پاکستان اور چین کے درمیان لازوال اور برادرانہ تعلقات قابل فخر ہیں چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کا چین کے قومی دن کی تقریب سے خطاب

پاکستان اور چین کے درمیان لازوال اور برادرانہ تعلقات قابل فخر ہیں — چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کا چین کے قومی دن کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد، 22 ستمبر 2025ء — چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے چین کے قیام کی 76ویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ شاندار استقبالیہ میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ، مختلف ممالک کے سفارتکار، ارکان پارلیمنٹ، اعلیٰ شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمائندے بھی موجود تھے۔

چیئرمین سینیٹ نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ اور عوامِ کی جانب سے چین کی قیادت، حکومت اور چینی عوام کو دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع نہ صرف چین کی شاندار کامیابیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے بلکہ پاک۔چین مثالی اور وقت کی کسوٹی پر پورا اترنے والی دوستی کو مزید پختہ کرنے کا عزم دہرانے کا بھی دن ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو دونوں ممالک کے لیے فخر کی بات ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے چین کے 1949ء سے جاری شاندار سفر کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماؤ زے تنگ، بعد ازاں آنے والی قیادت اور بالخصوص صدر شی جن پنگ کی بصیرت افروز قیادت میں چین نے کروڑوں افراد کو غربت سے نکال کر دنیا کی صفِ اول کی طاقت کا درجہ حاصل کیا۔ ’’یہ کامیابیاں کسی معجزے سے کم نہیں‘‘،
۔ انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے تاریخی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات، اختراعات اور عملی طرزِ حکمرانی نے چین کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف علی زرداری کے حالیہ دورۂ چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سی پی سی نے چین کو عالمی طاقت بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ صدر شی جن پنگ کا ’’مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری‘‘ کا وژن پاکستان کی علاقائی تعاون اور جغرافیائی معیشت پر مبنی پالیسی سے ہم آہنگ ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے پاک۔چین تعلقات کو ’’ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون اور آہنی بھائی چارہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات محض سفارتکاری تک محدود نہیں بلکہ باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور عوامی روابط پر مبنی ہیں۔ انہوں نے قدرتی آفات اور مشکل وقتوں میں پاکستان کی بھرپور مدد کرنے پر چین کا خصوصی شکریہ ادا کیا، خصوصاً زلزلوں، سیلاب اور کووِڈ-19 وبا کے دوران چین کی جانب سے فراہم کی گئی امداد کو سراہا۔

دفاعی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے جے ایف-17 تھنڈر پروگرام اور جے-10 سی لڑاکا طیاروں کی شمولیت کو دونوں ممالک کے اسٹریٹجک شراکت داری کا اہم ستون قرار دیا۔ معاشی میدان میں انہوں نے پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو فلیگ شپ منصوبہ اور دوستی کا روشن باب قرار دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے گوادر بندرگاہ کو ’’تجارت و خوشحالی کا دروازہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک صرف انفراسٹرکچر نہیں بلکہ مشترکہ خوابوں اور عوامی خوشحالی کا منصوبہ ہے۔ اور یہ خطے کے روشن مستقبل کی ضمانت بھی ہے

انہوں نے ثقافتی اور تعلیمی تعاون کو بھی دونوں ممالک کے تعلقات کا لازمی جزو قرار دیا۔ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس، تعلیمی وظائف اور ثقافتی تبادلے عوامی سطح پر تعلقات کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بانیانِ پاک۔چین دوستی شہید ذوالفقار علی بھٹو، چیئرمین ماؤ زے تنگ اور وزیرِاعظم چو این لائی کی خدمات خراجِ عقیدت پیش کیا۔

یوسف رضا گیلانی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے تاریخی الفاظ یاد دلاتے ہوئے کہا:
’’ہمارے تعلقات وقت کے نشیب و فراز میں اس لیے قائم و دائم ہیں کہ یہ اصولوں، جغرافیہ اور دائمی انسانی اقدار پر مبنی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے حالیہ دورۂ چین کے دوران ٹیکسٹائل انڈسٹریل پارک کے قیام، لائیو اسٹاک سیکٹر کی جدید کاری اور ایمرجنسی آلات کی فراہمی جیسے اہم معاہدوں پر دستخط پاکستان کی معیشت اور عوامی فلاح میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ نے اپنے ماضی کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بطور اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیرِاعظم چین کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات نے انہیں اس بات کا مزید یقین دلایا کہ ’’پاکستان اور چین تاریخ کے سفر میں ہمیشہ شانہ بشانہ آگے بڑھتے رہیں گے۔‘‘

آخر میں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک۔چین دوستی خطے میں امن، استحکام، معاشی انضمام اور مشترکہ عالمی چیلنجز — جیسے ماحولیاتی تبدیلی، معاشی غیر یقینی صورت حال، تنازعات اور دہشت گردی — کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔

یوسف رضا گیلانی نے چینی سفیر اور سفارتخانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی ’’ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری‘‘ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں