فیملی عدالتوں میں خلع کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ

فیملی عدالتوں میں خلع کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سال 2024 کے دوران مجموعی طور پر 15,902 خواتین نے اپنے شوہروں سے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا، جب کہ 2025 میں 15169 سے زائد نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ میاں بیوی کے درمیان ناچاقی، عدم برداشت، گھریلو جھگڑے، مالی مسائل، اور معاشرتی دباؤ جیسے عوامل خاندانی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں،
خلع وہ قانونی حق ہے جو خواتین کو اسلام اور ملکی قوانین دونوں کے تحت اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ ظلم، دباؤ یا ناپسندیدہ رشتے سے نجات حاصل کر سکیں۔ لیکن اس حق کے بڑھتے ہوئے استعمال نے یہ سوال بھی کھڑا کر دیا ہے کہ کیا ہمارا معاشرہ بتدریج برداشت، سمجھوتے اور باہمی احترام جیسے بنیادی اقدار سے دور ہوتا جا رہا ہے
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ نکاح سے قبل کاؤنسلنگ لازمی قرار دی جائے، گھریلو جھگڑوں میں بزرگوں کی حد سے زیادہ مداخلت کم کی جائے، جبکہ جوڑوں کو غصہ کنٹرول اور تنازعہ نمٹانے کی تربیت دی جائے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ بدسلوکی، الزامات، اور کردار کشی جیسے رویوں کے بعد رشتہ چلانا ناممکن ہو جاتا ہے
ماہرین کے مطابق خلع کے کیسز میں اضافہ صرف گھریلو مسائل نہیں بلکہ معاشی دباؤ، مشترکہ خاندانی جھگڑے، سوشل میڈیا تنازعات اور عدم برداشت جیسے رویے بھی اس رجحان کو تیزی سے بڑھا رہے ہیں۔
خلع کے بڑھتے کیسز اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ معاشرتی رویے بدل رہے ہیں، اور شادی شدہ زندگی کو بچانے کے لیے پہلے سے زیادہ رہنمائی، تحمل اور سمجھوتے کی ضرورت ہے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں