*بلوچستان صوبہ بلوچوں کو مبارک ہو، پشتون قوم کو پشتونستان چاہیے، سربراہ پی کے میپ ،محمود خان اچکزئی کا کوئٹہ میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب*
محمود خان اچکزئی نے کہاکہ عثمان خان کاکڑ شہید کے چہلم کا اور اس سلسلے کا آخری جلسہ ہے ہم بہت برداشت کرتے ہیں ہم برداشت میں پیدا اور بڑے ہوئے ہیں لیکن پشتونخوا وطن اور جنوبی پشتونخوا میں سیاست کی بنیاد پشتونخوا میپ نے رکھی ہے پشتونخوا میپ نے پشتون قوم کی رہبری اور حقوق کی بات اس وقت کی تھی جب انگریز کے ڈر سے کوئی بات تک نہیں کرسکتا تھا ۔ جنوبی پشتونخوا میپ میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی جس نے بغیر کسی سیاست جولائی 1929میںسنڈیمن ہال میں اپنے بھائی ایوب خان کے ساتھ جنوبی پشتونخوا میپ کے شاہی جرگے کے مشران کے سامنے پیش کئے گئے ان پر الزام تھا کہ جرگہ سے انہوں نے پوچھا کہ ہم نے کونسا کیا گناہ ہے اور ہم پر الزام کیا ہے تو انہیں بتایا گیا کہ آپ کی گاندھی جی سے تعلقات بنائے ہیں انہیں خطوط لکھتے ہیں اور تب جرگے کے مشران نے انہیں درخواست کی کہ آپ گاندھی جی سے تعلق نہیں رکھیں گے جس پر ایوب خان نے انہیں بتایا کہ آپ ہمارے معتبرین ہیں اور ہم آئندہ گاندھی جی سے تعلق نہیں رکھیںگے مگر مجسٹریٹ نے شاہی جرگے کے سربراہ خدائیداد خان کاسی کو بتایا کہ کہ ایسا نہیں ہوگا انگریز سے پوچھنا ہوگا اور بعد ازاں خان شہید کے مطابق انہیں گھر بھیج دیا گیا اور اگلے دن پیش ہونے کا کہا اور جب ہم پیش ہوئے تو انہوں نے فیصلہ لکھا تھا کہ ان نوجوانوں نے 2سال قید کاٹنی ہے اورپھر 3سال ضمانت دینی ہے تو انگریز نے فیصلہ لکھا تھا کہ انہیں 2سال جیل قید کاٹنا ہوگا تو خدائیداد خان کاسی نے ہم سے کہا کہ اگر ہم آپ کو سزا دیں تو ہم اپنے قوم کے سامنے شرمندہ ہوں گے اور آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ سرکار سے معافی مانگے اور سرکاری زور آور ہے اور انگریز نے ہمیں بلایا کہ یا تو انہیں معافی مانگی ہوگی یا پھر دو سال قید کاٹنی ہوگی جس پر خان شہید نے کہا کہ انگریز زور آور ہوگا مگر ہم کسی سے معافی نہیں مانگیں گے یہ آج سے 93سال قبل خان شہید نے کسی سے معذرت نہیں کی آج تو پشتونخوا میپ اور بلوچوں کو کسی سے معافی مانگنی کی پالیسی نہیں اپنانی ہوگی ، پشتون قوم کو کسی کا باپ شکست نہیں دے سکتا ۔ عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے بعد کہتے ہیںکہ ایک جنرل نے کہاکہ ہم نے بہت بڑی تیاری کی تھی ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آپ نے خان شہید عبدالصمد خان کو شہید کیا جس کا نتیجہ آج یہ جلسہ ہے اور پھر عثمان خان کاکڑ کو گھر میں شہید کیا جس کا نتیجہ بھی سب کے سامنے ہیں ہم اپنے شہیدوں کو بھولا نہیں کرتے ۔ جو جنرل ، جج اور کوئی بھی پاکستان کا آئین نہیں مانتا اسے اگر کوئی بھی مردہ آباد نہیں کہے گا تو وہ بے غیرت ہے ۔ آج نوا زشریف اورمولانا فضل الرحمن نے کیا گناہ ہے ہم فوج کے مخالف نہیں اگر فوج چھاونیوں میں رہ کر آئین کو تسلیم کریں گے اور آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں گے ہم انہیں سلوٹ کریں گے جو آئین کو تسلیم نہیں کریں گے انہیں جو بھی تسلیم کرے گا وہ بے غیرت ہے ۔ ہمیں کس لئے قتل کیا جارہا ہے عثمان خان کاکڑ نے کیا گناہ کیا تھا کس کا قتل کیا تھا ۔ اگر ہمیں جمہوری پاکستان کے مطالبے پر شہید کیا جائے گا تو ہم چھین سے نہیں بیٹھیں گے ، عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے بعد ہمیں اپنے سیاست کی اوراق کا صفحہ تبدیل کرنا ہی ہے یہ ہم نے کب کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے ۔ کل 8اگست ہے میں نے پارلیمنٹ بھی کہا تھا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی وہ جاسوسی ادارے ہیں جو گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں تو انہیں یہ کیسے نہیں معلوم کے ہمارے 80وکلاء کس نے شہید کئے ، ہمارے پولیس کے بچے کس نے قتل کئے ، عبیداللہ خان کاسی کون اغواء کرکے لے گئے تھے بخودا آئی ایس آئی کو بھی پتہ ہے اور ایم آئی کو بھی ۔ یہ مذاق نہیں چلے گی کہ پشتون اپنے بچے پیدا کریں گے ان پر خرچے کریں گے اور پھر آپ انہیں 80ایک جگہ پر شہید کریں گے اور پولیس کے سینکڑوں بچے کئی اور ماردیں گے اور پھر عثمان خان کاکڑ کو گھر میں مار دو گے ہم پاگل نہیں ہیں جس دن ہم نے یہ کہہ دیا کہ ہم نے پاکستان میں نہیں رہنا تو آپ کا باپ یہ اسے پاکستان نہیں بناسکتا ۔ ہم کسی کے غلام نہیں ہے یہ ایک جمہوری ملک ہے جس کے لئے جدوجہد میں چاہے وہ قید و بند ہو ، زندہ آباد مردہ آباد یا پھر دیگر طرز جدوجہد ہو میں دیگر تمام اقوام سے پشتونوں نے اپنا حصہ زیادہ دیا ہے موسیٰ خیل سے لے کر چمن اور چترال سے لے کر بولان تک پشتونوں نے انگریزوں کے خلاف گائوں گائوں جدوجہد کی اور لڑا ہے اور ہم نے سب سے زیادہ جیل کاٹے ہیں ۔ ہم نے پاکستان اس لئے نہیں بنایا کہ یہاں ہم آپ کے غلام ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پنجابی ، سندھی ، سرائیکی اور بلوچ سمیت کسی سے نفرت نہیں کرتے تمام انسان آدم اور حوا کی اولاد ہے اور
اور ہمارے بھائی ہے ہم بطور انسان اس ملک میں رہنا چاہتے ہیں ۔ جب اس ملک میں پنجابی کا اپنا صوبہ ہے ، سندھی کا اپنا صوبہ ہے اور بلوچ کا اپنا صوبہ ہے تو ہمیں آئی ایس آئی چیف نے ہمیں پشتونستان دینا ہی ہوگا ۔ افغانستان کے مسئلے پر لوگ ہمیں گالیاں دے رہے ہیں پشتونوں کا وجود ہی نہیں تھا یہاں صرف افغانستان اور ہندوستان ہوا کرتے تھے اس وقت بھی ایک چھوٹا افغانستان مسلمانوں ، ہندو ، سکھوں اور دیگر کے لئے ایک پرامن ملک تھا ، آزادی کے تمام مجاہدین کابل میں بیٹھتے تھے ، افغانستان میں ہمارے ابا واجداد دفن ہیں افغانستان کے وسیع کرنے میں پشتون افغان کی حیثیت نیوکلیس/ مرکز کی ہے ، افغانستان پشتونوں نے بنایا اور دیگر نے پشتونوں کا ساتھ دیا اور افغانستان کا دفاع کرنا اور افغانستان کی ترقی اگر گناہ ہے تو ہم پشتون اس میں حصہ دار ہے اور یہ گناہ ہم کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو قبضہ کرنا قیامت کے مترادف ہوگا کسی نے ہمت نہیں ہارنی ہے افغانستان کسی کا باپ بھی قبضہ نہیں کرسکتا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ امریکہ ، اسٹریلیا اور دیگر ممالک انگریزوں کی کالونیاں تھیں اور چین جاپان کی کالونی تھی روس در بدر تھا ، جرمن متحد نہیں تھا مگر افغانستان وہ واحد ملک ہے جس کی گواہی پوری دنیا دے رہی ہے کہ اس کی جھنڈا سربلند تھا ۔ جب تک افغانستان کی پرچمن مستقل طور پر بلند نہیں ہوتی تو پاکستان اور ایران کا جھنڈا بھی مستقل بلند نہیں رہے گا اور اس پورے خطے کو آگ لگ جائے گی ۔ پاکستان ہمار املک ہے ہم اسے توڑنا نہیں چاہتے مگر پاکستان کو افغانستان میں مداخلت نہیں کرنی گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک بزرگ بلوچ سیاسی رہنماء کی عیادت کے لئے گیا تو اس نے اپنے بیٹے اور ایک ساتھی کے سامنے بتایا جو آج ایک پارٹی کا ذمہ داری نمائندہ ہے کہ میں نے جو کچھ سیکھا میرا استاد عبدالصمد خان اچکزئی تھا اور اس نے مجھے اور پشتونخوا میپ کے درخواست کی کہ آپ نے بلوچستان پر ہاتھ ہلکا رکھنا ہے آج ہم ایک خاص حالت کا سامنا کررہے ہیں اور آج ہم بلوچ دوستوں سے کہہ رہے ہیں کہ جیسے آپ کے ایک بزرگ رہنماء نے ہم سے کہا تھا کہ بلوچ اور بلوچستان پر ہاتھ ہلکا رکھنا ہے ہم کہتے ہیں کہ آپ کا بلوچستان آپ کو زندہ آباد ہو میں اور پشتونخوا میپ آپ کا میں ساتھی ہے تاہم ہم بھی یہ حق رکھتے ہیں کہ یہ صوبہ ہندوستان کے مسلمانوں کا سب سے پہلا چیف کمشنر صوبہ تھا ، صوبہ سرحد پنجاب کا حصہ تھا اور سندھ صوبہ نہیں تھا ، 1887میں گندمک کے معاہدے میں جن علاقوں پشین ، کوئٹہ ، کچلاک تا بارکھان ، ژوب کو شامل کر تے ہوئے اسے برٹش افغان کی بجائے برٹش بلوچستان کا نام دیا گیا ، خان شہید کی تمام سیاست اس پر تھی کہ اس صوبے کو بھی گورنر صوبہ بنایا جائے جس پر خان شہید کو قائد اعظم محمد علی جناح کی بھی حمایت حاصل تھی ۔ ہم نے ہر وقت آئین کی جنگ لڑی ہے اور آئین کی بالادستی چاہی ہے ، ہم آج ہماری ضرورت ہے ہم پشتونخوا وطن کے سیاسی پارٹیوں اور بلوچ سیاسی پارٹوں سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارا آئندہ فیصلہ یہ ہونا چاہیے کہ ہم نے عوام کی طاقت اور تنظیم کے بل بوتے پر تمام پشتونوں علاقوں وسطی پشتونخوا ، جنوبی پشتونخوا اور خیبر پشتونخواہ کو پشتونستان بنانا ہے اس لئے ہمیں تیاری کرنی ہے ۔ پوری پشتون قوم نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ہر گھر پر ایک ایک بندہ انہوں نے ہمیں دینا ہے یہ لاکھوں انسانوں کی طاقت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرگے کی بات کی جارہی ہے ہم نے 2سال پہلے قوم سے کہا تھا کہ افغانستان کو خطرہ لاحق ہے اس سلسلے میں نے سابق افغان صدر حامد کرزئی اور عاطف اتمر کے ساتھ بات کی اور انہیں بتایا کہ پشتون قوم کو 3جرگوں کی ضرورت ہے ایک جرگہ یہاں کے پشتونوں کے لئے ضروری ہے جس کے لئے میں نے منظور پشتون ، علی وزیر کے ساتھ عثمان کاکڑ شہید کی موجودگی میں بات کی ہے اور ایک جرگہ افغانستان نے لر او بر افغان کی بلانی ہوگی اور تیسرا جرگہ ہم نے یورپ میں بلانا ہے اور دنیا کو بتانا ہوگا کہ آخر پشتونوں کونسا گناہ کیا ہے اور افغانستان نے یہ گناہ کیا ہے کہ اپنے استقبال کے لئے لڑ رہا ہے ۔ ہونا یہ چاہیے کہ افغانستان کو پوری دنیا اپنی آزادی کے لئے 40سال تک لڑنے پر گولڈ مڈل دینا چاہیے اور بہترین ایوارڈ دیں کہ پوری دنیا نے افغانستان پر حملہ کیا اور اتنی چھوٹی قوم نے اپنے ملک کا دفاع کیا اور آج بھی افغانستان کا جھنڈا بلند لہرا رہا ہے ۔ انہوں نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سے متعلق کہا کہ علی وزیر سے متعلق میری تجویز ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی کے ذمہ داران پی ٹی ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کریں اور ایک دن کا تعین کریں کہ علی وزیر کی رہائی کے لئے پورے وطن میں جلسے اور جلوس کرے اور پھر ایک منظم تحریک چلائے کہ علی وزیر کے ساتھ جو بھی قیدی ہیں انہیں ہر صورت میں رہا ہونا چاہیے
یہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی ذمہ داری ہے ۔ علی وزیر ہمارے گھر کے آدمی ہے علی وزیر ہو یا ہمارا مخالف ہے مگر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کی بات کرے اور پارٹی بنائے ۔ علی وزیر اور اس کے خاندان نے 16سے 17جنازے اٹھائے ہیں، کل ہی علی وزیر کی اہلیہ نے بحیثیت ایک بہن مجھ سے کہا ہے کہ اس کی تمام تر امیدیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں ۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی خود کو تمام پشتون قوم کی چوکیدار پارٹی تصور کرتی ہے ہم نے ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا ۔ ہر پشتون بہن ، غریب پشتون اور مزدور پشتون کی دفاع پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی ذمہ داری ہے ۔ پشتونخوا میپ کا دفتر لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر وقت کھولا ہے ۔ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے پانچوں ممبران ممالک کے بچے افغانستان میں مرے ہیں یہ ان پانچ ممبران ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ 4سال تک افغانستان کو پرامن رکھنے میں کردار ادا کریں اور ہمیں اتنا چھوڑ دیں کہ ہم افغانستان کی ایک چھوٹی اور اچھی فوج بنالیں پھر دنیا کے تمام پاگل اس پر چھوڑ دیں بھی دیکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اللہ اکبر کا نعرہ ہر جگہ بلند ہورہا ہے کابل میں تک پہنچ گیا ہے آج کارکنوں نے پر زور انداز میں اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنا ہے تاکہ اشرف غنی اور حامد کرزئی بھی خوش ہوجائے اور آخر میں یہ بات کرنا چاہوں گا کہ گزشتہ دنوں مفتی سیاف صاحب جو پشتونوں میں سب سے بڑے عالم دین ہے نے اس دن بیان دیا ہے کہ میں بطور ایک مفتی اور عالم دین فتویٰ دیتا ہوں کہ جو نوجوان وطن کی دفاع کررہے ہیں وہ 40سال نماز ادا کرنے کے برابر ہے اور انہوں نے افغان آرمی سے کہا تھا کہ آپ کی ڈیوٹی 40سال نماز ادا کرنے سے بھی افضل ہے