سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وہ کسی شخص کو ایوان سے نکالنے کے حق میں نہیں ہیں مگر آئندہ 27روز میں اپوزیشن کے 26 ارکان کے خلاف فیصلہ کرنے یا ان درخواستوں کو ECP کو بھجوانے کے پابند ہیں،

سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وہ کسی شخص کو ایوان سے نکالنے کے حق میں نہیں ہیں مگر آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت ارکان اسمبلی کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں پر آئندہ 27روز میں اپوزیشن کے چھبیس ارکان کے خلاف فیصلہ کرنے یا ان درخواستوں کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجوانے کے پابند ہیں، یقین ہے کہ ایوان کے ماحول کو بہتر بنانے کےلئے حکومت و اپوزیشن کے درمیان بامقصد مذاکرات شروع ہوں گے۔

سپیکر ملک محمد احمد خان مے پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ آئین کےآرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت ارکان اسمبلی جانب سے حلف کی خلاف ورزی پر دی جانے والی درخواست کے خلاف فیصلہ کرنا سپیکر کا آئینی فرض ہے جس کی مثال ماضی میں پانامہ کیس سے لی جا سکتی ہے، آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا سب سے بڑا مخالف ہوں اور کسی بھی شخص کو اسمبلی سے نکالنے کے حق میں نہیں مگر اصف سعید کھوسہ کے پانامہ کیس میں فیصلے کی روشنی میں ارکان اسمبلی کی جانب سے دی جانے والی ایسی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا پابند ہوں وگرنہ تیس روز یہ درخواستیں از خود چیف الیکشن کمشنر کو ارصال ہو جائیں گئیں۔

سپیکر ملک محمد احمد خان کاکہنا تھاکہ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران اپوزیشن کو اسمبلی میں تمام جمہوری حقوق دئیے گئے وہ قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ہو یا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیرمین شپ مگر افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ حزب اختلاف نے ایوان کو صرف ہنگامہ آرائی کیلئے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بانی تحریک انصاف کی طرح لوگوں کو نااہل کروانے کے حق میں نہیں اور آئین میں دئیے گئے اپنے اختیارات سے ایک انچ آگے نہیں جائیں گے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن اپنے قائدین کے ساتھ مبینہ ذیاتی کو بنیاد بنا کر ہنگامہ آرائی کرتی ہے تو پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں زیر عتاب رہی ہیں ایسی صورت میں بہترین راستہ عدالتوں سے نکلتا ہے نہ کہ اسمبلیوں میں ہنگامہ آرائی کرکے۔ خوشی ہو گی کہ حکومت اور اپوزیشن پنجاب اسمبلی کو صوبے کے بارہ کڑوڑ عوام کے بہترین مفاد میں استعمال کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں