مخصوص نشستوں پر عدالتی فیصلے سے بادی النظر میں محسوس ہوتا ہے کہ عدلیہ کا جھکاؤ آئین کی تشرییح کی بجائے آئین کی تدوین پر ہے تاریخ شاہد ہے کہ جب آئین سے تجاوز کیا گیا ملک میں مزید خرابی پیدا ہوئی ہے انجنیر قمر الاسلام

راولپنڈی ()ضلعی کوآر ڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین و رکن قومی اسمبلی انجینئر قمر الالسلام نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں پر عدالتی فیصلے سے بادی النظر میں محسوس ہوتا ہے کہ عدلیہ کا جھکاؤ آئین کی تشرییح کی بجائے آئین کی تدوین پر ہے تاریخ شاہد ہے کہ جب آئین سے تجاوز کیا گیا ملک میں مزید خرابی پیدا ہوئی ہے آئین و قانون سازی پارلیمان اور انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت کسی طور درست نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزراولپنڈی پریس کلب میں مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر و رکن قومی اسمبلی ملک ابرار کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پورے ملک میں اگر ایک مخصوص طبقہ خوش ہے تو دوسری طرف قوم مایوسی اور حیرت میں بھی مبتلا ہے قوم ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فیصلوں کی توقع رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ جو پارٹی پٹیشن میں فریق ہی نہیں تھی نہ صرف فیصلہ اس کے حق میں دیا گیابلکہ اس کی خواہشات کے مطابق بغیر مانگے بہت کچھ دے دیا گیا انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت سے تعلق ہونے کے باوجود عدالتی فیصلے پر سرتسلیم خم ہے کیونکہ یہاں یہاں اب مسئلہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کا ہے جہاں پر کوئی ادارہ آئین و قانون سے تجاوز کرتا ہے وہاں خرابی پاکستان کے لئے پیداہوتی ہے انہوں نے کہا کہ آئین و قانون سازی پارلیمان کاکام ہے آئین کی تشیح عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور اندرونی و بیرونی سرحدوں کا تحفظ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کا م ہے آئین پاکستان ملک میں انتخابات کا تمام تر اختیار الیکشن کمیشن کو دیتا ہے آئین کی تشریح تو عدلیہ کا کام ہے لیکن آئین کی تدوین عدلیہ نہیں کر سکتی مخصوص نشستوں پر عدلیہ کے فیصلے سے یہ نظر آتا ہے عدلیہ کا جھکاؤ آئین کی تشریح کی بجائے آئین کی تودین پر ہے 2022میں بھی فلور کراسنگ پر نااہلی کی بجائے آئین کی تدوین اور تشریح کی گئی جس کے لئے ہم نے انصاف کے دروازے پر دستک بھی دی عوام کے اکثریتی فیصلوں کی بجائے آئین کی حدودوقیود زیادہ اہم ہیں جس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ اگر پورا پاکستان مل کربھی کسی غیر مسلم کوصدر پاکستان نہیں بنا سکتا کیونکہ آئین کے تحت یہ ضروری ہے کہ پاکستان کا صدر ایک مسلمان ہو گا اس طرح حالیہ فیصلے میں وہ کچھ دیا گیا جو مانگا ہی نہیں گیا جن افراد کو مخصوص نشستیں دینے کی کوشش کی گئی ان کے کاغذات میں نہ تو کسی پارٹی کا نام ہے اور نہ ہی پارٹی ٹکٹ جمع کروایا گیا پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں آئین لکھنا یا اس میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کسی طور درست نہیں انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ملک کو بار بارکسی نی کسی طرح لہو لہان کردیا جاتا ہے حالانکہ 2018کے بعد ملک میں جو حالات پیدا ہوئے اس سے نہ صرف ملکی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی بلکہ اداروں کی حیثیت و وقعت کے اوپر شرمناک حملے کئے گئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ عدلیہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہے لیکن جب ایک پارٹی کسی کیس میں فریق ہی نہیں تو اس کے حق میں کیسے فیصلہ دیا جا سکتا ہے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عدالتی فیصلے پر ردعمل میں کسی احتجاج سے باز رہیں کیونکہ یہاں ابھی الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے آئینی اختیارات کا معاملہ ہے اور الیکشن کمیشن اس کی بہتر قانونی پیروی کرے گا اگرچہ یہ عوامی امنگوں کے برعکس فیصلہ ہے لیکن عوام صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں انہوں نے متعلقہ اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ آئین و قانون کی درست تشریح کر کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور بدگمانی دور کریں موجودہ حالات میں اس فیصلے کی درست تشریح ہو جانی چاہئے بصورت دیگر ملک مزید عدم استحکام پھیلے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں