وفاقی دارالحکومت میں ایگزیکٹوز کو حاصل جوڈیشل اختیارات کے ناجائز استعمال کی گھناؤنی واردات
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد انتظامیہ کی سرپرستی میں پولیس گردی جاری
وفاقی ضلعی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والی اسٹنٹ کمشنر سٹی ماہین حسن نے ممبر نیشل پریس کلب رپورٹر ڈیلی ڈیجیٹل پوسٹ سمیع اللہ ایف سیون مرکز سے گرفتار کر لیا
صحافی سمیع اللہ اپنے والد کے ایف سیون مرکز میں واقع ریسٹورنٹ پر موجود تھے جہاں ماہین حسن نے تھانہ کوہسار پولیس کی مدد سے انہیں گرفتار کیا
وفاقی دارالحکومت میں ایگزیکٹوز کو حاصل ناجائز جوڈیشل اختیارات کے تحت کمشنر/ڈپٹی کمشنر اور اسٹنٹ کمشنرز کسی بھی وقت بغیر الزام کسی بھی شہری کو کہیں سے بھی گرفتار کر سکتے ہیں
ماضی میں مسلم لیگ ن کے اہم رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کو بھی انہی اختیارات کے تحت ایک اسٹنٹ کمشنر نے گرفتار کیا جس کے بعد انہوں نے اس غیر انسانی قانون میں ترمیم سے متعلق قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا
سینیٹر عرفان صدیقی نے رہائی کے بعد پارلیمنٹ سے بنیادی انسانی حقوق کے منافی بل میں ترمیم میں اہم کردار ادا کیا تاہم دونوں ایوانوں سے بل منظوری کے بعد حتمی منظوری کیلئے وزیراعظم بھجوایا گیا لیکن پرنسپل سیکرٹری آفس سے غائب ہو گیا
1973 کے آئین منظوری میں ایسے غیر جمہوری قوانین کو صرف تین سال میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر آج تک عمل نہیں کیا گیا
اسٹنٹ کمشنرز روزانہ کی بنیاد پر عام شہریوں کو بےبنیاد الزامات پر پر گرفتار کرکہ اگلے روز اپنی ہی عدالتوں میں پیش کرکہ جیل بھیج دیتے ہیں
اسٹنٹ کمشنرز خود ہی شہریوں کو گرفتار کرتے ہیں اور اگلے روز انہی کی عدالت میں انہیں پیش کیا جاتا ہے
صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سول سوسائٹی نے سمیع اللہ کی گرفتاری پر سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے
کرائم اینڈ انوسٹیگیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن،پاکستان جرنلسٹ فاونڈیشن،نیشل جنرلسٹ پریس کلب پاکستان،آل پاکستان نیوز پیپرز اینڈ ایڈیٹرز فورم نے صحافی سمیع اللہ کی گرفتاری پر کمشنر آفس کے سامنے احتجاج کرے گی