اسلام آباد ()آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کےصوبائی صدر حاجی عبدالوحید نےالزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی کا آٹا راولپنڈی کو دیا جا رہا ہے،ایک ملک میں دو قانون ہیں،افغانستان میں آٹے کی اسمگلنگ کا کہا جاتا ہے مگر اٹک کے مقام پر ہی گاڑیوں کو روک لیا جاتا ہے،دو لاکھ روپے فی گاڑی جرمانہ اور آٹا ضبط کر کے نیلام کیا جاتا ہے جس سے ہر گاڑی پر ڈیلرز کو پندرہ لاکھ سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر پنجاب سے آتا نہیں منگوا سکتے تو افغانستان یا دوسرے ممالک سے آٹا منگوانے کی اجازت دی جائے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کےدیگر رہنماؤں حاجی اکرم شاہ، ایاز خان،حاجی عبدالمنان اور آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ و دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،انکا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں عوام کی روٹی 14 روپے میں جبکہ کے پی میں 30 روپے کی مل رہی ہے، ایک ملک میں دو قانون رائج ہیں،پنجاب میں چیک پوسٹوں پررشوت کا بازار گرم ہے،اگر آٹا نہیں دینا تو صاف بتا دیں تاکہ ہم کوئی اور بندوبست کرلیں،اس موقع پر آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں 18 ویں ترمیم برائی کی سب سے بڑی جڑ ہے، ملک میں تین سال سے کسان رل رہا ہے، کسان کی گندم سڑکوں پر پری رہی مگر حکومت نے اسے نہیں خریدا،ملک میں عوام کی تذلیل کی جا رہی ہے،اور ملک کو مذاق بنا دیا گیا ہے،آٹا ہر گھر کی ضرورت ہے، انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملک کو غزہ نہ بنایا جائے، آٹا کا بحران فوری طور پر حل نہ ہوا تو قلت پیدا ہو جائے گی، اور کشمیر جیسی صورتحال پیدا ہو جائے اور ساری عوام سڑکوں پر ہوگی،انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ آٹے کا بحران ختم کرے بصورت دیگر پنجاب بھر کے تاجر بھی آٹا ڈیلرز کے احتجاج میں شامل ہوجائینگے۔
