جنرل ر محمود حیات کا کہنا ہے کہ پاکستان ایران نہیں، ایٹمی طاقت ہے،پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے تحت ڈپلائے ہیں،

سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ر محمود حیات کا کہنا ہے کہ پاکستان ایران نہیں، ایٹمی طاقت ہے،پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے تحت ڈپلائے ہیں، بھارت کی فضائیہ دو دن تک پرواز ہی نہیں کر سکی، بھارت کا پاکستان کو دہشت گردی سے نتھی کرنے کا بیانیہ مردہ گھوڑا ہے،جنہوں نے پاک بھارت جنگ نہیں دیکھی ،مودی نے ان کو دکھا دیا، کشمیر کے بعد اب پانی کا معاملہ بھی نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے،

آئی ایس ایس آئی میں جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے موضور پر خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ر محمود حیات نے کہا کہ دو قومی نظریہ کل بھی موثر تھا، آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا، بھارت نے آپریشن سندور کو نیو نارمل قرار دیا، نیو نارمل فریقین کے اتفاق کے اتفاق رائے سے ہوتا ہے، بھارت میں علیحدگی پسندی کی 22 تحریکیں اور 173 تنظیمیں موجود ہیں،بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،کشمیر آج بھی ایک متنازعہ علاقہ ہے، بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے پاس الحاق کی دستاویز ہے، جو غلط ہے، پانی پاکستان کے لئے بقا کا مسئلہ ہے، سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پاکستان اور تین بھارت کے ہیں،مودی نے پاکستان کے ساتھ پانی کے معاملے پر کوئی تکنیکی مسئلہ سامنے نہیں رکھا، پانی کا مسئلہ مودی کی ہندوتوا سیاست کے لئے ہے، مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں 1 ہزار جبکہ پاکستان میں دہشتگردی کے ہزاروں حملے ہوئے،تکنیکی معاملات بھارت کا بہانہ ہیں، مودی کہہ چکا ہے کہ خون اور پانی ساتھ نہیں بہہ سکتے، خون کس کا بہہ رہا ہے، کون طے کرے گا، 3 دریا مکمل طور پر پاکستان کے ہیں، اس میں کوئی تکنیکی معاملہ نہیں، عالمی معیار کے مطابق دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ ہو سکتا ہے، پاکستان اپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم دفاع پر خرچ کر رہا ہے جو 40 برس کی کم ترین سطح ہے، بھارتی انتہا پسند صرف تاج محل نہیں نعوذبااللہ خانہ کعبہ پر بھی دعوی کرتے ہیں، پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے لائن پر ازسر نو کام ہونا خوش آئند ہے،کارگل جنگ کا تعلق 1984 سے جڑتا ہے، پاکستان کو بھارت اور چین کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں، بھارت خود کنفیوژن کا شکار ہے کہ خطرہ کس سے ہے،بھارت نے 2000 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کو کھو دیا، 24 کروڑ عوام کے ملک اور ایٹمی طاقت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جنوبی ایشیا بھارت کی اسٹرٹیجک ڈلیوژن کا نشانہ بن رہا ہے، دوول ڈاکٹرائن اور مودی ڈاکٹرائن اپنی پوزیشن تبدیل کر چکے ہیں، جنوبی ایشیا کو ری سیٹ کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر کو دبایا نہیں جا سکتا، جنوبی ایشیا آج سلامتی کا متلاشی ہے، استحکام اور امن بعد کی بات ہے،امن اور سلامتی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں، جنوبی ایشیا کو آج سلامتی کی ابتر صورتحال کا سامنا یے، جنوبی ایشیا میں سرحدیں محفوظ ہیں نہ کوئی سائبر سیکیورٹی ہے، جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی کرائسز مینجمنٹ سسٹم نییں،پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی،ثقافتی، معاشی اور کھیلوں کے میدان میں کوئی تبادلہ نہیں ہوتا، امن کے لئے علاقائی خودمختاری، شناخت کا احترام اور اعتماد لازم ہیں،ایٹمی سائنسدانوں کے مطابق ڈومز ڈے کلاک 2025 میں صرف 89 سیکنڈ رہ گئی ہے،
2012 میں جنوبی ایشیا کے حوالے سے ڈومز ڈے کلاک 180 سیکنڈ تھی، 2025 میں جنوبی ایشیا کے لئے ڈومز ڈے کلاک صرف 30 سیکنڈ رہ گئی،خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حملوں کی صورت میں دووال ڈاکٹرائن متحرک ہے، دووال ڈاکٹرائن آج مودی ڈاکٹرائن میں تبدیل ہو چکا ہے جو زیادہ خطرناک ہے،مودی ڈاکٹرائن بھارت کی اسٹرٹیجک ڈلیوژن ہے، بھارتی افواج کی سیفرونائزیشن جاری ہے، بھارت کا ایٹمی پروگرام آج دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، بھارت آج اپنے خطے سے باہر نکل کر دہشت گردی کر رہا ہے، بھارت نے 3 بڑی اسٹرٹیجک غلطیاں کی ہیں،1988 میں ایٹمی دھماکے اور 2019 میں کشمیر سے آرٹیکل 307 کا خاتمہ بھارت کا اسٹرٹیجک غلطی تھی، 2025 میں پہلگام کے بعد مودی نے تیسری بڑی اسٹرٹیجک غلطی کی، بھارت ان غلطیوں کو اسٹرٹیجک گیم چینجر سمجھتا تھا لیکن یہ ڈیڈلاک ثابت ہوئیں،ایک سرحد تین دشمن یا بیک وقت تین محاز، یہ بیانات بھارتی قیادت کی جانب سے سامنے آئے ہیں، بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ آج نیکسٹ لیول پر جا چکا ہے، اسٹرٹیجک ڈلیوژن اسٹرٹیجک غلطیوں کو جنم دیتی ہے،,,,,

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں