اسلام آباد(سٹی رپورٹر) یوتھ ایڈووکیٹس اگینسٹ تمباکوکلب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے حکومت سے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمباکو کے استعمال سے قومی صحت کے نظام پر 615 ارب روپے کا بھاری معاشی بوجھ پڑتا ہےجو کہ تمباکو ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن سے کہیں زیادہ ہے،تمباکو پر ٹیکس بڑھانا استعمال میں کمی لانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے، ہمیں اگلی نسل کو بچانے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے،ان نوجوانوں نے ان خیالات کا اظہارسوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں “نوجوان تمباکو کے خلاف ہمارا مستقبل، ہماری جنگ” کے عنوان سے پروگرام کے انعقاد کے موقع پر کیا، پریس کانفرنس کے دوران نوجوان نمائندگان نے میڈیا سے براہ راست بات چیت کی اور اہم حقائق اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 160000سے زائد افراد تمباکو سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں، روزانہ1200 سے زیادہ بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں،تمباکو کا استعمال قومی صحت کے نظام پر 615 ارب روپے کا بھاری معاشی بوجھ ڈالتا ہے،جو کہ تمباکو ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن سے کہیں زیادہ ہے،پریس کانفرنس میں یوتھ ایڈووکیٹس اگینسٹ تمباکوکلب کے ایک نوجوان نمائندے احسن امین نے تمباکو کے استعمال کے وسیع تر اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کا استعمال پاکستانی نوجوانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، یہ نہ صرف ہماری صحت کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ بیماری، نشے اور غربت میں اضافہ کرکے ہمارا مستقبل چھین رہا ہے، ہمیں اگلی نسل کو بچانے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے،کلب کی ایک اور رکن شافعیہ اسد نے تمباکو پر قابو پانے کے لیے مضبوط مالیاتی پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانا استعمال میں کمی لانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے، زیادہ قیمتیں نوجوانوں کے لیے تمباکو کو ناقابلِ برداشت بناتی ہیں اور نئی شروعات کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں،”انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ مالی سال میں تمباکو پر بڑے پیمانے پر ٹیکس بڑھائے جائیں اور حاصل ہونے والی آمدن کو صحت اور تعلیم کے پروگراموں پر خرچ کیا جائے،محمد ھادی نے اپنی تقریر میں تمباکو صنعت کی دھوکہ دہی پر مبنی حکمت عملیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ “تمباکو کی صنعت نوجوانوں کو لبھانے کے لیے دلکش پیکنگ، فلیورڈ مصنوعات اور گمراہ کن مارکیٹنگ کا سہارا لیتی ہے،یہ طریقے نئی نسل کو نشے کی لت میں مبتلا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ہمیں ان ہتھکنڈوں کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہوگا اور مضبوط ردعمل دینا ہوگا تاکہ مزید جانیں ضائع نہ ہوں،”یحیی شمشاد نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے معاشرتی اور معاشی فوائد پر روشنی ڈالی:“نوجوانوں کو علم اور قیادت کے مواقع دے کر ہم ایک صحت مند نسل اور خوشحال معیشت کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ جب نوجوان تمباکو کنٹرول جیسے عوامی صحت کے مسائل کو سنبھالتے ہیں، تو اس سے صرف رویوں میں ہی نہیں بلکہ قومی ترقی میں بھی دیرپا تبدیلی آتی ہے۔”پریس کانفرنس کے اختتام پر نوجوان نمائندگان نے تمباکو اور نکوٹین مصنوعات کے خلاف متحد رہنے کا حلف لیا۔“تمباکو و نکوٹین مصنوعات کے خلاف عہد” کے ذریعے نوجوان رہنماؤں نے ایک دھواں سے پاک مستقبل کے فروغ اور اپنے ہم عمر افراد کو صحت مند اور باخبر فیصلے کرنے کی ترغیب دینے کے عزم کا اظہار کیا،پریس کانفرنس کے بعد نوجوان نمائندے سول سوسائٹی رہنماؤں کے ساتھ ایک آگاہی واک میں شریک ہوئے، انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرنعرے درج تھے کہ“تمباکو سے انکار کریں”، “ہمارا مستقبل محفوظ کریں”، “صحت بچائیں، معیشت بچائیں” اور “تمباکو ہلاک کرتا ہے اب عمل کریں!”یہ واک مہم کے پیغام کو بصری طور پر اجاگر کرنے اور تمباکو کنٹرول کی فوری ضرورت پر عوام اور میڈیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے منعقد کی گئی۔
