مارشل آرٹس کی غیرمعمولی صلاحیت اور نیزہ بازی کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فنکاروں نے نرم رویہ سے ہٹ کر جنگی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ ایمی مارشل آرٹس چین کے بڑے روایتی مارشل آرٹس کی اقسام میں سے ایک ہے۔
ایمی مارشل آرٹس کی وراثت آگے بڑھانے والے اور افتتاحی تقریب کے فنکاروں میں شامل لی جن نے بتایا کہ انہیں امید ہے کہ ایمی مارشل آرٹس کا اثر و رسوخ اور تحریک مسلسل آگے بڑھے گی جس سے اس کی عالمی سطح تک رسائی کو فروغ ملے گا۔
ووشو یا چینی مارشل آرٹس بھرپور تاریخ کا حامل ہے جس کے عالمی سطح پر مداح موجود ہیں ۔ اس کی ابتدا اگرچہ چین سے ہوئی تا ہم اب یہ حقیقت میں ایک عالمی فن کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر 158 ممالک اور خطے اب بین الاقوامی ووشو فیڈریشن کا حصہ ہیں۔
ایف آئی ایس یو گیمز میں مارشل آرٹس ایونٹ کا آغاز 29 جولائی سے ہوا تھا جس میں دنیا بھر کے کالج طالب علموں نے مارشل آرٹس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اسے بلندی پر پہنچایا۔
اس مقابلے میں نان چھوان ، تائی چھی اور دیگر ووشو طرز شامل ہیں ۔ کھیلوں میں 29 جولائی سے 3 اگست تک مختلف کیٹگریز میں 20 طلائی تمغے دیے جائیں گے۔
ووشو مقابلے میں 2 طلائی تمغے جیتنے والے چینی کھلاڑی کاؤ ماؤیوآن نے کہا کہ چھنگ دو یونیورسٹی کھیل مارشل آرٹس کے فروغ کا ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔
چھنگ دو یونیورسٹی کھیلوں کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ووشو مقابلے کے معاون لیو لنگ لین نے کہا کہ ایف آئی ایس یو گیمز کے جامع کھیلوں میں ووشو کی شمولیت سے مارشل آرٹس کے عالمی فروغ پر گہرا مثبت اثر ہوا ہے۔
لیو نے مزید کہاکہ ان مقابلوں سے زیادہ سے زیادہ شائقین کو مارشل آرٹس کے جوہر سمجھنے، اس کی کشش اور خوبصورتی کے تجربے کا موقع ملے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں