فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے صدر ٹرمپ کے جنگ بندی مجوزہ منصوبے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا۔
الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے منصوبے پر ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
حماس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا انتظام غیرجانبدار ٹیکنو کریٹس کو دینے کیلئے تیار ہیں، نئی انتظامیہ قومی اتفاق رائے سے قائم ہونی چاہیے۔
حماس نے مطالبہ کیا کہ نئی انتظامیہ کو عرب و اسلامی حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے، اسرائیلی قیدی زندہ و مردہ کے تبادلے کے لیے مناسب صورتحال فراہم کی جائے، ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر تیار ہیں
حماس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر قومی سطح پربات ہوگی۔
فلسطینی عوام کے حقوق عالمی قوانین و قراردادوں کے مطابق فراہم کیے جائیں، مستقبل کے تمام معاملات قومی فریم ورک میں طے کیے جائیں گے۔
غزہ پر قبضے اور فلسطینی عوام کی جبری بےدخلی کو مسترد کرتے ہیں، جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاہی امن کی ضمانت ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ اس فیصلے سے پہلے قیادت اور تمام فلسطینی دھڑوں سے وسیع مشاورت کی گئی اور عرب و اسلامی ممالک، دوست ممالک اور ثالثوں سے بھی بات چیت کی گئی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عرب،اسلامی، عالمی اور امریکی صدر کی کوششوں کو سراہتے ہیں، حماس نے جنگ بندی، اسیران کے تبادلے اور فوری امداد کی فراہمی پر زور دیا۔