وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی اٹلانٹک کونسل سے خطاب کے دوران معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید

وزیر خزانہ کی اٹلانٹک کونسل میں خطاب کے دوران معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید*

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف-ورلڈ بینک بہار اجلاسوں کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں “2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع” کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا، اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اب “سکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں” لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔

مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً دس کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔ انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیشرفت قرار دیا۔

ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ نوے کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، جیسے پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس، اور فیس لیس کسٹمز، استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار، اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت، صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت، اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ان کا زور صرف مسائل کی نشاندہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے، اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔

وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس، اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف (SDGs) کے مطابق استعمال کی جائے گی۔

عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا، اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔ وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔

Washington, D.C.: April 22, 2025: Finance Minister Muhammad Aurangzeb speaks at the Atlantic Council on “Challenges and Opportunities for the Pakistani Economy through 2025 and Beyond” during his visit for the IMF and World Bank Spring Meetings.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں