اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز ٹیلی کام کمپنی کے ٹیکس مقدمہ میں ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز ٹیلی کام کمپنی کے ٹیکس مقدمہ میں ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔

اس فیصلے کے نتیجے میں ٹیلی کام کمپنی کو تقریباً 22 ارب روپے (78 ملین امریکی ڈالر) ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ایف بی آر

اسلام آبد ہائیکورٹ نے 59.3 ارب روپے مالیت کے ٹاورز کے لین دین میں ایف بی آر کے موقف کی توثیق کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کی سربراہی جسٹس بابر ستار کر رہے تھے۔ایف بی آر

فیصلہ کی رو سے ایف بی آر کے اس اختیار کوتسلیم کیا گیا ہے کہ وہ اندرونِ گروپ کے لین دین میں ٹیکس واجبات کا تعین کر سکتا ہے۔ایف بی آر

ایک ٹیلی کام کمپنی نے 2018 میں ملک بھر کے اپنے ٹاور اثاثہ جات اپنی ذیلی کمپنی کو منتقل کیے تھے ۔ ایف بی آر

عدالت عالیہ نے کمپنی کا یہ موقف مسترد کردیا تھا کہ یہ لین دین اندرونِ گروپ منتقلی کی وجہ سے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔ ایف بی آر

عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ ٹیکس میں چھوٹ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 97 کی تمام شرائط پوری کرنے پر مل سکتی ہے ۔ ایف بی آر

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 97 کی خلاف ورزی ہونے پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ منافع ایک قابلِ ٹیکس آمدنی ہے۔ ایف بی آر

عدالت عالیہ نے یہ بھی قرار دیا کہ کمشنر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ حسابی آمدنی کی بنیاد پر قابلِ ٹیکس آمدنی کا تعین کر سکے۔ایف بی آر

ایف بی آر کی یہ شاندار کامیابی وزیرِ اعظم پاکستان کے وژن کی تکمیل کی جانب ایک اور قدم ہے، جس کا مقصد زیر التواء مقدمات میں قومی محاصل کی فوری وصولی کو یقینی بنانا ہے۔ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود کی قیادت میں لیگل ونگ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں قومی محاصل کی وصولی کے لئے بھرپور کوششیں کررہا ہے۔ایف بی آر

ان کوششوں کے نتیجے میں اربوں روپے کے زیر التواء ٹیکس کے کئی مقدمات حل ہو چکے ہیں۔ایف بی آر

اسی ٹیلی کام کمپنی کی جانب سے ایک اور درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ایف بی آر

*****

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں