نیب نے ملک ریاض کا گھر صرف پچاس کروڑ روپے میں بیچ دیا ہے جبکہ اس کی مارکیٹ ویلیو کم از کم دو ارب روپے تھی. اس کا کل رقبہ 57 کنال جبکہ بلڈنگ نو کنال پر محیط ہے. یہاں ایک کنال کا ریٹ پانچ سے آٹھ کروڑ روپے ہے. پنجابی میں کہتے ہیں چوراں دے تھان تے ڈانگاں دے گز.. یعنی چوری کا کپڑا ہو تو بانس کا گز ہوتا ہے. مال مفت دل بےرحم
خریدا کس نے ہے؟
ان صاحب نے اسلام آباد تبلیغی مرکز کے قریب بہت لمبی چوڑی زمین قبضہ کر کے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی، اس زمین کا نہ تو نقشہ پاس تھا نہ کوئی این او سی. پلاٹ اور فائلیں بیچ کر اربوں روپے بنائے. دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں بلیک منی پراپرٹی سے ہی وائٹ کی جاتی ہے. انہوں نے آزاد ڈیجٹل کے نام سے میڈیا چینل بنایا، اس کے بعد ویژن پوائنٹ نام سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی چینل بنائے.
حکومت پاکستان ملک ریاض کے خلاف ایکشن تو لے رہی ہے لیکن حکومت کو کچھ نہیں مل رہا. خزانے میں کچھ نہیں جا رہا. البتہ کروڑوں اربوں روپے کی رشوت کا ایک اور بازار گرم ہو گیا ہے. اپنوں کو نوازا جا رہا ہے اور پرانی دشمنیاں نمٹائی جا رہی ہیں.