چین کی طبی ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستانی بچے کو انوکھی بیماری سےنئی زندگی مل گئی

شنگھائی (شِنہوا) فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن ہسپتال کےشعبہ ہیماٹالوجی اورآنکولوجی کے ٹرانسپلانٹ ویئر ہاؤس میں ڈاکٹروں نےایک نو زائیدہ بچی کے ناف کے سٹیم سیلز اس کی دو سالہ بہن اینا (فرضی نام) کے جسم میں منتقل کئے۔
شنگھائی میں تین ماہ کے انتظار کے بعد اینا اور اس کے اہلِ خانہ کو نئی زندگی ملی ہے۔
اینا دو سالہ پاکستانی بچی ہے جو اپنے والدین کے ساتھ سعودی عرب میں رہتی ہے۔ ڈیڑھ سال کی عمر میں اینا ڈگمگاتے ہوئے چلتی تھی، اس کی آنکھوں میں بھینگا پن تھا اور اسے چیزیں پکڑنے میں دشواری ہوتی تھی۔چونکہ اینا کی بہن میں بھی یہی علامات پائی جاتی تھیں تاہم اس کی تشخیص تاخیر سے ہوئی۔
اس مرتبہ اینا کے والدین تیار تھے اور اسے بروقت ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔مقامی ہسپتال میں میگنیٹک ریسوننس امیجنگ (ایم آر آئی) اور جینیاتی تشخیص کے بعد اینا میں اعصابی نظام کی انوکھی خاندانی خلیوں کی بیماری کی تشخیص ہوئی جس کا نام میٹا کرومیٹک لیوکوڈس ٹرافی ہے۔ مقامی ڈاکٹر نے اینا کے والدین کو بتایا کہ اس بیماری سے بچی کا اعصابی نظام آہستہ آہستہ تباہ ہوگا جس کے بعد اس کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
اینا کے والدین اپنی بچی کی زندگی بچانے کے لئے فکر مند تھے۔چینی دوستوں کے تعاون سےانہیں معلوم ہوا کہ فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن ہسپتال میں اینا کا علاج ہو سکتا ہے کیونکہ اس ہسپتال میں اس جیسی بیماریوں کے شکار 39 مریضوں میں سٹیم سیل کی منتقلی ہوچکی ہے۔
اینا کے اہلِ خانہ پر امید ہوئے اور انہوں نے فوری طور پر فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن ہسپتال کے شنگھائی انٹرنیشنل کنسلٹیشن ہال سے رابطہ کیا۔
مختلف ماہرین نے 11 جولائی کو پہلی آن لائن کثیر جہتی تشخیص کے ذریعے اینا کے علاج کے لئے سٹیم سیل کے ٹرانسپلانٹ کا تعین کیا۔
اس دوران اینا کے والدین نے ہسپتال کے تعاون سے فوری طور پر ویزا کے لئے درخواست دی اور ہسپتال میں داخلے کے لئے 29 جولائی کو شنگھائی پہنچ گئے۔ماہرین کی ٹیم نے تفصیلی معائنہ کیا اور اینا کے ٹرانسپلانٹ کے لئے موزوں سیل تلاش کیا۔
فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن ہسپتال کے ڈائریکٹر وینگ یی کا کہنا تھا ’’ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے ہمارا ارادہ کچھ اور تھا تاہم ماہرین کے دوسرے کثیر جہتی مشاورتی اجلاس میں ہم نے غور کیا کہ اینا کی والدہ حمل کے آخری مرحلے میں ہے۔ہم نے فوڈان یونیورسٹی کے آبسٹیٹرکس اور گائنا کالوجی ہسپتال کے ماہرین کو خصوصی طور پر مدعو کیا تاکہ ان سے معلوم کیاجائے کہ کیا نومولود بچے کے سٹیم سیل اینا میں منتقل کئے جا سکتے ہیں‘‘۔وینگ یی نے مزید کہا کہ میچنگ رپورٹ سے ظاہر ہوا کہ نومولود بچے کے سٹیم سیل اس کی بہن میں منتقل کئے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کے 29 اگست کو ہونے والے تیسرے مشاورتی اجلاس میں شنگھائی کورڈ بلڈ بینک کے ماہرین نے بھی شرکت کی جس میں بچے کی پیدائش، کورڈ بلڈ کے حصول، منتقلی، تیاری اور اسے محفوظ بنانے سمیت اینا کے ٹرانسپلانٹ آپریشن کے تمام انتظامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
11 ستمبر کو اینا کی والدہ نے کامیابی سے بچی کو جنم دیا۔ ماہرین نے نومولود بچی کے ناف سے کورڈ بلڈ حاصل کر کے شنگھائی کورڈ بلڈ بینک کے عملے کو بھیجا اور فوری طور پر مختلف تشخیص، تیاریوں، منجمد کرنے کے عمل اور محفوظ بنانے کی غرض سے لیبارٹری منتقل کر دیا۔
فوڈان یونیورسٹی کے چلڈرن ہسپتال کے شعبہ ہیماٹالوجی کے ڈپٹی ڈائیریکٹر چھیان شیاؤن کا کہنا تھا ’’کئی تیاریوں کے بعد بچی کے ناف سے حاصل کیا گیا کورڈ بلڈ اینا کے جسم میں منتقل کیا گیا۔ٹرانسپلانٹ ویئر ہاؤس میں موجود اس کے والد اور باہر انتظار کرنے والی اس کی ماں دونوں ہی نہایت خوش تھے‘‘۔
چھیان کے مطابق مستقبل میں بھی ٹیم اینا کی صحت کی بحالی کے مشکل عمل میں پوسٹ ٹرانسپلانٹ اقدامات جاری رکھے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں