وزیراعظم کی ہدایت پر فلم و سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے وزیر مملکت حذیفہ رحمان کی زیر صدارت اہم اجلاس، حتمی روڈ میپ کی تیاری
اسلام آباد
وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان میں سینما اور فلم انڈسٹری کی بحالی کے حوالے سے حتمی روڈ میپ کی تیاری کے لیے وزارتِ قومی ثقافت و ورثہ کے زیر اہتمام ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وزیرِ مملکت برائے قومی ثقافت و ورثہ جناب حذیفہ رحمان نے کی۔
اجلاس میں وزارتِ اطلاعات و نشریات اور وزارتِ قومی ثقافت و ورثہ کے ایڈیشنل سیکریٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی، جبکہ فلم و سینما انڈسٹری کے نمایاں اسٹیک ہولڈرز بھی شریک ہوئے۔ شرکاء میں جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب میر ابراہیم الرحمان، اے آر وائی کے عرفان ملک، ہم ٹی وی کے بدر اکرام، معروف فلم ڈائریکٹر سید نور، فلم پروڈیوسر اور لیجنڈری شخصیت ستیش آنند، فلم ڈسٹری بیوشن کے ماہرین ندیم مانڈوی والا، امجد رشید، زین ولی، یونس حمید اور پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد صاحب شامل تھے۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے فلم و سینما انڈسٹری کی بحالی کو قومی ترجیحات میں شامل کرنے کے اقدام کو نہایت سراہا گیا۔
اس موقع پر جیو ٹی وی کے سی ای او جناب میر ابراہیم نے کہا:
“ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فلم اور سینما انڈسٹری کے مسائل کا نوٹس لیتے ہوئے اس شعبے کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ خوب سے خوب تر کے پیچھے دوڑنے کے بجائے جو ’خوب‘ ہمارے پاس ہے، اسے ایمانداری سے نافذ کیا جائے۔ جب ’خوب‘ مکمل طور پر نافذ ہو جائے تو پھر ہم ’خوب تر‘ کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ 2018 کی فلم پالیسی ایک معقول فریم ورک فراہم کرتی ہے، اگر اس پر مؤثر انداز میں عملدرآمد کیا جائے اور 2023 کی تجاویز و ترامیم کو شامل کیا جائے تو یہ انڈسٹری اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔”
معروف پروڈیوسر ستیش آنند نے رائے دی کہ ماضی میں فلم و سینما حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں رہا، لیکن وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس شعبے کو ترجیح دینا ایک خوش آئند اور تاریخ ساز قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کا قیام اور اس کی سربراہی وزیرِ مملکت حزیفہ رحمان کو سونپنا اعتماد کا مظہر ہے۔
ڈائریکٹر سید نور نے کہا کہ فلم اور سینما ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں، اس لیے انڈسٹری کی بحالی کا آغاز مواد (کانٹینٹ) کی بحالی سے ہونا چاہیے۔
ہم ٹی وی کے بدر اکرام نے کہا کہ اگر 2018 کی فلم پالیسی پر بروقت عمل درآمد کیا جاتا اور 2023 میں اس کا تسلسل برقرار رکھا جاتا، فنڈز کی الاٹمنٹ اور ترجیحات کا تعین کیا جاتا، تو آج پاکستان کی فلم انڈسٹری بہت آگے کھڑی ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکزی سطح پر جو خلاء تھا، موجودہ پیش رفت اس کی سمت درست کرنے کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔
وزارتِ اطلاعات و نشریات کے نمائندوں نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ انہوں نے 2018 کی فلم پالیسی پر جزوی عملدرآمد شروع کر رکھا ہے، اور اب مزید تیزی سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
وزیرِ مملکت برائے ثقافت و ورثہ جناب حذیفہ رحمان نے کہا کہ:
“وزیراعظم شہباز شریف فلم و سینما انڈسٹری کی بحالی کو دل سے چاہتے ہیں۔ یہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ہر اجلاس کے بعد وہ مجھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہیں، جو میں باقاعدگی سے پیش کرتا ہوں۔ ہم سب کی اجتماعی کوششوں سے ایک جامع اور قابلِ عمل روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے، جو وزیرِ اعظم کو پیش کیا جائے گا۔”
انہوں نے تمام شرکاء سے درخواست کی کہ وہ اپنی تجاویز کو تحریری شکل میں “ون پیجر” کی صورت میں جمع کروائیں تاکہ انہیں حتمی رپورٹ کا حصہ بنا کر وزیرِ اعظم کو ارسال کیا جا سکے۔
اجلاس کے اختتام پر وزیرِ مملکت نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی فلم اور سینما انڈسٹری جلد ہی عالمی سطح پر اپنی پہچان دوبارہ حاصل کرے گی