کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں رہائشی عمارت سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے میں نئے انکشافات بہو ماہا کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زہر دیا گیا

کراچی کے علاقے گلشن اقبال عابد ٹاؤن میں رہائشی عمارت سے تین خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بہو ماہا کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زہر دیا گیا تھا۔ ماہا کے چہرے پر تشدد اور خون کے واضح نشانات پائے گئے ہیں جبکہ بائیس سالہ ماہا کی لاش چوبیس گھنٹے سے زائد پرانی بتائی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق گھر کی مزید دو خواتین، ماہا کی ساس ثمرین اور نند ثمینہ کو بھی زہر دے کر قتل کیا گیا۔ واقعے میں گھر کا نوجوان بیٹا یاسین تشویشناک حالت میں جناح اسپتال میں زیر علاج ہے۔ پولیس کے مطابق یاسین کی حالت ابھی بیان دینے کے قابل نہیں۔تین خواتین کے اس تہرے قتل کی واردات میں پولیس کو گھر سے کوئی اہم شواہد نہیں مل سکے۔ گھر کے سربراہ اقبال کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے تاہم وہ بھی بیان دینے کی حالت میں نہیں۔ایس ایس پی ضلع شرقی کے مطابق گھر میں لاشوں کی اطلاع بیٹے کو اس کی بہن کے ذریعے ملی۔ پولیس نے بہن، بھائی اور پڑوسیوں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔ ذمہ داران کا کہنا ہے کہ واقعے کی اصل نوعیت اور اموات کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی یقینی طور پر سامنے آ سکے گی۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں فلیٹ سے تین خواتین کی لاشیں ملنے کا وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے سخت نوٹس

وزیر داخلہ نے ایس ایس پی ضلع شرقی سے واقعہ کی مکمل رپورٹ طلب کرلی

ضیاءالحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ واقعے کی ہر پہلو سے شفاف تحقیقات کی جائیں

فلیٹ سے بے ہوشی کی حالت میں ملنے والے شخص کی طبی حالت اور بیان کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے، وزیر داخلہ سندھ

ایسے واقعات تشویشناک ہیں، ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، ضیاءالحسن لنجار وزیر داخلہ سندھ

پولیس کو ہدایت ہے کہ حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ ضیاءالحسن لنجار وزیر داخلہ سندھ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں