پاکستان کا بلیو کاربن ترقی کا کامیاب ماڈل دنیا کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہےانہوں نے اپنی تقریر میں زور دیا کہ ساحلی علاقے موسمیاتی لچک (Climate Resilience) کے ضامن ہیں کیونکہ یہ طوفانوں اور سمندری کٹاؤ کے خلاف قدرتی ڈھال فراہم کرتے ہیں ان خیالات کااظہار سابق وفاقی وزیر اور معروف ماہر ماحولیات ملک امین اسلم نے چین کے ساحلی شہر یانچینگ صوبہ جیانگسو میں منعقدہ ورلڈ کوسٹل فورم کے اعلیٰ سطحی مذاکرات سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جس کی میزبانی صوبے کے گورنر شو کنلن اور سابق وزیر تعلیم چین ژانگ شن شینگ نے کی، ملک امین اسلم نے کہاکہ بلیو کاربن کے ماحولیاتی نظام خصوصاً مینگرووز، ساحلی دلدلی علاقے اور سمندری گھاس ، روایتی جنگلات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ کاربن محفوظ کر سکتے ہیں پاکستان نے مینگرووز کی بحالی اور ساحلی ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے نہ صرف کاربن کے اخراج میں کمی کی بلکہ مقامی کمیونٹیز کے لیے روزگار اور معاشی مواقع بھی پیدا کیے،بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ساحلی علاقوں کی بحالی اور بلیو کاربن ترقی کو اپنی پالیسیوں کا لازمی حصہ بنانا ہوگا،پاکستان عالمی سطح پر اپنے کامیاب تجربات شیئر کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ دیگر ممالک بھی ان سے استفادہ کر سکیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی لچک کو پاکستان ہمیشہ اپنی پالیسیوں میں اولین ترجیح دیتا آیا ہے اور بلیو کاربن منصوبے اس عزم کی عملی مثال ہیں،یادرہے کہ ورلڈ کوسٹل فورم ایک معتبر عالمی پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا بھر کے ماہرین اور پالیسی ساز ساحلی علاقوں کے تحفظ، ماحولیاتی توازن، سمندری وسائل کے پائیدار استعمال اور موسمیاتی تبدیلی سے جڑے خطرات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں،اس کا مقصد عالمی تعاون اور مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے ساحلی خطوں کو محفوظ بنانا ہےملک امین اسلم پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماحولیاتی قیادت کا ایک معتبر نام ہیں،ان کے اقدامات جیسے بلین ٹری سونامی، کلین اینڈ گرین پاکستان اور ایکو سسٹم ریسٹوریشن عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں، ان کی قیادت میں پاکستان نے ماحولیاتی پالیسیوں کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا اور اقوام متحدہ سمیت کئی عالمی فورمز پر سراہا گیا،اس فورم میں ان کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی آواز ماحولیاتی ایجنڈے پر عالمی برادری میں سنی جا رہی ہے،پاکستان چونکہ خود بھی موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی بحرانوں سے دوچار ہے، لہٰذا ان کی نمائندگی نہ صرف ملکی مسائل کو دنیا کے سامنے لاتی ہے بلکہ پاکستان کو عالمی حل کا حصہ بھی بناتی ہے،یہ موقع ملک امین اسلم کی خدمات کا اعتراف ہے اور پاکستان کے لیے باعث فخر اعزاز بھی کہ ہمارا ملک عالمی ماحولیاتی مباحثوں میں ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے۔
