پبلک اکاونٹس کمیٹی نے پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیوں کا معاملہ نیب کو بھیج دیا، فنانس ڈویژن کی اجازت کے بغیر وزارت مواصلات کی جانب سے اکاؤنٹس کھولنے کا معاملہ ایک ہفتہ میں حل کرنے کی ہدایت کردی
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس نے زیر التواء پرانے آڈٹ اعتراضات نمٹانے کیلئے ایک اور ذیلی کمیٹی معین پیرزادہ کی صدارت میں تشکیل دے دی، اس طرح سے پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے، کمیٹی نے مواصلات ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 کا جائزہ لینے کے دوران چیئرمین این ایچ اے کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا، سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ چئیرمین این ایچ اے ایک اہم اجلاس کے باعث نہیں پہنچ سکے، کمیٹی نے فنانس ڈویژن کے اجازت کے بغیر وزارت مواصلات کی جانب سے اکاؤنٹس کھولنے کے معاملہ کو فنانس ڈویژن کو ایک ہفتے میں حل کرنے کی ہدایت کردی، یوٹیلیٹی بلز، منی آرڈرز اور پوسٹل ریونیو کی مد میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے اکٹھی کی گئی چار ارب روپے کی رقم کے غیر قانونی استعمال کا معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آپ کی وجہ سے لوگ ڈیفالٹرز بن گئے، سیکرٹری وزارت مواصلات کا کہنا تھا کہ نیشنل بنک حکام کی طرف سے اس بارے میں ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، انکوائریز ہوچکی ہیں ذمہ داران کا تعین کرلیا گیا ہے، کمیٹی نے نیشنل بنک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے آڈٹ اعتراض موخر کردیا، اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے تین سو چودہ افراد کی غیر قانونی بھرتی کا انکشاف ہوا، اس پر سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ تادیبی کارروائیاں شروع کی گئیں لیکن عدالتوں سے سٹے آرڈر لیے گئے، اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے لوگوں کو نکالا گیا ہے، اس پر چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف بھرتیاں کی گئیں، پی اے سی نے معاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے اس معاملہ پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا،،،،،