خبر غم اردو کے عالمی شہرت کے مالک فیض احمد فیض کے داماد، شاندار ڈرامہ نگار، فنکار اور ماہرِ تعلیم شعیب ہاشمی طویل علالت کے بعد پیر کے روز انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 85 برس تھی۔
ہاشمی 2009 میں دماغ میں ہیمرج کے باعث فالج کے حملے کے بعد سے بسترِ علالت پر تھے۔ اتوار کی رات جب ان کی حالت بگڑ گئی تو انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں رات بھر مختلف ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو مستحکم قرار دیا، تاہم پیر کی صبح 10 بجے وہ اسپتال میں انتقال کر گئے۔
شعیب ہاشمی کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، معروف مصورہ اور استاد سلمیٰ ہاشمی، دو بچے میرا ہاشمی اور یاسر ہاشمی شامل ہیں۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (GCU) میں پروفیسر رہنے کے علاوہ، شعیب ہاشمی (1938–2023) نے ٹیلی ویژن کے لیے 100 سے زائد ڈرامے لکھے اور 400 سے زیادہ تھیٹر شوز کیے، جن میں طنزیہ اور بچوں کے ڈرامے بھی شامل تھے۔ انہوں نے متعدد فلموں اور کلاسیکی ڈراموں کا اردو میں ترجمہ اور تقابل کیا، جن میں یونانی المیہ ڈرامے بھی شامل ہیں۔ وہ مختلف اخبارات کے باقاعدہ لکھاری رہے اور سیاست، ادب، تاریخ، میڈیا اور معاشرت جیسے موضوعات پر 800 سے زیادہ مضامین تحریر کیے۔
شعیب ہاشمی مرحوم کو 1996 میں صدرِ پاکستان کی جانب سے تمغۂ حسنِ کارکردگی (Pride of Performance) سے نوازا گیا، اس سے قبل 1971 میں انہیں تمغۂ امتیاز (Tamgha-i-Imtiaz) بھی دیا گیا۔ 1974 میں انہوں نے جاپان پرائز فیسٹیول میں آؤٹ اسٹینڈنگ میرٹ ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
مرحوم حمیر ہاشمی کے بڑے بھائی تھے۔ جو سائیکالوجی کے استاد تھے۔ شعیب ہاشمی اپنے بھائی کی طرح نہ صرف وجیہہ اور خوبصورت تھے بلکہ علم ادب میں بڑا مقام رکھتے تھے۔ اللہ کریم شعیب ہاشمی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی درجات عطا فرمائے۔آمین۔
