مہاجرین کی وطن واپسی کے سلسلے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 5418 خاندان ایران اور پاکستان سے واپس اپنے ملک آئے ہیں

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
وزارت برائے امور مہاجرین کے ترجمان عبدالمطلب حقانی کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی وطن واپسی کے سلسلے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 5418 خاندان ایران اور پاکستان سے واپس اپنے ملک آئے ہیں جن میں سے 2835 خاندان ایران اور 2583 خاندان پاکستان سے آئے ہیں۔

مجموعی طور پر 87008 لوگ واپس آئے ہیں جنہیں امارت اسلامیہ کی جانب سے نقد رقم، اشیاء خور و نوش اور غیر خوراکی امداد ملنے کے بعد اپنے علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

ان کے مطابق واپس آنے والے مہاجرین کے لیے بہت سے وسائل اور سہولیات کی فراہمی پر غور کیا گیا ہے، حتیٰ کہ امارت اسلامیہ نے اپنا سب کچھ موجود اور دستیاب سامان ان کے لیے وقف کر دیا ہے، بائیس وزارتوں پر مشتمل ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جو بیرون ملک سے واپس آنے والے افغانوں کو ملک کے اندر باعزت طریقے سے نقد رقم، اشیاء خور و نوش، گھریلو اشیاء اور مفت سم کارڈز فراہم کیے جاتے ہیں، اور سرکاری ٹرانسپورٹ میں انہیں اپنے آبائی علاقوں تک منتقل کیا جاتا ہے۔

ان کے مطابق بہت سے ممالک میں افغان مہاجرین موجود ہیں جہاں سے وہ واپس آتے ہیں، خاص طور پر پاکستان اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک سے روزانہ کی بنیاد پر مہاجرین واپس آرہے ہیں۔

معلومات کے مطابق اس وقت پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران میں 60 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں، جن میں تیس لاکھ پاکستان میں اور بقیہ تیس لاکھ ایران میں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مستقبل کے لئے ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ہم میزبان ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ جہاں جو افغان مہاجرین رہتے ہیں، ان کی باوقار زندگی گزارنے اور واپسی کے عمل کو آسان بنانے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ وہ باوقار طریقے سے وطن واپس آسکیں۔ ملک کے اندر نئے آنے والے لوگوں کے لئے نئے شہر بنائے گئے ہیں جہاں ان کے لیے زمینوں کی تقسیم شروع کر دی جائے گی تاکہ گھروں کی تعمیر میں ان کے ساتھ تعاون کیا جا سکے۔

عبدالمطلب حقانی کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کو مزید ایک سال کا وقت دیا ہے جو خوش آئند امر ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس پر عمل درآمد ہو گا، کیونکہ اس سے پہلے بھی افغان مہاجرین کو ایک سال کا وقت دیا جاتا تھا تاہم اس دوران انہیں ہراساں بھی کیا جاتا تھا، ہم توقع رکھتے ہیں کہ اس کے بعد افغان مہاجرین کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہاں پر قانونی اور غیر قانونی مہاجرین کا فرق ختم ہونا چاہیے، کیونکہ مہاجرین تمام مہاجر ہیں، جو لوگ قانونی طور پر رہ رہے ہیں، ہجرت کے بعد دستاویزات حاصل کر چکے ہیں، اور اب تمام مہاجرین کو اسی نظر سے دیکھا جائے اور کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام افغان مہاجرین کی واپسی بہت ضروری ہے، انہیں رضاکارانہ طور پر وطن واپس آنا چاہیے، کیونکہ جس مقصد کے لیے انہوں نے ہجرت کی تھی، وہ مقصد حاصل کیا گیا اور ملک میں بیرونی جارحیت کا خاتمہ اور حقیقی اسلامی نظام کا نفاذ یقینی ہوا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر ممالک میں مقیم افغان پناہ گزین کو اپنے ملک واپس آنا چاہیے اور اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

پاکستان اور ایران سے 224 خاندانوں کی وطن واپسی

کابل (الامارہ) وزارت امور وآباد کاری مہاجرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور ایران سے 223خاندان وطن واپس آئے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ گزشتہ روز 41 خاندان طورخم کے راستے، 57 سپین بولدک کے راستے، 63 اسلام قلعہ کے راستے اور 62شاہراہ ریشم کے راستے وطن واپس آئے۔
وزارت نے کہا کہ واپس آنے والے خاندانوں کو منتخب کمیٹیوں نے پناہ گزینوں کے ادارے کے ساتھ رجسٹر کرنے کے بعد امداد کے لیے بین الاقوامی ادارے کے ہائی کمشنر کے دفتر اور پناہ گزینوں کی بین الاقوامی تنظیم سے متعارف کرایا گیا۔
اس کے علاوہ 413واپس آنے والوں میں مفت سم کارڈ بھی تقسیم کیے گئے اور 23 ​​خاندانوں کو ان کے علاقوں میں مفت منتقل کردیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں