26 اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء میدان میں آگئے ، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے جنرل ہاؤس اجلاس کیے جس کے بعد وکلاء نے ایوان عدل سے چیئرنگ کراس تک ریلی نکالی

26 اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء میدان میں آگئے ، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے جنرل ہاؤس اجلاس کیے جس کے بعد وکلاء نے ایوان عدل سے چیئرنگ کراس تک ریلی نکالی, آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کے فیصلے کے تحت لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے جنرل ہاؤس اجلاس منعقد کیے۔ اجلاس سے خطاب میں صدر ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ نے کہا کہ جمہوریت کی بساط لپیٹ دی گئی ہے آزاد عدلیہ ختم کر دی گئی ہے یہ تحریک کسی ایک گروپ کی نہیں بلکہ ہر جمہوریت پسند کی ہے جو شخص بھی جمہوریت کا نام لیتا ہے اگر وہ ان ترامیم پر خاموش ہے تو اسے وکیل کہلوانے کا حق نہیں ہے ممبر پاکستان بار کونسل اشتیاق اے خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام جنرل ہاؤس اجلاس کا انعقاد حیرانگی ہوئی کہ پیپلز پارٹی نے اس ترمیم کی حمایت کی پیپلز پارٹی تو آئین بنانے کا کریڈٹ لیتی تھی اب خودی اسے دفن کر رہے ہیں ہماری جہدوجہد اس وقت جاری رہے جبکہ یہ ترمیم ختم نہیں ہوگی لاہور بار ایسوسی ایشن میں صدر مبشر رحمان کی زیر صدرات اجلاس میں وکلاء نے آئینی ترمیم کے خلاف جہدوجہد کا اعلان کیا اجلاس کے بعد لاہور بار کے وکلاء ریلی کے صورت میں ایوان عدل سے جی پی او چوک پہنچے جہاں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی کے وکلاء بھی ریلی میں شامل ہوئے اور چیئرنگ کراس تک ریلی نکالی اور نعرے لگائے وکلاء کی ریلی کے باعث کے نال روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ۔

پنجاب بار کونسل نے صوبائی حکومت کی حالیہ قانون سازی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متعدد قوانین کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ذبیح اللہ ناگرہ نے اعلان کیا کہ بار کونسل پیرا ایکٹ، سی سی ڈی کے قیام اور ریڈریسل کمیٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرے گی, پنجاب بار کونسل نے پبلک پراپرٹی آف اونرشپ آرڈینس کو بھی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایک سے دو روز میں تمام متنازع قوانین کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ ذبیح اللہ ناگرہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو چیلنج کرنے کے حوالے سے مشاورت جاری ہے, چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کے مطابق صوبے میں قانون سازی عوامی مفاد کے لیے نہیں بلکہ سیاسی انتقام کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون سازی سے قبل کسی قسم کی پارلیمانی بحث نہیں ہوتی اور اسمبلی کا کردار محض ربڑ اسٹیمپ کا رہ گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں