دوحہ اجلاس کے بعد چار ممالک کا افغان ٹرانس منصوبہ جلد شروع کرنے پر اتفاق
(خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ کے ترجمان اور دوحہ تھری اجلاس میں شریک وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ انہوں نے دوحہ اجلاس کے موقع پر 24 ممالک کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جن میں افغانستان سے متعلق متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سلسلے میں سب سے اہم ملاقات ازبکستان، افغانستان، پاکستان اور قطر کے درمیان ہوئی جس میں افغان ٹرانس پروجیکٹ پر مشاورت ہوئی۔ اس ملاقات میں چاروں ممالک کے نمائندوں نے مذکورہ منصوبے کے جلد آغاز اور تکمیل کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے حکام نے فروری 2021 میں ترمز-مزار شریف-کابل-پشاور کے درمیان ریلوے منصوبے کے روٹ میپ پر دستخط کیے تھے-
اس پراجیکٹ کے نئے ٹرانسپورٹ کوریڈور پر تقریباً 8 بلین ڈالر لاگت آئے گی، جس میں 20 ملین ٹن کارگو ٹرانزٹ کی گنجائش ہوگی، اس کوریڈور کے ذریعے یورپی ممالک کو روس، ازبکستان، افغانستان، پاکستان، بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ ملایا جائے گا۔
اکتوبر 2023 میں ازبکستان ریلوے انتظامیہ نے قطر کی وزارت ٹرانسپورٹ کو ‘ٹرافگن’ ریلوے پروجیکٹ پیش کیا، اس تجویز کے بعد اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ منصوبے پر عمل درآمد میں قطر کی شرکت کو کیسے یقینی بنایا جائے۔
گزشتہ اپریل کے وسط میں ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیائیف اور قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کی قیادت میں ایک وفد نے اس 700 کلومیٹر ریلوے منصوبے کے بارے میں ملاقات کی اور اس پر تبادلہ خیال کیا۔
علاوہ ازیں ذبیح اللہ مجاہد نے سعودی نمائندے سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر سعودی نمائندے نے اعلان کیا کہ سعودی عرب نے کابل میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور جلد کابل میں اپنا سفارت خانہ بحال کیا جائے گا۔
ملاقاتوں کے سلسلے میں ذبیح اللہ مجاہد نے روسی صدر کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف سے ملاقات کی اور امارت اسلامیہ کی حمایت پر روس کے مثبت موقف کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے ازبکستان کے صدر عصمت اللہ ارگاشیف کے نمائندے سے بھی ملاقات کی اور امارت اسلامیہ کے موقف کی حمایت پر اس کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں ذبیح اللہ مجاہد نے بھارت کے نمائندہ خصوصی، ایران، قازقستان، امریکہ، برطانیہ، چین سمیت متعدد ممالک کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ برطانوی نمائندے نے افغان وفد کی شرکت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ پابندیاں ہٹانے میں افغانستان کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اٹلی کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ وہ افغان وزارت تجارت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے اور کہا کہ وہ اس اجلاس میں امارت کی شرکت کی حمایت کرتا ہے اور اسے اقتصادی تعاون کے لیے اہم سمجھتا ہے۔
درین اثناء افغان وزارت خارجہ کے سیاسی مشیر ذاکر جلالی نے کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی نے دوحہ اجلاس میں افغان وفد کے موقف کی حمایت کی اور اعلان کیا کہ ہم افغانستان میں بڑے منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں اور افغان طالب علموں کو سکالرشپ کی بنیاد پر حصول تعلیم کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔