پی اے سی نے سندھ محکمہ اطلاعات کی کیجانب سے سال 2019 میں میڈیا کو جاری کئے جانے والے 1 ارب 79 کروڑ روپے کے اشتہارات کی آڈٹ کا حکم

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس محکمہ اطلاعات آڈٹ رپورٹ

کراچی
پی اے سی نے محکمہ اطلاعات کی کیجانب سے سال 2019ع میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے جانے والے 1 ارب 79 کروڑ 52 لاکھ روپے کے اشتھارات کی آڈٹ کا حکم دے دیا پی اے سی نے سندھ کے محکمہ اطلاعات سے سال 2019ع سے 2025ع کے رواں ماہ تک پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے جانے والے اشتھارات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ اطلاعات کیجانب سے سال 2019ع میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے جانے والے 1 ارب 79 کروڑ 52 لاکھ روپے کے اشتھارات کی آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے محکمہ اطلاعات سے سال 2019ع سے 2025ع کے رواں ماہ تک پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو اربوں روپے کے جاری کئے جانے والے اشتھارات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔پیر کے روز پی اے سی اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔اجلاس میں سندھ کے محکمہ اطلاعات کی سال 2018ع سے سال 2021ع تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں کمیٹی کے اراکین مخدوم فخرالزمان، طاحہ احمد ،سیکریٹری اطلاعات ندیم الرحمان سمیت ڈاریکٹر اشتھارات و دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈی جی آڈٹ نے اعتراض اٹھایا کے محکمے کیجانب سے 1 ارب 79 کروڑ 52 لاکھ روپے کے جاری کئے جانے والے اشتھارات کے متعلق ریکارڈ اور بلز کی اٹیسٹیڈ کاپیاں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔جس پر سیکریٹری اطلاعات سندھ ندیم الرحمان میمن نے پی اے سی کو بتایا کے آڈٹ کو اشتھارات کے متعلق بلز کی اٹیسٹیڈ کاپیاں فراہم کی گئی ہیں اور ریکارڈ فراہم کرنے کے لئے محکمہ پابند ہے۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے اربوں روپے کے اشتھارات کا معاملہ ہے اس لئے پی اے سی کو آڈٹ کا ریکارڈ اور کاغذات چاہئے جبکے اشتھارات کے بلز کی اٹیسٹیڈ کاپیوں کا ریکارڈ فراہم کرنا ڈی ڈی او کی ذمیداری ہے اس لئے کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے مزید کہا کےاشتھارات کے اٹیسٹیڈ بلز کی کاپیوں کا ریکارڈ وقت پر آڈٹ کو فراہم نہ کرنے والے ڈی ڈی او کے خلاف کاروائی کریں۔سیکریٹری اطلاعات سندھ نے پی اے سی کو بتایا کے آڈٹ کو اشتھارات کے بلز کی کاپیاں فراہم کردی ہیں تاہم پی اے سی سے درخواست ہے کے ریکارڈ کی مزید تصدیق کے متعلق مھلت دی جائے۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے کہا کے سال 2019 ع میں جاری ہونے والے اشتھارات کی آڈٹ کرینگے۔ جس پر پی اے سی نے محکمہ اطلاعات کے سیکریٹری کو سال 2019ع میں جاری ہونے والے اشتھارات کے بلز کی وقت پر اٹیسٹیڈ کاپیاں اور ریکارڈ فراہم نہ کرنے کے متعلق انکوائری کرکے ذمیدار افسر کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ پی اے سی نے محکمہ اطلاعات کیجانب سے سال 2019ع میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے جانے والے 1 ارب 79 کروڑ 52 لاکھ روپے کے اشتھارات کی آڈٹ کی منظوری دیتے ہوئے ڈی جی آڈٹ سندھ کو اشتھارات کی آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا۔اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمے سے استفسار کیا کے گذشتہ اجلاس میں محکمہ اطلاعات سے سال 2019ع میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو جاری ہونے والے اشتھارات کی تفصیلات طلب کی گئی تھی وہ تفصیلات کیوں نہیں پیش کی گئی ہیں۔سیکریٹری اطلاعات سندھ نے پی اے سی کو بتایا کے میڈیا کو جاری کئے جانے والے اشتھارات کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں جتنے سالوں کا کہینگے رپورٹ پی اے سی کو جمع کرادینگے جس پر پی اے سی نے سندھ کے محکمہ اطلاعات سے سال 2019ع سے 2025ع کے رواں ماہ تک پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے جانے والے اربوں روپے کے اشتھارات کی کرائیٹیریا سمیت تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے پریس کلبوں کو گرانٹ ان ایڈ دینے کی کیا کرائیٹیریا ہے جس پر سیکریٹری اطلاعات نے پی اے سی کو بتایا کے پریس کلب کی دی جانے والی گرانٹ ان ایڈ بجیٹ بوک میں شامل ہوتی ہے تاہم سندھ بھر کے پریس کلب اور صحافیوں ،اے پی این ایس، سی پی این ای،یونین آف جرنلسٹس دیگر صحافی تنظیموں کو 49 کروڑ کی سالانہ گرانٹ ان ایڈ دی جاتی ہے۔سیکریٹری اطلاعات نے پی اے سی کو بتایا کے کراچی پریس کو سالانہ 7 کروڑ روپے کی گرانٹ دی جاتی ہے تاہم کراچی ، حیدرآباد پریس کلبز کی سندھ کے دیگر ڈویزنل پریس کلبز کے مقابلے میں گرانٹ ان ایڈ زیادہ دی جاتی ہے۔تاہم پریس کلبز سے آڈٹ ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد اگلے سال کی گرانٹ جاری کی جاتی ہے۔ سیکریٹری اطلاعات نے مزید بتایا کے گرانٹ ان ایڈ کے متعلق پالیسی بنائی گئی ہے جس کے تحت 5 سالوں تک پریس کلبز کی گرانٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔جبکے صحافیوں کو گرانٹ دینے کے متعلق ڈویزنل سطح پر کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں جو کمیٹیاں متعلقہ صحافی کی درخواست کا جائزہ لے کر گرانٹ کے لئے سفارش کرتی ہے جس کے محکمے کیجانب سے گرانٹ ان ایڈ کے متعلق سمری منظوری کے لئے وزیراعلی سندھ کو بھیجی جاتی ہے اور وزیراعلی کیجانب سے سمری کی منظوری کے بعد گرانٹ ان ایڈ جاری کی جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں