*اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑا، تو اسے اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا اور مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا۔*
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت آج قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے ماحول اور خطے کی صورتحال، خصوصاً 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کی صورتِ حال پر غور کیا گیا
کمیٹی کے فیصلے درج ذیل ہیں:
پاکستان بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے، جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑا، تو اسے اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا اور مکمل قومی طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے، جب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی، سرحد پار قتل و غارت، اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے انحراف سے باز نہیں آتا۔
واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی سرحدی آمد و رفت معطل ہوگی۔ جن افراد نے ویزے پر واہگہ سے پاکستان میں داخلہ لیا ہے، وہ 30 اپریل 2025 تک واپسی کر سکتے ہیں۔
سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت جاری تمام بھارتی ویزے، سوائے سکھ زائرین کے، فوری طور پر منسوخ کیے جاتے ہیں۔ موجودہ بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان مشیروں کا عملہ بھی بھارت واپس جائے گا۔
بھارتی ہائی کمیشن کا اسٹاف 30 اپریل 2025 سے کم کر کے 30 افراد تک محدود کر دیا جائے گا۔
بھارت سے تعلق رکھنے والی یا اس کے زیرِ انتظام تمام ایئر لائنز پر پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت، بشمول تیسرے ملک کے ذریعے، فوری طور پر معطل کی جاتی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ 2019 کے بھارتی دراندازی پر پاکستانی ردعمل میں ثابت ہو چکا ہے۔
آخر میں، بھارت کے جنگجویانہ اقدامات نے دو قومی نظریے اور قائداعظم محمد علی جناح کی پیش گوئیوں کو سچ ثابت کیا ہے، جیسا کہ 1940 کی قراردادِ پاکستان میں بیان کیا گیا تھا، جو آج بھی پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔
پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔