مسلم طلبہ محاذنے سپریم کورٹ کا قادیانیوں سے متعلق نظرثانی شدہ درخواست پرفیصلہ مسترد کردیا ملک گیر احتجاج کا اعلان سردار محسن عباسی کا ہنگامی پریس

اسلام آباد () ملک بھر کی 36 طلبا تنظیموں پر مشتمل مسلم طلبہ محاذنے سپریم کورٹ کا قادیانیوں سے متعلق نظرثانی شدہ درخواست پرفیصلہ مسترد کرتے ہوئے اسکے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے،مسلم طلبہ محاذ کے رہنماؤں سردار محسن عباسی، بلال ربانی، دانش بختیار، شہباز بھٹی، صدام کا فیصلے کے بعدنیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 1974ء میں قادیانیوں کو قران کی شقوں کے مطابق غیر مسلم قرار دیا گیا ہے،آئین پاکستان کے مطابق قادیانی اپنی عبادتگاہوں کو مسجد نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتے ہیں،سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ اسلام کے خلاف اور مرزائیت کے حق میں ہے ،ججز نے اپنی حدیں پار کی ہیں،آج کے فیصلے سے ہماری غیرت ایمانی پر حملہ کیا گیا ہے،ملک میں امن چاہتے ہیں، عدلیہ باقی جو مرضی فیصلے دے مگر اسلام اور ایمان کو مجروع نہ کرے،سپریم کورٹ نے قادیانیوںکو اپنے فیصلے میں وہ ریلیف دیا ہے جو انہوں نے مانگا ہی نہیں،جب قادیانی پاکستان کے آئین کو ہی نہیں مانتے تو پھر یہ فیصلہ کس حیثیت میں دیا گیا ہے،آج کے فیصلے میں آئین اور قانون کا مذاق اڑایا گیا ہے،یہ عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہےاور آنے والی نسلیں بھی اس سیاہ دن کو ہمیشہ یاد رکھیں گی،دس اداروں کی طرف سے اٹھائے جانیوالےنکات کو دری کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے،ججز کو اسلام کی تشریح کرنے کا کوئی حق حاصل نہیںہے،انہوں نے ختم نبوت کو چیلنج کیا ہے،اگر ججز کو اسلام سے متعلق درست اور پوری معلومات نہیں ہیں تو وہ دین کو سمجھنے والوں سے مشاورت کر لیتے،مسلم طلبہ محاذکے تمام رہنماؤں نے اس فیصلے کو سختی سے مسترد اور اسکی شدید مذمت کرتے ہوئےجمعہ کو ملک بھر میں شدید احتجاج کا اعلان کیا ہے اور تمام تنظیموں نے آئندہ کا لائحہ عمل مشاورت کیساتھ ترتیب دینے اور سپریم کورٹ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں