پسند کی شادی کا شاخسانہ،اہلیہ کے اوباش بھائیوں نے ساتھیوں کی مدد سے آئے روز نوجوان اور اسکے والد پر اسلحہ کی نوک پر تشدد،مار پیٹ کو معمول بنا لیا ہے،ملزمان کے خلاف3 ایف آئی آرز درج

پسند کی شادی کا شاخسانہ،اہلیہ کے اوباش بھائیوں نے ساتھیوں کی مدد سے آئے روز نوجوان اور اسکے والد پر اسلحہ کی نوک پر تشدد،مار پیٹ کو معمول بنا لیا ہے،ملزمان کے خلاف3 ایف آئی آرز درج ہونے پر ملزمان نے عدالت سے عبوری ضمانتیں کرا لیں ہیں، تھانہ بسال کا عملے کا ملزمان کے بارے میں نرم رویہ،ملزمان نے اپنے بچاؤ کیلئے میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے،ان خیالات کا اظہار جنڈ کے گاؤں پنڈی سرہال کے رہائشی 24سالہ محمد ارسلان نے اپنے والد مختیار احمد اور چچامسلم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، محمد ارسلان نے کہا کہ اسکی پسند کی شادی گاؤں میں ہوئی،اس شادی سے اسکے 2برادر نسبتی امجد اور کامران خوش نہیں تھے اور اسی وجہ سے وہ آئے روز مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں اور کئی مرتبہ اسلحہ کی نمائش کرا کر بھی اسے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی ہے،اہلیہ عید پر اپنے میکے گئی تو ان دونوں نے اسے واپس سسرال آنے سے منع کر دیا،جس پر اہلیہ نے اسے میسج کیا کہ یہ دونوں مجھے جان سے مار دیں گے اور میں یہاں پر بہت تنگ ہوں،ان کی فرمائش پر میں نے عید کے کپڑے لیے اور انہیں دے کر واپس آرہا تھا کہ ان دونوں نے اپنے دیگر چار ساتھیوں جو کہ تمام مسلح تھے کے ہمراہ اندھیرے میں مجھ پر حملہ کر دیا اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا،اس دوران انہوں نے میرے سر پر پستول رکھ کر گولی چلائی تا ہم یا تو پستول میں گولی نہیں تھی یا وہ اس میں پھنس گئی تا ہم مقصد مجھے خوفزدہ کرنا تھا،برادر نسبتی کامران نے اپنے ساتھی سے کہا کہ اگر پستول نہیں چل رہا تو چھری سے اسکا گلہ کاٹ دو،اسی اثناء میں شور کی آواز سن کر قریبی مسجد میں موجود میرے والد دوڑتے ہوئے آئے اور انہیں دیکھ کر یہ لوگ فرار ہو گئے،دوران تشدد وہ اس بات کا تقاضا کرتے رہے کہ میں ان کی ہمشیرہ کو طلاق دے دوں،دوسرے روز 6جون کو وہ پوسٹ آفس گئے اور وہاں پر اسٹامپ پیپر لکھوایا اور اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی،میں نے اپنی اہلیہ کے بھائیوں کے خوف سے وہ نوٹس یونین کونسل میں جمع کروا یا تو اہلیہ کے اصرار پروہ نوٹس واپس لے لیا اور اہلیہ میکے سے کسی کو بتائے بغیر سسرال آگئی تا ہم اسی اثناء میں اس کا بھائی کامران اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میرے گھر سے اپنی ہمشیرہ کو زبردستی اسلحہ کی نوک پرگاڑی میں بٹھا کر اغواء کر کے لے گیا،جس بابت پولیس کو آگاہ کیا تو انہوں نے اسے بازیاب کروایا،عدالت میں اہلیہ نے میرے حق میں گواہی دی اور اسکی خالائیں اور دیگر خواتین نے ہمیں عدالت کے باہر برا بھلا کہا اور اہلیہ کو کہا کہ تم یہ بیان دو کہ یہ ایف آئی آر حقائق کے منافی ہے،اس سے تمہارے بھائی بچ جائیں گے،انہوں نے عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کی،جب انہوں نے زیادہ شور شرابہ کیا تو میں نے پولیس سے مد د کی درخواست کی،جس پر پولیس نے مجھے اور میری اہلیہ کو اپنی گاڑی میں بٹھایا اور تھانہ لے آئے،یہ لوگ بھی تھانہ آگئے اور کہا کہ اس کو ہم شوہر کے ساتھ نہیں جانے دیں گے،اور ہم خود کو آگ لگا دیں گے اور گاڑی کے نیچے آجائیں گے، جس سے اہلیہ گھبرا گئی اور ہم نے پولیس سے رابطہ کیا کہ یہ اپنے میکے جانا چاہتی ہے،پولیس نے اسے اس کے میکے پہنچا دیا،تو اس بات سے میرے برادر نسبتی کافی طیش میں آگئے اور انہوں نے چند روز بعدوہ منڈی مویشیا ں میں جانور فروخت کرکے واپس آرہا تھا کہ اسکی تمام رقم ان دونو ں برادر نسبتی نے اسلحہ کی نوک پر چھین لی،جس کی باقاعدہ رپورٹ تھانہ میں درج کرائی گئی،اسکے کچھ روز بعد والد اکیلے پہاڑ کے قریب موٹر سائیکل پر آرہے تھے کہ دونوں با مسلح برادر نسبتی نے والد کا پیچھا کیا اور سنسنان جگہ پر اسلحہ کی نوک پر اُن سے موبائل فون اورنقدی چھین لی اور فرار ہو گئے،یہ رپورٹ بھی تھانہ بسال میں درج کرائی گئی،تا ہم ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا ہے بلکہ الٹا ملزمان کو تحفظ فراہم کرتی رہی، اب عدالت میں انکی ضمانت قبل از گرفتاری پر کبھی ان کے وکیل پیش نہیں ہوتے ہیں،ابھی تک پولیس نے ان سے اسلحہ یا دیگر کسی بھی چیز کی ریکوری بھی نہیں کی ہے،انہوں نے مجھے جان سے مارنے کے منصوبے کے تحت پٹھانوں کو60ہزار روپے میرے قتل کیلئے دینے کی سازش کی جا رہی ہے،اب وہ حقائق سے چشم پوشی کیلئے میرے خلاف میڈیاٹرائل کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے،اس سلسلہ میں انکے خلاف ایک پریس کانفرنس بھی کی گئی ہے،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان با اثر اور سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں،انکے خلاف پہلے سے درج ایف آئی آرز میں پولیس نے ان کا بھر پور ساتھ دیا ہے، انہوں نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی ہیں،اور اب وہ میڈیا کا سہارا لے کر اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں