روایتی چینی طب چین پاکستان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دے رہی ہے

چھنگ ڈاؤ(شِنہوا)چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ میں زیر تعلیم 37 سالہ پاکستانی طالب علم یاسر زیب کو ووچھن یا پانچ جانوروں کی ورزش سیکھنے کا ایک شاندار موقع ملا تھا۔ صحت سے متعلقہ چین کی یہ قدیم ورزش 1ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے، جس میں علامتی اور جسمانی طور پر شیر، ہرن، ریچھ ، بندر اور پرندوں کی حرکات، سانس لینے اور آوازوں کی نقل کرنا شامل ہے۔
ووچھن سیکھنے کے اس پروگرام میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے ممالک کے 20 بین الاقوامی طلباء نے شرکت کی، جس کا انعقاد چھنگ ڈاؤ ویسٹ کوسٹ نیو ایریا کے روایتی چینی طب کے اسپتال اورچھنگ ڈاؤ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پرکیا تھا۔
ثقافتی تجربے میں مختلف روایتی چینی طب (ٹی سی ایم) کے علاج جیسے کپنگ،کائرو پریکٹس مساج ، گوا شا، موکسی بسشن شامل تھے۔اس کے علاوہ، طالب علموں کو چینی جڑی بوٹیوں والی چائے اور ٹی سی ایم کھانوں سے لطف اندوز ہونے اور چینی جڑی بوٹیوں کے ساشے بنانے کا طریقہ سیکھنے کا موقع ملا۔
یاسر نے بتایا کہ ہم نے ان سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے روایتی چینی طب اور چینی ثقافت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے،انکا کہنا تھا کہ ٹی سی ایم صرف طبی تکنیک کے بارے میں نہیں ، بلکہ اس میں ثقافتی تبادلوں کے بارے میں بھی بہت کچھ ہے۔
مینیجمنٹ سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کرنے کے لیے مئی 2023 میں چھنگ ڈاؤ یونیورسٹی آنے والے یاسر نے یونیورسٹی کے کچھ دیگر بین الاقوامی طلباء کے ساتھ، گزشتہ ایک سال کے دوران چینی زبان اور ثقافت سیکھنے میں گزارا ۔
کپنگ ٹریٹمنٹ کے بعد، جس میں جسم پر شیشے کے سکشن کپ لگائے جاتے ہیں، یاسر نے شِنہوا کو بتایا کہ یونیورسٹی کے زیادہ تر پاکستانی طلباء پہلی بار چین آئے ہیں ۔ تاہم، انہوں نے مختلف ثقافتی سرگرمیوں میں شرکت کے ذریعے جلد ہی برادرانہ دوستی قائم کرلی ہے۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والی سافٹ ویئر انجینئرنگ کی طالبہ منزہ نواز تقریباً نو ماہ سے چھنگ ڈاؤ شہر میں مقیم ہیں۔ منزہ نے ٹی سی ایم کی ثقافتی تقریب میں پہلی بار شرکت کی، جہاں اس نے ہنی بولس بنانے میں گہری دلچسپی کا اظہارکیا۔
منزہ نے کہا کہ اگر کبھی آئندہ بھی اس طرح کی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے تو وہ اس میں ضرور شرکت کریں گی،میں نے پہلے بھی کچھ ٹی سی ایم طریقہ علاج اپنائے ہیں جو واقعی بہت خوشگوار تجربہ تھا۔
اوسمانتھس یام کسٹرڈ اور پوریا کوکوس آڑو پف جیسے ٹی سی ایم کھانوں کو چکھنے کے بعد، منزہ ٹی سی ایم ثقافت کی تاریخی اورعصری اہمیت سے بہت متاثر ہوئیں۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم حمزہ کا کہنا تھا کہ دنیا ٹی سی ایم کو اختیار کرنےسے فائدہ اٹھا سکتی ہے، اور اس بات سے بھی سیکھا جاسکتا ہے کہ چین کی ترقی کے راستے پر چل کر اپنے ممالک کو کیسے آگے بڑھایا جاسکتاہے۔
جون 2018 میں چھنگ ڈاؤ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سربراہان کی کونسل کے 18ویں اجلاس میں پیش مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، چھنگ ڈاؤ ویسٹ کوسٹ نیو ایریا کے روایتی چینی طب کے ہسپتال نے ٹی سی ایم ثقافتی تجربہ مرکزکے قیام کا آغاز کیا، جو بنیادی طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں حصہ لینے والے ممالک کے طلباء کو خدمات فراہم کررہا ہے۔
چھنگ ڈاؤ ویسٹ کوسٹ نیو ایریا کے روایتی چینی میڈیسن ہسپتال کے نائب صدرڈنگ گانگ نے اس حوالے سے کہا کہ
یہ سرگرمیاں 30 سے زائد ممالک کے بین الاقوامی طلباء کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں، جس سے چین اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے درمیان تبادلوں کو فروغ حاصل ہوا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں