ڈیجیٹل میڈیا ذرائع ابلاغ کا تیز ترین فورم بن چکا ہے، پاکستان کا میڈیا منظر نامہ مثبت سمت میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، عطاء اللہ تارڑ

باکو۔21نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا ذرائع ابلاغ کا تیز ترین فورم بن چکا ہے، پاکستان کا میڈیا منظر نامہ مثبت سمت میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، حکومت بروقت اور موثر ابلاغ کے لئے قومی نشریاتی اداروں کو مضبوط بنا رہی ہے، نئی نسل خصوصاً جنریشن زی کو میڈیا لٹریسی اور درست معلومات کی تعلیم دینا وقت کی ضرورت ہے۔ جمعہ کو یہاں باکو میں ڈی ایٹ میڈیا فورم سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے آذربائیجان کی حکومت اور صدر الہام حیدر علیوف کی متحرک قیادت اور وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج ہم خطے کے تعاون اور اشتراک عمل کے اس اہم اجتماع میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان نے ڈی ایٹ میں شامل ہونے کے بعد بھرپور توانائی کے ساتھ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے مثبت بیانیہ کو دنیا کے سامنے پیش کیا جائے اور اپنی کامیاب کہانیاں درست انداز میں دنیا تک پہنچائی جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی میڈیا منظر نامہ بے مثال تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور سیاسی معاشی، ماحولیاتی اور انسانی بحران اب جدید ٹیکنالوجی اور جدید مواصلاتی ذرائع کی وجہ سے پہلے سے کئی گنا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے روایتی پرنٹ میڈیا کو الیکٹرانک میڈیا میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا، یہ تدریجی ارتقاء تھا جو ایک منظم اور ساختیاتی عمل کے تحت وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا تک آنے والا دوسرا ارتقاء اپنے ہی ماحول میں اپنی ہی رفتار سے خود بخود وقوع پذیر ہوا، دنیا اس وقت دو طرح کے لوگوں میں تقسیم ہو چکی ہے، ڈیجیٹل امیگرنٹس اور ڈیجیٹل نیٹوز اور یہ تقسیم ایک خوبصورت حقیقت ہے کیونکہ ڈیجیٹل میڈیا آج تیز ترین مواصلاتی ذریعہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فورم پر ڈیجیٹل نیٹوز اور ڈیجیٹل امیگرنٹس دونوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، یہ فورم اس کے لئے آئیڈیل ہے، یہاں ہم نہ صرف باہمی تعاون کر سکتے ہیں بلکہ ایک ضابطہ اخلاق بھی تشکیل دے سکتے ہیں جس کے ذریعے ہم نوجوان نسل بالخصوص جنریشن زی کو سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کے بارے میں تعلیم دے سکیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کا منظرنامہ بہت متنوع اور انتہائی متحرک ہے، ملک میں 117 ملین انٹرنیٹ صارفین اور 79.9 ملین سوشل میڈیا صارفین موجود ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا 68 فیصد حصہ وہ نوجوان ہیں جو 30 سال سے کم عمر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا میڈیا لینڈ سکیپ مثبت انداز میں تیزی سے بدل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران انفارمیشن وار بھی جاری تھی جس میں جنریشن زی نے اہم کردار ادا کیا۔ درست معلومات بروقت دنیا تک پہنچا کر یہ اشتراک میڈیا ہاؤسز، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور جنریشن زی کے درمیان کامیابی سے انجام پایا جس کے نتیجے میں پاکستان کے لیے مؤثر اور بھرپور بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ غلط معلومات عوامی تاثر کو بگاڑتی ہیں، معاشرتی پولرائزیشن کو بڑھاوا دیتی ہیں اور اداروں پر اعتماد کو کمزور کرتی ہیں، اسی لیے میڈیا اداروں کے درمیان بہتر ہم آہنگی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سٹریٹجک کمیونیکیشن اور بحرانوں کے دوران رابطہ کاری کا طریقہ چند بنیادی ستونوں پر قائم ہے جن میں پیشگی اور بروقت معلومات کی فراہمی (تاکہ حکومتی اداروں کا پیغام بروقت، درست اور ہم آہنگ انداز میں عوام تک پہنچے)، قومی میڈیا پلیٹ فارمز کی مضبوطی، سرکاری نشریاتی اداروں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو جدید ٹولز اور تربیت سے بااختیار بنانا اور میڈیا پروفیشنلز کی صلاحیتوں میں اضافہ (جس کے تحت صحافیوں کو وہ مہارتیں فراہم کی جائیں جو بحرانوں کی ذمہ دارانہ اور اخلاقی رپورٹنگ کے لیے ضروری ہیں) شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ فیکٹ چیکنگ میکانزم، غلط معلومات کے خلاف مربوط حکمت عملی اور شہریوں کو درست معلومات کی فراہمی اور میڈیا لٹریسی کے ذریعے شہریوں کو اس قابل بنانا کہ وہ جھوٹی معلومات کو مؤثر طریقے سے پہچان سکیں، یہ تمام اقدامات پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہم ایک مضبوط، قابل اعتماد اور جمہوری اقدار پر مبنی اطلاعاتی ماحول قائم کرنا چاہتے ہیں جو معاشرتی ہم آہنگی اور قومی استحکام کو مضبوط کرے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ فورم اجتماعی اقدامات کے لیے ایک غیر معمولی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے اور ہمارے رکن ممالک مشترکہ علم، ہم آہنگ حکمت عملیوں اور مشترکہ اقدامات سے بے پناہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آذربائیجان کی حکومت کی جانب سے میڈیا ایکسی لینس سینٹر کے قیام کا اقدام قابل تحسین ہے اور ہم اس اقدام میں مکمل تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ میڈیا کی وزارتوں اور میڈیا پروفیشنلز پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے جو باقاعدگی سے ورچوئل ویڈیو کانفرنسز اور میٹنگز کے ذریعے رابطے میں رہیں جس سے ہمیں ایک دوسرے کے تجربات تواتر کے ساتھ شیئر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کرائسس رپورٹنگ، ڈیجیٹل فورینزکس اور گمراہ کن معلومات کے تدارک سے متعلق مشترکہ تربیتی پروگرام اور ورکشاپس کا انعقاد بھی ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ میڈیا تعاون کے لئے باکو ڈیکلریشن جاری کیا جائے جو مستقبل کے روڈ میپ کا تعین کرے اور اس پر تمام رکن ممالک کا اتفاق ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ باکو ڈیکلیئریشن ڈی ایٹ ممالک کے میڈیا پروفیشنلز اور میڈیا وزارتوں کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ متعین کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی تجویز دی کہ ڈی ایٹ میڈیا فورم کے سوشل میڈیا ہینڈلز قائم کئے جائیں جن کے ذریعے رکن ممالک اقتصادی ترقی، عوامی فلاح اور اسلامی دنیا سے متعلق مثبت بیانیہ پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم اسلامو فوبیا اور دہشت گردی کے خلاف موثر ردعمل کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ بیانیہ کو فروغ دے گا اور ہمارے پاس بہت سی مثبت کہانیاں موجود ہیں جو دنیا تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا ایف بی آر میں اصلاحات کا اقدام دنیا کے لئے قابل تقلید مثال ہے۔ اصلاحاتی عمل سے نہ صرف ہماری آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ اداروں پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اصلاحات، ادارہ جاتی بہتری اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال جیسے تجربات موجود ہیں جنہیں ڈی ایٹ کا مشترکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم موثر انداز میں دنیا تک پہنچا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آن لائن انتہاء پسندی اور نفرت انگیز مواد خطے میں معاشرتی ہم آہنگی کے لئے بڑا خطرہ ہیں، اس کے خلاف شراکت داری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ عوامی سفارت کاری کی مہم بھی شروع کر سکتے ہیں جس سے ڈی ایٹ ممالک کے مشترکہ بیانیے، امن، اقتصادی ترقی اور ثقافتی تنوع کو اجاگر کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے سیکریٹری جنرل کو ان کی کامیاب مدت، ڈی ایٹ ممالک کے لئے خدمات اور گزشتہ سال قاہرہ میں ڈی ایٹ سمٹ کے کامیاب انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا اور ان کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان 2026ء میں سیکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالے گا، ہمیں موجودہ سیکریٹری جنرل کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے استعمال اور مصنوعی ذہانت کے ضابطہ اخلاق پر اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ویڈیوز موجود ہوتی ہیں، ان پر مخصوص نشان ہوتا ہے کہ یہ اے آئی سے تیار کی گئی ہیں، ہمیں بھی اسی طرح کی نشاندہی کی ضرورت ہے تاکہ صارفین اصل اور مصنوعی ویڈیوز میں فرق کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات غلط معلومات اور گمراہ کن مہمات کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیکٹ چیکنگ کے نظام موجود ہیں، ہم اکثر انہی سے درست معلومات کی تصدیق کرتے ہیں اور جھوٹی خبروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آج دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک غلط معلومات اور گمراہ کن مواد ہے، ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق عالمی رہنمائوں نے اسے موجودہ دور کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا، عالمی رہنمائوں نے نیوکلیئرجنگ یا موسمیاتی تبدیلی نہیں بلکہ غلط معلومات کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جو انتشار اور تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تعاون اور ڈی ایٹ میڈیا فورم جیسے اقدامات سے ہم روابط کو مضبوط کر سکتے ہیں اور میڈیا کے نظام کو زیادہ مضبوط بنا سکتے ہیں، سٹریٹجک کمیونیکیشن صرف حکومتوں کے بات چیت کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ معاشرے میں بحران کے مقابلے اور مشترکہ ردعمل کا بھی ذریعہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ذمہ دارانہ صحافت، اخلاقیات پر مبنی رپورٹنگ اور درست معلومات کی فراہمی کے لئے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط روابط کے لئے پاکستان تمام ڈی ایٹ ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہے تاکہ ایسا فریم ورک تشکیل دیا جاسکے جو امن اعتماد اور بحران سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے، ہمیں مل کر ایسا معلوماتی ماحول قائم کرنا ہے جہاں سچ جھوٹ پر غالب آئے، تعاون تقسیم کو شکست دے اور رابطہ کمزوری کے بجائے طاقت کا ذریعے بنے۔ وفاقی وزیر نے آذربائیجان کی حکومت، صدر الہام حیدر علیوف، آذربائیجان پریذیڈنشل ایڈمنسٹریشن میں خارجہ امور کے سربراہ حکمت حاجیوف اور ڈی ایٹ سیکرٹریٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایٹ میڈیا فورم کے ذریعے رکن ممالک کے درمیان میڈیا تعاون کو فروغ ملا، ایسا نظام تشکیل دینے کے لئے پرامید ہیں جس سے آنے والی نسلیں مستفید ہوں، لوگ اس فورم کو دہائیوں بعد بھی ایسے نقطہ آغاز کے طور پر یاد کریں جس نے ڈی ایٹ ممالک کے عوام کے لئے امن اور خوشحالی کی بنیاد رکھی ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں