*بریکنگ نیوز٭
بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کی پاکستانی ہاکی ٹیم کو بھارت آنے کی اجازت پر مودی حکومت پر کڑی تنقید*
۱- “اگر پاکستانی اداکارہ کی پنجابی فلم بھارت میں ریلیز نہیں ہو سکتی تو پاکستان کی ہاکی ٹیم کو خوش آمدید کیوں کہا جا رہا ہے؟” وزیراعلیٰ پنجاب (بھارت) کا مرکز پر تنقیدی سوال
۲- یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف مرکزی حکومت ایک پنجابی فلم کو صرف اس لیے بھارت میں ریلیز ہونے سے روک رہی ہے کہ اُس میں ایک پاکستانی اداکارہ (ہانیہ عامر) نے کام کیا ہے، اور دوسری طرف وہی حکومت پاکستانی ہاکی ٹیم کو بھارت آنے اور ایشیا ہاکی کپ میں شرکت کی اجازت دے رہی ہے۔ یہ کیسا دہرا معیار ہے؟” وزیر اعلیٰ بھارتی پنجاب بگھونت مان
۳- اگر پاکستان کے ساتھ ثقافتی رابطے قومی مفاد کے خلاف ہیں، تو پھر پاکستانی ٹیم کو کھیلوں میں شرکت کی اجازت دینا کس منطق کے تحت درست ہے؟”
۴- “پنجاب کی ثقافت، زبان، اور فنکار بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک پل بن سکتے ہیں، مگربھارتی مرکزی حکومت خود اس پل کو توڑ رہی ہے۔ ہانیہ عامر اور دلجیت دوسانجھ کی فلم کو روک کر ہم کس دشمنی کا پیغام دے رہے ہیں؟ اور پھر اسی پاکستان کو اسٹیڈیم میں استقبال دینا کہاں کا انصاف ہے؟”وزیراعلیٰ پنجاب (بھارت) کا مرکز پر تنقیدی سوال
۵- “یہ صرف تضاد نہیں، بلکہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ ایک طرف پنجابی ثقافت کو سرحدوں میں قید کیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف پاکستانی ٹیم کو دعوت دی جا رہی ہے۔”بھارتی وزیراعلی پنجاب
۶- پاکستانی ہاکی ٹیم کے خلاف بھارت میں منظم مہم جاری ہے۔ جس سے کھلاڑیوں کے سیکورٹی تحفظات بڑھ رہے ہیں
۷- پاکستانی شائقین ہاکی اور سینئر ہاکی پلیرز تمام سیکورٹی یقین دہانی کے بعد ہی پاکستانی ٹیم کو بھارتی سر زمین پر بھیجنے کے حق میں ہیں۔
۸- پاکستان ہمیشہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنے کے حق میں ہے