عدالت کی جانب سے سمن کی تعمیل ہونے کے باوجود کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد عدالت میں پیش نہیں ہوئے

کراچی ( پ ر ) عدالت کی جانب سے سمن کی تعمیل ہونے کے باوجود کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور نا ان کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش ہوا جبکہ عدالت میں کوئی دستاویز پیش کی اور نا ہی کوئی جواب جمع کروایا گیا

سول جج ساؤتھ زاہد علی نے کونسل ممبر محمد عارف خان کے دعوے اور حکم امتناع کی درخواست پر ہفتہ 26 اکتوبر 24 کو سماعت کی جبکہ بیلف نے سمن کے تعمیل ہونے کی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی تھی جس کے مطابق مدعا علیہہ سیکرٹری کلب شعیب احمد کو 26 اکتوبر کو عدالت میں ہیش ہونے کے سمن کی تعمیل ہو گئی تھی اس کے باوجود وہ یا ان کی جانب سے کوئی بھی وکیل سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہیں ہوا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور 4 نومبر 24 کے سمن دوبارہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ مدعا علیہہ سیکرٹری کلب شعیب احمد ذاتی طور پر یا ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوں

عدالت نے مدعا علیہہ سیکرٹری کلب شعیب احمد کو دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ یا ان کے وکیل عدالت میں پیش ہو کر دعوے میں اٹھائے گئے تمام سوالوں کے جواب دیں دعوے سے متعلق تمام دستاویزات عدالت میں پیش کریں اور اپنا تحریری جواب عدالت میں داخل کریں

عدالت نے مدعا علیہہ سیکرٹری کلب شعیب احمد کو مزید حکم دیا کہ اگر وہ یا ان کے وکیل دوبارہ جاری کئے گئے سمن کی تاریخ پر عدالت میں حاضر نا ہوئے تو عدالت ان کی غیر موجودگی میں دعوے کی سماعت کرے گی اور ان کے دفاع کا حق ختم کر دے گی

مدعی محمد عارف خان کے وکیل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ پاکستان اور سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان غلام محی الدین نے دعوے میں استدعا کی ہے کہ مدعی کی کراچی پریس کلب کی کونسل ممبر شپ کو ختم کرنے کے زبانی حکم کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور اس زبانی حکم کو ختم کر کے مدعی کی کراچی پریس کلب کی کونسل ممبر شپ اور تمام سہولتیں بحال کرنے کا حکم دیا جائے

مدعی کے وکیل نے حکم امتناع کی درخواست میں استدعا کی ہے کہ دعوے پر فیصلہ آنے تک مدعی محمد عارف خان کی کونسل ممبر شپ ختم کرنے کے زبانی حکم کو معطل کر کے حکم امتناع جاری کیا جائے اور مدعی کی کونسل ممبرشپ تمام سہولیات کے ساتھ بحال کی جائے

دعوے میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ مدعا علیہہ سیکرٹری کلب نے کراچی پریس کلب کے اطہر ہاشمی ٹیرس میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے کلب ممبرز کے واٹس ایپ گروپ میں گردش کرنے والی ایک نیوز کلپ کی بنیاد پر 15 مئی 24 کو مدعی کو فائنل شوکاز نوٹس جاری کیا جس کا مدعی نے بروقت جواب دے دیا جس کے بعد مدعا علیہہ سیکرٹری کلب کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی جبکہ اس دوران مدعی کراچی پریس کلب معمول کے مطابق آتا جاتا رہا

مدعی کے وکیل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ پاکستان اور سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان غلام محی الدین نے مزید موقف اختیار کیا کہ مدعی محمد عارف خان کے ایک روز کراچی پریس کلب پہنچنے پر انہیں زبانی طور پر بتایا گیا کہ کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی نے کلب آئین کے آرٹیکل 9 رول 12 کے تحت ان کی کونسل ممبر شپ ختم کر دی ہے لہذا اب وہ کلب میں داخل نہیں ہو سکتے

دعوے میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مدعی محمد عارف خان کو سنے بغیر گورننگ باڈی کی جانب سے ان کی کونسل ممبر شپ ختم کرنا غیر منصفانہ اور غیر آئینی اقدام ہے اور انہیں حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے

دعوے میں مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ مدعا علیہہ سیکرٹری کلب کو متعدد نوٹس اور یاددہانی کے نوٹس بھیجے گئے جس میں کہا گیا کہ کلب آئین کے آرٹیکل 9 رول 12 کے تحت جو کونسل ممبر شپ ختم کی گئی ہے اس کا تحریری حکم نامہ فراہم کیا جائے جس کے وہ مذکورہ آرٹیکل کے تحت پابند ہیں تاہم مدعا علیہہ نے مدعی کی کونسل ممبر شپ ختم کرنے کا تحریری حکم نامہ فراہم نہیں کیا جو کہ کراچی پریس کلب کے آئین کی خلاف ورزی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں